عرس تاج الشریعہ میں علما و مشائخ کا اظہار خیال: نوری مشن سے لٹریچر کی تقسیم
مالیگاؤں: قرآن کریم میں والدین کی تکریم و حسن سلوک پر کئی مقامات پر حکم دیاگیا ہے۔ عرسِ تاج الشریعہ کا یہی پیغام ہے کہ والدین سے حسنِ سلوک کیجئے۔والدین کی عزت کیجئے۔اُن کی قدر کیجئے۔اپنے ضعیف والدین کے ہاتھوں کو بوسہ دیجئے۔تاج الشریعہ کی زندگی ہمارے لیے نمونۂ عمل اور مشعلِ راہ ہے۔میری نصیحت یہی ہے کہ مسلکِ اعلیٰ حضرت پر قائم رہیں۔اولاد کو یہی وصیت کریں کہ مسلکِ اعلیٰ حضرت کے مطابق زندگی گزاریں۔ گستاخِ رسول سے کوئی تعلق نہ رکھیں، یہی پیغامِ تاج الشریعہ اور پیغامِ بلگرام و مارہرہ ہے۔اِس طرح کا پیغام5؍جون2022ء اتوار کی شب سنی جامع مسجد قادریہ میں منعقدہ عرسِ تاج الشریعہ میں شہزادۂ حضور بادشاہ میاں آلِ رسول شیخ طریقت حضرت سید انس میاں واسطی بلگرامی نے دیا۔ آپ نے عقائد کے ساتھ ہی عمل کی اصلاح پر زور دیا۔ازیں قبل علامہ وقار احمد عزیزی نے اپنے تحقیقی خطاب میں ہند میں فتنۂ ارتداد اور اُس کے انسداد میں تاج الشریعہ کے جدِ امجد اعلیٰ حضرت کی خدمات اور جماعت رضائے مصطفیٰ بریلی کے کارنامے اُجاگر کیے۔ فرمایا: اعلیٰ حضرت کے خلفا نے شدھی تحریک کے سدِ باب میں خانقاہوں سے نکل کر رسمِ شبیری ادا کی۔ لاکھوں مرتد ہو چکے افراد کو دوبارہ داخلِِ اسلام کیا۔اعلیٰ حضرت نے تحریر و تصنیف کے ذریعے اسلام پر ہونے والے حملوں کا سدِ باب کیا۔ خانوادۂ اعلیٰ حضرت نے دین کی پاسبانی کا فریضہ انجام دیا۔آپ نے تاریخِ ہند میں بریلی کی تاباں خدمات اور دین کے لیے تحفظ و استحکام کی کوششوں کو مدلل انداز میں بیان کیا۔ عرسِ تاج الشریعہ کی اِس بزم میں خادمِ خانقاہِ بلگرام مولانا غلام غوث خان اویسی نے فرمایا کہ: تاج الشریعہ کی مقبولیت عطاے غوث اعظم ہے۔ اہلِ حق کے چہرے روشن ہوتے ہیں۔ تاج الشریعہ کا روشن چہرہ دیکھ کر دلوں میں ایمان پختہ ہو جاتا تھا۔ تمہیدی خطاب میں مولانا احمد رضا ازہری نے کہا کہ: تقویٰ اور تفقہ کے اعتبار سے تاج الشریعہ کی حیات مثالی ہے۔اس موقع پر مفتی نعیم رضا مصباحی نے منقبتِ تاج الشریعہ پیش کی۔ غلام مصطفیٰ رضوی نے نظامت کے فرائض انجام دیے اور حضور تاج الشریعہ کی نسبت سے نوری مشن سے انجام پذیر طبی، فلاحی، اشاعتی اور علمی کاموں کی رپورٹ پیش کی۔ کہا کہ: حضور تاج الشریعہ کے نام سے امدادی طرز پر دو کلینک ہم نے قائم کیے جہاں سے بکثرت مریض شفایاب ہو رہے ہیں۔
تقریبِ عرس کا آغاز حافظ مقصود اشرفی کی تلاوت سے ہوا۔ہاشم رضا نے نعت خوانی کی۔ سلام و دعا پر بزم کا اختتام ہوا۔کتاب’’مصطفوی نظامِ معیشت‘‘ از پروفیسر مسعود احمد کی تقسیم عمل میں آئی۔ سنی جمعیۃ العلماء کی سرپرستی اور نوری مشن و سَمَست میمن جماعت کے زیر اہتمام منعقدہ اِس بزمِ عرس میں خصوصی طور پر مذکورہ علما و مشائخ کے علاوہ مولانا مدثر حسین ازہری، مولانا ذوالفقار رضا، مولانا فیضان رضا،مولانا عبداللہ رضا، حافظ نوید رضا،حافظ احسان رضا، حافظ مبین رضاسمیت ائمہ کرام،دانشور، اسکالر اور تنظیموں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ جب کہ سامعین کا اژدہام تھا۔بزم آراستہ کرنے میں فرید رضوی، معین پٹھان رضوی، شہزاد برکاتی، یاسین رضا، شیخ آصف رضوی، سعد رضوی، جابر رضا و انتظامیہ سنی جامع مسجد قادریہ نے حصہ لیا۔ رپورٹ نوری مشن مالیگاؤں نے ارسال کی۔