- اشرف الفقہاء نے کلام اعلیٰ حضرت کی تشریحات کا ایمان افروز اسلوب عطا فرمایا (مفتی سید آصف اقبال مصباحی)
- ساداتِ و علماے کرام نے مسلکِ اعلیٰ حضرت پر استقامت اور بدمذہبوں سے دور رہنے کی نصیحت کی
- نوری مشن و اشرف الفقہاء گروپ کے زیر اہتمام "یادِ سیدنا فاروق اعظم و سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہما” اور "عرسِ اشرف الفقہاء” کا انعقاد
مالیگاؤں: صحابۂ کرام اور اہلِ بیت رضی اللہ عنہم سے محبت و اُلفت صحتِ عقیدہ یعنی اہلِ سنّت کی علامت ہے- اشرف الفقہاء مفتی محمد مجیب اشرف کی زندگی ناموسِ رسالتﷺ پر پہرا دیتے گزری۔ آپ نے سنیت کو مستحکم کیا۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا نے ساری زندگی کتاب و سُنّت کی بات کی۔ اعلیٰ حضرت کو پہچاننے کیلئے حضور محدثِ اعظم کچھوچھوی کی نظر چاہیے۔ عقیدے کی سلامتی عشقِ رسولﷺ میں مضمر ہے۔ یہی مسلکِ اعلیٰ حضرت ہے۔ اِس طرح کا اظہارِ خیال ۹؍جولائی ۲۰۲۳ء اتوار کی شب اشرف الفقہاء چوک پر نوری مشن و اشرف الفقہاء گروپ کی طرف سے منعقدہ اجلاس میں شہزادۂ غوث اعظم خلیفۂ حضور تاج الشریعہ حضرت سید عبدالقادر جیلانی میاں نے فرمایا۔ آپ نے نصیحت کی کہ اپنا ایمان و عقیدہ بچائیں، فتنوں سے دور رہیں۔ مسلک اعلیٰ حضرت پر چلیں- آپ نے اس بزم میں تفضیلیت و رافضیت کا بھی رد کیا- حضور جیلانی میاں نے بدمذہبوں سے بچنے اور مسلکِ اعلیٰ حضرت کی راہ چلنے کی تلقین کی- منہاجیت اور صلح کلیت کے فتنوں سے بچنے کی نصیحت کی-
مفتی نورالحسن مصباحی نے کہا کہ: حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے تدبر و بصیرت سے عظیم فتوحات حاصل ہوئیں۔ آپ نے عدل و انصاف کا ایسا نظام قائم فرمایا جو مشعلِ راہ و نمونۂ عمل ہے۔ آپ نے تذکرۂ فارق اعظم رضی اللہ عنہ میں احادیث و آثار سے دلائل پیش کیے۔
مفتی عبیداللہ خان مصباحی نے فرمایا کہ: تمام صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کیلئے حسن ظن رکھا جائے گا۔ تمام صحابہ عادل ہیں- ان کی توہین گمرہی ہے- مشاجراتِ صحابہ میں کلام نہیں کرنا چاہیے۔ آپ نے فضائل حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ میں متعدد احادیث پیش کیں اور ان کی تشریحات سے عقائدِ اہل سنت کو بیان فرمایا-
مفتی سید آصف اقبال مصباحی (ناسک) نے کہا کہ: اشرف الفقہاء مفتی محمد مجیب اشرف کی جہدِ مسلسل سے دین و سنیّت کی مثالی خدمات انجام پذیر ہوئیں۔ اشرف الفقہاء نے کلام اعلیٰ حضرت کی تشریحات کا ایمان افروز اسلوب پیش کیا۔ عقائد کی حفاظت کے لیے اعلیٰ حضرت کے مسلک عشق و عرفان کا پیغام دور دراز خطوں تک پہنچایا۔
مفتی محمد نعیم رضا مصباحی نے اشرف الفقہاء کی شان میں اپنا تحریر فرمودہ کلام بڑے متین و دل پذیر انداز میں پیش کیا-
غلام مصطفیٰ رضوی نے کہا کہ: اشرف الفقہاء پر علمی کام کی ضرورت ہے۔ ان کی خدمات پر کئی اشاعتی کام مالیگاؤں اور نوساری سے انجام دیے گئے ہیں۔ حافظ محمد حسان رضا کی تلاوت سے محفل کا آغاز ہوا- نعت خوانی ہاشم رضا نے کی- نظامت کے فرائض مولانا فہیم احمد رضوی نے بحسن و خوبی انجام دیے-
اختتام پر نوری مشن کی نئی اشاعت ’’آثارِ قیامت‘‘ از حضور تاج الشریعہ کی تقسیم عمل میں آئی۔ بکثرت افراد نے حضور جیلانی میاں کے ہاتھوں بیعت کی سعادت حاصل کی۔ پروگرام کی اہم خصوصیت یہ رہی کہ مجمع کثیر تھا۔ یکسوئی کے ساتھ علماے کرام کے خطبات سماعت کیے گئے۔ سلام و دعا پر بزم کا اختتام ہوا- جب کہ علامہ احمد رضا ازہری، مفتی محمد عرفان مصباحی، حافظ محمد شاہد رضوی، حافظ محمد غالب، مفتی محمد مبین رضا، حافظ مدثر رضوی، حافظ محمد مستقیم، حافظ محمد گلفام رضوی، رئیس احمد رضوی، سید اشرف رضوی زینتِ بزم تھے۔ پروگرام میں اہل سنت کی جملہ تنظیموں کے نمائندگان موجود تھے۔ ناسک، دھولیہ، پارولہ، سورت، چالیس گاؤں، سٹانہ سمیت اطراف کے علاقوں سے کافی وفود نے شرکت کی۔ درمیان میں بارانِ رحمت بھی ہوتی رہی لیکن روح پرور ماحول میں پروگرام جاری رہا۔ اشرف الفقہاء گروپ، نوری مشن اور اعلیٰ حضرت ریسرچ سینٹر کے زیر اہتمام منعقدہ اس پروگرام میں فرید رضوی، معین رضوی، نعیم رضوی، نوید رضوی، عرفان رضوی، اسامہ رضا، شاہد رضا، اویس رضا، نورالہدیٰ رضا، ندیم رضا، وسیم رضا، الطاف رضا، شیخ آصف رضوی، سعد رضوی، شاداب رضوی، یاسین رضا، شہزاد برکاتی سمیت دیگر احباب نے مخلصانہ حصہ لیا- واضح رہے کہ اسی دن سرِ شام حضور جیلانی میاں نے مدرسہ اہلسنّت حجن زینب (محلہ گلشنِ اشرف) کا افتتاح فرمایا نیز مسجد اہلسنّت نوری خلیل عارج میں منعقدہ مجلسِ بیعت میں شرکت کی-
١٣ جولائی ٢٠٢٣ء