مہاراشٹر کانگریس کے سابق کارگزار صدر اور پارٹی کے سینئر رہنما مظفر حسین کا کانگریس کے سابق رہنما غلام نبی آزاد سے کافی نزدیکی رشتہ رہا ہے۔ کیا یہ رشتہ غلام نبی آزاد کا کانگریس سے استعفیٰ دینے کے بعد بھی قائم ہے ۔غلام نبی آزاد کا کانگریس سے استعفیٰ ،قومی اور مقامی سیاست پر مشرف شمسی نے مظفر حسین سے ایک تفصیلی گفتگو میرا روڈ میں واقع اسميتا ہاؤس میں کی۔پیش ہے مظفر حسین سے پوری گفتگو۔۔۔۔
سوال: مستعفی کانگریس رہنما غلام نبی آزاد کا کانگریس سے الگ ہونے کا فیصلہ ذاتی طور پر آپکے لیے کتنا تکلیف دہ ہے۔
مظفر حسین: غلام نبی آزاد کانگریس کے ایک بڑے رہنما تھے ۔اُن سے میرے ذاتی تعلقات تھے اور پارٹی سے استعفیٰ دینے کے بعد بھی ہیں۔ اُنہونے کانگریس سے سالہا سال کا رشتہِ منقطع کر لیا یہ انکا ذاتی فیصلہ ہے۔اُنہونے ایسا کیوں کیا اس لیول کی سمجھ مجھ میں نہیں ہے۔لیکن کانگریس کو بنانے میں ایک بڑا کردار غلام نبی آزاد کا رہا ہے ۔کانگریس میں رہتے ہوئے وہ میرے مینٹر کا کردار نبھاتے رہے ۔
سؤال: لیکن غلام نبی آزاد نے جس طرح سے کانگریس لیڈر شپ خاص کر راہول گاندھی پر سوال اٹھائے اسکے بارے میں آپکا کیا کہنا ہے ؟
مظفر حسین: غلام نبی آزاد نے پارٹی لیڈر شپ کے بارے کیا کہا کیا نہیں وہ میرے لیول کی بات نہیں ہے۔اسلئے اس موضوع پر میں کچھ نہیں کہہ سکتا ہوں ۔
سوال: کانگریس کا بھارت جورو یاترا پر آپکا کیا کہنا ہے ۔مہاراشٹر میں جب یاترا پہنچے گی تو پارٹی نے آپکو بھی کسی طرح کی ذمےداری سونپی ہے ؟
مظفر حسین: بھارت جورو یاترا تقریباً تین سو کلو میٹر مہاراشٹر میں طے کریگی۔یہ ناندیڑ کی طرف سے گذریگا ۔مجھے اس یاترا کی کسی بھی طرح کی ذمےداری نہیں دی گئی ہے ۔بھارت جورو یاترا بھارت کی جمہوری طاقتیں جو بھارت کی آئین میں یقین کرتی ہیں انکا چاہے کسی بھی پارٹی سے تعلق ہو یہ اُنکی یاترا ہے ۔یقیناً اس یاترا سے بھارت کی سیاست میں بڑا فرق دیکھنے کو ملے گا ۔خاص کر کانگریس کو مضبوطی ملے گی ۔
سوال۔موجودہ مودی سرکار جس طرح سے ملک کے جمہوری ادارے کا استعمال کر رہی ہے اس پر آپکا کیا کہنا ہے ؟
مظفر حسین: صرف بھارت میں ہی نہیں دو تہائی دنیا میں جمہوریت کا لبادہ ہو کر ڈکٹیٹر شپ چل رہا ہے ۔بھارت کے ارد گرد کے ملکوں میں بھی کسی نہ کسی فارم میں ڈکٹیٹر شپ ہی ہے ۔یقیناً دنیا کے ملکوں کا اثر بھارت کی حکمراں جماعت پر بھی ہو رہا۔گزشتہ آٹھ سال سے جس طرح سے سرکاری ادارے کا حکومت نے بے جا استعمال کیا ہے وہ ایک جمہوری نظام میں ممکن نہیں ہے ۔ملک میں ایک طرح سے غیر اعلانیہ ایمرجنسی ہے۔اس ڈکٹیٹر شپ سے ملک کی جمہوری طاقتوں کو مل کر لڑنا ہی ہوگا ۔لیکن دنیا میں جس طرح کے حالات چل رہے ہیں دنیا تیسری عالمی جنگ کی جانب گامزن ہے۔یوکرین اور روس کی جنگ کو عالمی جنگ کی شکل میں ہی دیکھا جانا چاہیے ۔نوسٹرادم نے کہا تھا 2020 اور 2022 میں دنیا میں تیسری عالمی جنگ شروع ہو جائیگی جو 29 سال تک چلے گی۔
سوال : میرا بھائندر میونسپل کارپوریشن کے چناؤ جو آنے والے کچھ مہینوں میں ہونے کی امید ہے اس چناؤ میں کانگریس کی کامیابی کے امکان کیا ہیں؟
مظفر حسین: میرا بھیندرِ میں بی جے پی دو حصوں میں منقسم ہے ۔دو شیوسینا ہے اور راشٹر وادی کانگریس کا کوئی وجود نہیں ہے ۔ایسے میں ایک اور یونائیٹڈ کانگریس بہتر نتیجے حاصل کریگی اور اس کے لیے میں پوری طرح پر امید ہوں ۔
