پروفیسر خواجہ اکرام الدین،جے این یونے ان خیالات کاظہار قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان،حکومت ہند،نئی دہلی کے مالی تعاون سے مدرسہ احمدیہ سید العلوم انتظامیہ ایجو کیشن سو سائیٹی (رجسٹرڈ)وزیر آباد کے زیر اہتمام منعقد ہونیو الے یک روزہ سیمینار میں کیا۔سیمیانر کا موضوع ”فروغ اردوزبان وادب میں علما کا کردار“تھا۔
پروفیسر خواجہ اکرام الدین،جے این یوسیمیانر کی صدارت فرماتے ہوئے اپنے کلمہ صدارت میں کہا کہ مدارس اسلامیہ سے نکلنے والے مذہبی رسائل وجرائد نے بھی اردو زبان وادب کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیاہے،انھوں نے کہا کہ ایک فاضل اسکالر مولاناڈاکٹر اعجاز ارشد قاسمی نے میری نگرانی میں مدارس کے مذہبی رسائل وجرائد پر ریسرچ کیا ہے،وہ تحقیقی مقالہ میرے پاس محفوظ ہے،مگر ایک ہی مقالہ کافی نہیں،اس موضوع پرمزید ریسرچ کی ضرورت ہے۔انھوں نے صوفیا ئے کرام کی لسانی وادبی خدامات کا ذکر کراتے ہوئے کہ کہ انھوں نے تہذیبی روایات کے سہارے اردوزبان کو فروغ دیا،جس کی ایک مثال ”صوفی جکری“ جو بھکاری یا سادھو بھیک مانگنے کے وقت ایک خاص قسم کے اشعار پڑھا کرتے تھے۔جس سے سننے والے کے دل پر بڑ گہرا اثر پڑتا تھا۔”جکری“ایک موثر صنف سخن ہے جو گجرات اور مہاراشٹروغیرہ کے علاقوں میں بھری پڑ ی ہے۔انھوں نے افسوس کرتے ہوئے کہا کہ صوفیا نے ہمیشہ مذہبی امتیاز کی مخالفت کی،انھوں نے الخلق عیال اللہ کافارمولہ نافذ کیا،جس کی وجہ مسجدوں کے دروازوں پر دیگر اقوام کی مائیں اور بہنیں اپنے بچوں کو لے کر کھڑی رہتی تھی،اوراب یہ لائن بہت چھوٹی ہوگئی ہے،بلکہ ختم ہوگئی ہے،جس کے اردوزبان کی روایت کا احیا ضروری ہے۔
مولانا مقبول احمد سالک مصباحی،بانی ومہتمم جامعہ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی،نئی دہلی نے اردو کے رفروغ میں مدارس کے کردار کے موضوع پر تفصیلی مقالہ پیش کیا،جسے اہل مجلس نے خوب سراہا،انھوں نے کہا کہ اردو کے لیے مدارس کی وہی حیثیت ہے جو ایک بچے کے لیے ایک ماں کیہوتی ہے۔انھوں نے علما ئے کرام سے اپیل کیا کہ ارباب مدارس اپنے سالانہ بجٹ میں لائبریری کے لیے ایک مخصوص رقم خاص کریں،اساتذہ خود بھی مطالعہ کریں اور طلبہ میں ذوق مطالعہ پروان چڑھائیں،مروجہ جلسوں کی تعداد کم کریں،سیمینار کی تعداد بڑھائیں،تحریر وقلم کا ملکہ پید اکریں،میڈیا سے رابطہ استوار کریں۔انھوں نے انٹظامیہ کمیٹی سیاپیل کیاکہ وہ مدارس کو سرکاری اصولوں کے مطابق رجسٹر ڈ کروئیں،اور سرکاری امدادی اداروں جسیے اردو قومی کونس،اردواکیڈمی،اور این آئی یوایس وغیرہ کی اسکیموں سے فائد اٹھائیں،صرف عوامی چندوں پر انحصار نہ کریں،سالانہ کم از کم ایک کتاب ضرور شائع کریں۔
