لکھنؤ:(ابوشحمہ انصاری)ملک میں متنازعہ یونیفارم سول کوڈ پر بحث اورمخالفت کے درمیان اترپردیش کے اقلیتی بہبود اور وقف امور کے وزیر مملکت دانش انصاری نے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت تمام متعلق طبقات کے ساتھ بات چیت کرے گی جو یونیفارم سول کوڈ کے نفاذ کا باعث بنے گا۔ دانش انصاری نے یونیفارم سول کوڈ کے معاملے کو اٹھانے سے متعلق ایک سوال پر کہا ہے کہ سماج کی ترقی کے ساتھ ساتھ چیزیں بھی بدل جاتی ہیں۔ لیکن عوامی رائے ہمارے لیے سب سے اہم ہے۔ ہم تمام جماعتوں سے بات کرنے اور عوام سے پوچھنے کے بعد ہی یونیفارم سول کوڈ کی طرف بڑھیں گے۔اتر پردیش حکومت میں واحد مسلم وزیر نے کہاہے کہ ہم نچلی سطح پر جائیں گے اور لوگوں کو، خاص کر مسلم سماج کو یونیفارم سول کوڈ کے بارے میں بتائیں گے۔چوپال کے ذریعے حکومت کی نیت عوام کے سامنے رکھیں گے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ جو کہ ملک میں مسلمانوں کی اہم تنظیم ہے، نے یکساں سول کوڈ کے خیال کو مسترد کرتے ہوئے اس کے حق میں کہی جانے والی باتوں کی مذمت کی ہے۔ بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے منگل کو ایک بیان میں کہاہے کہ اتراکھنڈ، اتر پردیش اور مرکز کی حکومتوں کی طرف سے یونیفارم سول کوڈ کی بیان بازی فضول بیان بازی کے سوا کچھ نہیں ہے۔یونیفارم سول کوڈ کا مسئلہ گزشتہ کچھ عرصے سے ملک میں زیر بحث ہے۔ یہ بھی بی جے پی کے ایجنڈے میں شامل ایک بڑا مسئلہ ہے۔مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے 23 اپریل کو بھوپال میں بی جے پی کی میٹنگ کے دوران کہا تھا کہ سی اے اے، رام مندر، دفعہ 370 اور تین طلاق جیسے مسائل پر فیصلہ کیا گیا ہے۔ اب یونیفارم سول کوڈ کی باری ہے، جو آنے والے چند سالوں میں حل ہو جائے گا۔اسی وقت، اتراکھنڈ کی نو تشکیل شدہ بی جے پی حکومت نے 24 مارچ کو اپنی پہلی کابینہ میٹنگ میں یونیفارم سول کوڈ کا مسودہ تیار کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز کو منظوری دی۔ اس کے بعد اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ نے بھی کہا تھا کہ ریاستی حکومت یکساں سول کوڈ پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔دانش انصاری نے کہاہے کہ اقلیتوں بالخصوص مسلم سماج میں بی جے پی پر لوگوں کا اعتماد بڑھ گیا ہے۔ انہیں معلوم ہواہے کہ بی جے پی حکومت بغیر کسی امتیاز کے سماج کے تمام طبقات کے لیے پوری ایمانداری اور تندہی سے کام کر رہی ہے۔انہوں نے الزام لگایاہے کہ سابقہ حکومتوں کے خود غرضانہ رویہ کی وجہ سے ملک کے مسلمان مختلف شعبوں میں پیچھے رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہاہے کہ نام نہاد سیکولر پارٹیوں نے مسلمانوں کو محض ووٹ بینک سمجھا اور الیکشن جیتنے کے بعد انہیں اپنے حال پر چھوڑ دیا۔ رفتہ رفتہ مسلم معاشرہ ان جماعتوں کی حقیقت کو سمجھ گیا اور ان کا انکار کرنے لگا۔ یہی وجہ ہے کہ مسلم اکثریتی علاقوں سے بھی بی جے پی جیت رہی ہے۔
متعلقہ مضامین
لکھنؤ: غیر قانونی زمین پر پلاٹنگ کرنے کی کوشش، انتظامیہ نے کی کارروائی، لیا اپنے قبضہ میں
لکھنؤ: ہماری آواز/ 30دسمبر(نامہ نگار)اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں بدھ کو سروجنی نگر تحصیل کے سرسواں و صدر تحصیل کی ملیسے مئو سرحد پر گومتی ندی کنارے بلڈروں کے ذریعہ غیر قانونی قبضہ والی 90ایکڑ زمین کو خالی کرا کر اس قیمتی زمین کو اپنے قبضے میں لینے کی کاروائی کی گئی۔ملی جانکاری کے مطابق […]
بنکروں کی سرمایہ جاتی مشکلات کو دور کرنے کے لیے انہیں بینکوں سے الحاق کیا جائے گا
لکھنؤ،(ابوشحمہ انصاری)اترپردیش میں کپڑا صنعت کی ریڑھ کہے جانے والے بنکروں کی سرمایہ جاتی مشکلات کو دور کرنے کے لے انہیں بینکوں سے الحاق کیا جائے گا۔ مر کزی حکومت کے ذریعہ چلائی جا رہی مدرا اسکیم اور اترپردیش حکومت کی ’ایک ضلع، ایک پروڈکٹ‘ اسکیم کے تحت بنکروں کو سستے شرح پر قرض کے […]
اسمبلی انتخابات اپنے دم پر لڑے گی بی۔ایس۔پی۔: مایاوتی
ہماری آواز/ لکھنؤ جنوری، 15 (پریس ریلیز) بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) سپریمو مایاوتی نے جمعہ کے روز اعلان کیا ہے کہ ان کی پارٹی اترپردیش میں آئندہ سال ہونے والے اسمبلی انتخابات اپنے دم پر لڑے گی محترمہ مایاوتی نے اپنی 65 ویں سالگرہ کے موقع پر نامہ نگاروں سے کہا کہ کچھ […]