سوال: گزشتہ میرا بھائیندر میونسپل کارپوریشن چناؤ میں ایسا کہا جا رہا ہے کہ آپ نے یعنی کانگریس پارٹی نے چناؤ لڑا ہی نہیں۔تین وارڈ دے کر سارے دیگر وارڈوں میں آپ نے بی جے پی کو واک اوور دے دیا تھا ؟
مظفر حسین: گزشتہ کئی سالوں سے میں پیٹھ کی تکلیف سے گزر رہا ہوں ۔ان تین سال میں میرے تین آپریشن ہوئے ہیں ۔میرے spinal میں پلیٹ اور نٹ لگے ہوئے ہیں ۔ڈاکٹر نے کہا ہے کہ اگر کسی وجہ سے گر گئے یا پیٹھ میں چوٹ لگ گئی تو پھر اٹھ نہیں پائیں گے ۔ہمیشہ یعنی پوری زندگی بستر پر ہی رہنا ہوگا ۔گزشتہ میونسپل کارپوریشن چناؤ کے دوران میرے پیٹھ کا آپریشن ہوا تھا اسکے باوجود میں نے رسک لے کر کئی چناؤ میٹنگوں میں شرکت کی ۔اپنی جانب سے میں نے بھر پور محنت کی تھی۔سیاست میں اس طرح کی انڈرسٹینڈنگ نہیں ہوتی ہے کہ آپکے لیے یہ چھوڑ دیتا ہوں اور آپ پورا چھوڑ دو۔ہر ایک پارٹی چناؤ جیتنے کے لئے لڑتا ہے ۔غیر سنجیدگی کے ساتھ گزشتہ چناؤ لڑنے کا الزام جو مجھ پر لگایا جا رہا ہے وہ پوری طرح سے بكواس ہے ۔
سوال: آپ پر یہ بھی الزام ہے کہ آپ چناؤ میں مسلم امیدوار ہمیشہ مہاراشٹر کے مسلم کو ہی بناتے ہیں جبکہ کئی ہندی زبان بولنے والے بھی ایک عام کانگریسی بن کر آپ کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں ؟
مظفر حسین: میں مسلمانوں میں فرق نہیں کرتا ہوں اور مسلمان مسلمان ہوتا ہے اور اس میں فرق نہیں ہوتا ہے ۔رہا سوال ٹکٹ دینے کا تو جو میری نظر میں کارپوریشن ممبر بن کر بہتر کام کر سکتا ہے اُسے ٹکٹ دیتا ہوں ۔میرے دماغ میں کبھی بہاری ،یوپی اور دوسرے مسلمان دماغ میں نہیں رہتا ہے ۔مسلمان مسلمان ہوتا ہے ۔
سوال:میرا بھائیندرِ میونسپل کارپوریشن میں سالہا سال آپ اور گلبرٹ منڈونسا کی اجارآدری رہی لیکن نیا نگر کے کسی بھی شخص کو کارپوریشن میں نوکری نہیں لگی۔منڈوسا اور دوسرے رہنماؤں نے اپنے اپنے آدمیوں کو کارپوریشن میں بھر دیا ہے؟
مظفر حسین: میں نے کتنے آدمیوں کو کارپوریشن میں لگایا بند مُٹھی سوا لاکھ کا۔میں بولنا نہیں چاہتا ہوں۔
سوال : لیکن مسلم چہرے تو کارپوریشن میں نظر نہیں آتے ہیں ؟
مظفر حسین: آپ مسلمان کی بات کر رہے ہیں ؟
سوال: اُردو ایک کمیونیٹی زبان ہے اور اس زبان میں جو اخبار شائع ہوتا ہے وہ کمیونیٹی کی نمائندگی کرتا ہے اور کمیونیٹی کے مسائل کو سامنے رکھتے ہیں ۔لیکن میرا بھیندڑ کارپوریشن میں محکمہ رابطہ میں ایک بھی اُردو کی جانکاری رکھنے والے ملازم نہیں ہیں۔ ایسے میں اُردو اخبار میں شائع عوامی مسائل کارپوریشن کے آفیسر تک نہیں پہنچ پاتے ہیں ؟
مظفر حسین: اب تک کسی نے اس معاملے کو میرے سامنے نہیں رکھا تھا ۔آپ نے اس بات کو میرے سامنے رکھا ہے تو محکمہ پی آر او میں اُردو زبان کے ساتھ ساتھ مراٹھی بھی جانتا ہو اسکی تقرری کی کوشش کرتا ھوں ۔
سوال: گزشتہ آٹھ سال میں سیاست میں ایک تبدیلی ضرور آئی ہے کہ اب ہم بھی چپ اور تم بھی چپ کی سیاست کا تقریبا۔ خاتمھ ہو گیا ہے ؟
مظفر حسین: میرا بھائیندار میں کانگریس مسلسل حکومتی جماعتوں کو ایکسپوز کر رہی ہے۔تازہ معاملہ ایس ٹی پی پلانٹ بند ہونے کا ہے۔شہر میں کارپوریشن نے نو ایس ٹی پی پلانٹ بنائے ہیں سبھی کے سبھی بند پڑے ہیں ۔شہر کا سارا کا سارا گندہ پانی سمندر میں گر رہا ہے اور اسی گندے پانی میں گنیش مورتی کو ویسرجیت کیا جا رہا ہے ۔