زکوٰۃ سے دور ہوسکتا ہے غربت کا قہر: مولانا آصف جمیل امجدی
گونڈہ: 13 اپریل، ہماری آواز
نظام زکوٰۃ کو اسلام نے بہت مستحکم بنایا ہے۔ اسلام کے علاوہ دگر مذاہب میں اس کا تصور ممکن نہیں۔ اسلام ایسے مکمل ضابطے کا نام ہے جس کے ہر کام میں رضاۓ الہی مضمر ہے ۔ دنیا میں نوع بنوع مذاہب ہیں اور ان کے متبعین کا اعداد و شمار مشکل ہے حالاں کہ سبھی کا ماننا ہے کہ میرا مذہب سب سے سچا ہے۔ لیکن اے لوگو! رب تعالیٰ قرآن کے اندر فرماتا ہے کہ ” ان الدین عند اللہ الاسلام” یعنی تمہارے رب کے نزدیک سب سے مقدس باعظمت دین اگر کوئی ہے تو وہ "دین اسلام” ہے جس کے ہم سب پیروکار ہیں۔ اسی سے پتہ چلا کہ باقی جتنے مذاہب دنیا کے اندر اپنی خود ساختہ قانون کے ساتھ شناخت کو زندہ رکھے ہوۓ ہیں۔ کوئی مندر کی طرف بھاگا جارہا ہے۔ تو کوئی چرچ میں اپنے باطل معبود کے سامنے مجبور پیشانیاں جھکاۓ کھڑا ہے، تو کوئی(معاذاللہ) سیدنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا پتلا بنا کر اسے اپنا معبود حقیقی مانے بیٹھا ہے۔ اے میرے دینی بھائیو!تمہارے رب کے نزدیک یہ سب کافر و مشرک ہیں نار جہنم کے مستحق ہیں ان کا یہ عمل بروز حشر کسی کام کے لائق و فائق نہیں ہوگا۔ اور یاد رکھنا ان کافروں کے ساتھ ان کے باطل خداؤں کو بھی جہنم کے دہکتے شعلوں میں ڈالا جاۓ گا۔ تاکہ انہیں پتہ چلے کہ ہم تو دنیا کے اندر بہت خسارے میں پڑے ہوۓ تھے جن کو ہم اپنا سفارشی اور معبود برحق مان کر عبادت کرتے تھے وہ تو آج میرے ساتھ جہنم میں جل رہا ہے۔
بے شک رب نے فرمایا کہ میرے نزدیک دین اسلام سب سے مقدس و متبرک دین ہے۔ لہذا اے لوگو! تم اس پر مضبوطی سے قائم رہو یہی راہ نجات ہے اور حصول رضاۓ الہی کا سب سے مقدس ذریعہ بھی۔ مذکورہ بالا خیالات حضرت علامہ و مولانا محمد ناصر رضا رضوی صدر مدرس عزیزالعلوم دیپال پور اندور نے دینی پروگرام میں اپنے خطاب کے دوران کیا۔ نیز مولانا ناصر رضا نے اپنے خطاب کو مزید جاری رکھتے ہوۓ آپ نے فرمایا کہ میرے بھائی! رمضان شریف بہت مقدس مہینہ ہے اس کے ایک ایک لمحے کو یوں ہی بنا عبادت کئے نہ گزار دو، نمازوں کی پابندی کرو تاکہ مسجدوں کی رونقیں بحال رہیں۔ تراویح میں قرآن پاک سماعت کرنے کے علاوہ اپنے اپنے گھر پر بھی خوب کثرت سے قرآن پاک کی تلاوت کرو میرے بھائی یہی سب تو ہے رب کی رضا حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ۔ اس ماہ میں اپنے پاس پڑوس میں رہنے والے لوگوں کا بھی خیال رکھا کرو۔ اور اپنے مال سے زکوٰۃ بھی ادا کرو کیوں کہ زکوٰۃ سے رب کی رضا ملتی ہے۔ زکوٰۃ ادا کرنے والے کے لیے دنیا اور آخرت میں بے شمار بھلائیاں ہیں۔ دنیاوی ہر جائز امر میں آسانیاں پیدا ہوتی ہیں۔ اور جو لوگ زکوٰۃ کی ادائیگی نہیں کرتے ان کے لیے وعیدیں بھی بہت آئی ہیں ایک جگہ تو یوں فرمایا گیا ہے کہ جو لوگ مالک نصاب ہوتے ہوۓ زکات نہیں ادا کرتے حشر کے دن ان کا مال گنجے سانپ کی مانند ان کے گلے میں لپٹا ہوگا۔ تو آپ لوگ زکوٰۃ صحیح طور پر ادا کیا کرو تاکہ تمہارا رب تم سے راضی رہے۔
جب کہ مولانا آصف جمیل امجدی گونڈوی نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ مولانا ناصر رضا رضوی زکات کے متعلق بہت اچھی معلومات دے رہے تھے تو سوچا کہ میں بھی چند منٹ اسی کے متعلق کچھ کارآمد باتیں آپ سامعین کے گوش گزار کردوں اسلام ایسا مقدس باعظمت انسائیکلوپیڈیا ہے جس میں حیات انسانی برضاۓ الھی گزارنے کا مقبول فارمولہ دیا گیا ہے آپ زکات کو ہی لے لیجئے، یقین مانیں اگر پوری دنیا کے مسلمان اسلامی طریقے پر کماحقہ زکوٰۃ دے دیں تو چند لمحے کے اندر غربت کے قہر کا بادل چھٹ جاۓگا۔ اور امن و امان کا سما چھاجاۓگا۔ قوم مسلم زکات کے متعلق پہلے خوب اچھی جان کاری حاصل کریں تاکہ اس کی ادائیگی میں غلطی سے محفوظ رہیں۔ اس کے لیے ہمیں اپنے بچوں کو بکثرت دینی تعلیم کی طرف راغب کرنا ہوگا۔ جب بچے تعلیم مصطفےٰ سے بحرور ہوں گے تو ظاہر سی بات ہے کہ ان کا ہر کام دین اسلام کے عین مطابق ہوگا اور جملہ بنی نوع آدم کا دنیا میں آنے کا یہی مقصد بھی ہے۔
اے لوگو! زکوٰۃ کو اندازے اور اٹکل پچو سے نہ ادا کرو ورنہ زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی بل کہ مال کا ضیاع ہوگا، جس میں خسارہ ہی خسارا ہے۔ اور زکوٰۃ کا مال سب کو نہیں دیا جاتا ہے بل شریعت مطہرہ نے ایک ضابطہ بنایا ہے کہ مستحق کو دیں یعنی غرباء ومساکین کو ورنہ یہاں بھی مال کا ضیاع اور خسارا ہوگا۔ بہتر ہے کہ کسی دینی ادارے کو دیں جہاں طلبہ پڑھتے اور رہتے کھاتے ہوں اس میں آپ کے لیے اچھی سہولت ہے۔اور ثواب بھی بہت ہے۔