ڈاکٹر علی احمد ادریسی دہلی یونیورسٹی،نے مولانا عبد لماجد دریابادی کی اردو نویسی،اور ادبی خصوصیا ت پر اپنا مختصر مگر جامع مقالہ پیش کیا اور کہاکہ مولانا اردو ئے معلی کی مثال تھے،انھوں نے مذہبی ا دب کے ساتھ ساتھ طنز ومزاح،اور شاعری پر زبر دست کام کیا،خصوصا ان کی جاعم الصفات تفسیر قرآن،تفسیر ماجدی اردو ادب میں ایکگراں قدر اضافہ ہے۔،مولانا ظفر الدین برکاتی ایڈیٹر ماہنامہ کنزالایمان،جامع مسجد،مٹیا محل نے اپنے مختصر مگر جامع اور معلوماتی وتجرباتی مضمون ”مدارس کے نظام تعلیم میں اردو زبان کا ہمہ جہتی استعمال“میں مدارس میں روز مرہ معمولات کے ذریعے جس طرح اردوزبان و ادب کی خدمات انجام دی جارہی ہے اسے بڑے خوبصورت اسلوب میں پیش کیا۔ان کے علاوہ ڈاکٹر جسیم الدین،دہلی یونیورسٹی،نئی دہلی،نے فروغ اردو کے باب میں مدارس کے تاریخی کردار پر اورمولانا تصور علی نظامی گوپال وہار،نے اردو زبان کی مذہبی نصابی کتب کی تیاری میں دو عظیم سنی علما کا کردار،اورمولانا حجت الاسلام نے علمائے بدایوں کی اور مولانا مکرم علی شاد سمنانی نے علمائے سلسلہ اشرفیہ کی ادبی خدمات کے موضوع پر مقالات پیش کیے۔
سیمینار کاآغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا،اس کے نعت ومنقبت بھی پیش کی گئی۔سیمینا رکا آغاز اپنے وقت مقررہ بوقت:۰۱ بجے دن،۰۲فروری،۲۲۰۲ ء بروز اتوار پابندی کیساتھ ہوگیا۔اور مقلات یکے بعد دیگرے پیش کیے جاتے رہے۔مہمانان خصوصوی: جناب ڈاکٹر عقیل شیخ احمد ڈائریکٹرقومی کونسل برائے فروغ اردو زبان وپروفیسر محمد ناظم دہلی یونیورسٹی کسی وجہ سے نہیں آسکے۔سیمینار کی صدرارت مشہور عالم علمی شخصیت حضرت ڈاکٹرپروفیسر خواجہ اکرام الدین،جے این یو،نئی دہلی نے فرمائی۔سیمینار کی سرپرستی جناب مفتی سید عتیق الرحمن منظری،بانی وصدر مدرسہ احمدیہ سید العلوم وزیر پور نے فرمائی۔نظامت کے فرائض مولانا غلام علی اخضر اور مولانا چاند رضا نے انجام دیا۔آخر میں مولانا سید عتیق الرحٰمن بانی وصدر مدرسہ سید العلوم وزیر پور نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا،اور علاقے کے سیاسی طلع آزمااور سیمینا رمیں شریک دیگر معززبرادران وطن کا بھی ا ستقبال کیا، انتظامیہ کمیٹی کی جانب سے مہمانوں کو استقبالیہ استقبالیہ دیا گیا۔
سیمینار کے کنوینر سید محمد ادیب الرحمن مصباحی،نائب: خطیب الرحمن،سکریٹری:سید شرفی الرحمٰن،جوائنٹ سکریٹری:سید قطب الرحمٰن ہاشمی،حافظ نوشاد عالم وغیرہ نے معززین کی گل پوشی کی،صلاۃ وسلام علامہ سالک مصباحی کی دعا پر سیمیانر کا اختتام ہوا ااور آخر میں تمام مہمانوں اور حاضرین کی خدمت میں ضیافت پیش کی گئی۔دیگر شرکا میں مولانا احمد رضا آرزو،مولانا ابرار رضامصباحی،مولانا امجد رضا حقانی،مفتی اسعد رضا یزدانی،مولانا اشہد رضا حنفی،مولانا حجت الاسلام،
مولان
ا شوکت علی برکاتی،مولانا نعیم ا للہ برکاتی،قاری ریہاست علی نان گلوئی،غلام علی اخضر،مولانا غلام مرتضیٰ فیضی،مولانا ثناء اللہ کریمی،مولانا نور الہدی،مولانا فردوس الرحمن قابل ذکر ہیں۔سیمیانر کا اہتمامبمقام: بستی وکا سکیندر،ڈبلاک،اے،نزد مدرسہ احمد یہ سید العلوم،انتظامیہ ایجو کیشن سوسائیٹی،این ۷۱،اے /۰۶۱،پتتھر والا باغ،جے جے کالونی،وزیر پور دہلی،۲۵۰۰۱۱میں کیا گیا۔
