- قرآن، صاحب قرآنﷺ اور اہل بیت سے وابستگی کی تلقین
حیدرآباد: 12اگست(راست)اہل بیت اطہارؓ امت مسلمہ کے لئے حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی امانت ہیں،ان سے محبت کرنا محبت رسول کی علامت ہے اور ان کی تعظیم و توقیر بجالانا معراج ایمان ہے۔زمانہ صحابہ سے لے کر آج تک امت مسلمہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ سلم کے اہل بیت سے محبت رکھتی ہے،اکابر و اصاغرمحبت اہل بیت اطہار کا دم بھرتے ہیں۔ حضرت زید بن ارقمؓ سے روایت ہے کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، بے شک میں تمھارے درمیان دوقیمتی چیزیں اللہ کی کتاب اور میرے اہل بیت، چھوڑے جاتا ہوں، اور بے شک یہ دونوں کبھی ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوں گے حتیٰ کہ اسی طرح حوض کوثر پر وارد ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار نبیرۂ حضرت سید زرد علی شاہ صاحب مہاجر مکی مولانا سید محمد علی قادری الہاشمی ممشاد پاشاہ بانی و صدر مرکزی مجلس قادریہ نے جامع مسجد خواجہ گلشن، مہدی پٹنم اور مسجدمحمودیہ ناغڑ، یاقوت پورہ میں قبل از جمعہ خطاب کرتے ہوئے کیا۔مولانا ممشاد پاشاہ نے کہا کہ اہل بیت اطہار ؓافرادخاندان نبوت ہیں، سرچشمہ مناقب اور منبع فضائل اور عزت و شرف کی اوج ثریا پر فائز ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کو ہر طرح کی گندگی اور آلودگی سے پاک و صاف بنایا ہے۔ قرآن حکیم میں اہل بیت اطہار کی محبت کے بارے میں فرمان الٰہی ہے تم فرماؤ میں اس پریعنی تبلیغ رسالت پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا مگر قرابت داروں کی محبت، حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے بچوں کوتین چیزیں سکھاؤاپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیتؓ کی محبت اور قرآن حکیم پڑھنا۔ تفسیر خزائن العرفان میں ہے کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے قرابت داروں کی محبت فرائض دین میں سے ہے۔مولائے کائنات سیدنا علی المرتضیٰ ؓ سے روایت ہے کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سب سے پہلے میرے پاس حوض کوثر پر آنے والے میرے اہل ِبیت ہیں اور میری امت سے میرے چاہنے والے۔ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا چھ شخص ہیں جن پر میں نے لعنت کی، اللہ انہیں لعنت کرے اور ہر نبی کی دعا قبول ہے، کتاب اللہ میں بڑھانے والا، تقدیر الٰہی کا جھٹلانے والا، جو ظلم کے ساتھ تسلط کرے کہ جسے خدا نے ذلیل بنایا اسے عزت دے اور جسے خدا نے معزز کیااسے ذلیل کرے، اور حرم مکہ کی بے حرمتی کرنے والا، اورمیرے متعلقین کی ایذا و بے تعظیمی روا رکھنے والا، اور جو سنت کو برا ٹھہرا کر چھوڑ دے۔ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل بیت اطہارؓ سے وابستگی کو نجات کا باعث اور گمراہی سے محفوظ رہنے کا ذریعہ قرار دیا اور فرمایا میرے اہل بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جیسی ہے جو اس میں سوار ہوا وہ نجات پاگیا۔اہل بیت اطہارؓ سے محبت کرنا، ان سے تعلق اور دوستی رکھنا ان پاکیزہ نفوس کے بارے میں حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی اس اہم ترین وصیت کی حفاظت و صیانت کرنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ تاکیداً فرمایا میں تم لوگوں کو اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی یاد دلاتا ہوں۔ایک موقع پر حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے سامنے اہل بیت اطہار کا ذکر ہوا تو آپ نے فرمایا،اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدر ت میں میری جان ہے! حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے قرابت داروں کے ساتھ حسن سلوک کرنا مجھے اپنے قرابت داروں سے صلہ رحمی کرنے سے زیادہ محبوب و پسندیدہ ہے۔ اور ایک موقع پر فرمایا،حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے احترام کے پیش نظر آپ کے اہل بیت کا احترام کرو۔ حضرت عمر فاروق ؓ نے حضرات صحابہ کرام کے بچوں کو کپڑے عطا کئے لیکن ان میں کوئی ایسا لباس نہیں تھا جو حضرات حسنین کریمین کے شایان شان ہو،آپؓ نے ان دونوں حضرات کے لئے یمن سے خصوصی لباس منگواکرپیش کیا،اور پھر فرمایا اب میرا دل خوش ہوا ہے۔صحابہ کرام ؓ عم زاد رسول اللہ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کی تعظیم و توقیر بجا لاتے، آپ کے لئے کھڑے ہوجاتے، آپ کے ہاتھ پاؤں کا بوسہ لیتے،مشورہ میں شامل کرتے اور آپ کی رائے کو ترجیح دیتے تھے۔مولاناممشاد پاشاہ نے مزید کہا کہ حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اہل بیت اطہارؓ کے ساتھ نیک اور عمدہ سلوک کرنے والے کو پسند فرمایا ہے اور ان کے ساتھ بُرا اور غلط سلوک کرنے والے کو ناپسند فرمایا ہے۔مومن کامل بننے اور اخروی نجات پانے کے لئے اہل بیت اطہار ؓکی محبت بے حد ضروری ہے،اہل بیت اطہارؓ کی محبت حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہے اور اللہ تعالیٰ اور حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا اور خوشنودی پانے کا سبب ہے،اہل بیت اطہار کی محبت خاتمہ بالخیر کا ذریعہ ہے اور بڑی سعادت اور دائمی نجات کا سبب ہے۔جو کوئی اہل بیت اطہارسے ذرا سا بھی بغض و عداوت رکھے اس کا ایمان معتبر نہیں۔