مارہرہ شریف: 26مارچ، ہماری آواز(ضیاءالرحمن امجدی) جامعہ احسن البرکات خانقاہ برکاتیہ بڑی سرکار مارہرہ شریف میں نمونہ اسلاف بادشاہ فکر و فن رئس التحریر حضرت علامہ یٰس اختر مصباحی حفظہ اللہ کا نہایت علمی،فکری اور تحقیق و تدبر سے پر خطاب ہوا ۔
یہ مناسبت تھی جامعہ سے فارغ ہونے والے پہلے بیچ کے ختم بخاری شریف کی۔
یوں تو ختم بخاری شریف کا پروگرام دس بجے سے ہونا طے قرار تھا جو اپنے مقررہ وقت پر شروع ہو کر اپنی تمام تر کامیابیوں سے ہمکنار ہوا جس میں ممتاز الفقھاء محقق مسائل جدیدہ فقیہ عصر حضرت علامہ مفتی محمد نظام الدین صاحب قبلہ کی زبان فیض ترجمان سے نہایت علمی اور فکری انداز میں بخاری شریف کا آخری درس دیا گیا اور حضرت کے درس بخاری شریف سے طلبہ کے ساتھ ساتھ اساتذہ جامعہ اور قرب و جوار سے تشریف لائے ہوئے معزز مہمان بھی مستفید و مستفیض ہوئے۔
مگر بعد مغرب جو محفل خاص، طلبہ اور اساتذہ کے ساتھ ہوئی وہ بڑی پر کیف علم سے لبزیر فکر انگیز بصیرت آموز اور ہر جہت سے طلبہ اور مثبت ذھن رکھنے والے افساد سے دور و نفور اتحاد کے داعی سواد اعظم اہل سنت و جماعت کے مسائل کا درد رکھنے والے اور ان کے حل کا جذبہ صادق سے سرشار راہ روان بر حق اور ارباب بصیرت اور یاران سعادت کے لیے نہایت کامیاب محفل تھی۔
رئیس التحریر علامہ یٰس اختر مصباحی صاحب نے طلبہ کو خطاب کرتے ہوئے جو فرمایا ان میں سے نکات مندرجہ ذیل مذکور ہیں.
1 آپ نے جامعہ میں 9 سال رہ کر اہل سنت و جماعت کی سرحدوں کی حفاظت کر نا سیکھا ہے اب فارغ ہو کر اپنے اپنے علاقوں میں مدرس،امام، مبلغ اور داعی دین وغیرہ مختلف حیثیتوں کے ساتھ جاؤ گے۔آپ پر لازم ہے کہ تا حیات مسلک و مذھب کی خدمت میں لگیں رہیں اس کے لیے جو بھی قربانی پیش کرنی پڑے بلا جھجھک پیش کریں سواد اعظم اہل سنت و جماعت کی سرحدوں کی حفاظت کے حوالے سے آپ کی وہی ذمہ داری بنتی ہے جو ہر ملک کے سرحدوں کی رکھوالی کرنے والے فوجیوں کی ہوتی ہے کہ وہ اپنی جان تو دے دیتے ہیں مگر اپنے جیتے جی کبھی بھی غیر کی ناجائز مداخلت کر برداشت نہیں کرتے۔
2 آپ کبھی بھی فتنہ پرورں کے فتنوں کی زد میں مت آئیں اپنا کام کرتے رہیں اور اگر اس سلسلہ میں کوئی مخالفت کرتا ہے تو اس کو نظر انداز کر دیں ویسے جیسے ایک ہاتھی اپنی مستانہ چال چلتا رہتا ہے اور کتے بھونکتے رہتے ہیں اور ان کتوں کی بھی ایک حد ہوتی ہے وہاں تک بھونک کر واپس اپنے ڈیرے پر آ جاتے ہیں۔
3 خدمت دین کے لیے اپنی حسب لیاقت کسی ایک مناسب جگہ کا انتخاب کریں اور تا عمر اسی جگہ ڈٹے رہنا۔۔۔
4 قائدانہ زندگی میں کبھی بھی عوام کی خواہش کے احترام میں اپنی سونچی و سمجھی رائے سے انحراف مت کریں کیوں کہ قیادت حالات کے دھارے کو بدل دینے کا نام ہے ناکہ خود ان کے رو میں بہہ جانے کا نام ہے آج بہت سے لوگ اپنی رائے عوام کے خواہشات کے حساب سے قائم کرتے ہیں اور عوام کی خواہشات کے احترام میں رائے چینج بھی کر دیتے ہیں ایسا کرنے والے قائد نہیں بلکہ عوام کے جھنجھنا ہیں وہ جیسے چاہتے ہیں انہیں استعمال کرتے ہیں۔
5 مطالعہ ہمیشہ جاری رکھیں کبھی آپ پر جمود و رکود نہیں طاری ہونا چائیے جس دن آپ پر جمود آیا اور آپ تعطل کا شکار ہوئے اسی دن سے آپ کا زوال شروع ہو جائے گا مطالعہ کے معاملہ میں آپ آب رواں کی طرح رہیں کہ جب تک وہ جاری رہتا ہے خود بھی صاف رہتا ہے اور دوسروں کی صفائی اور طھارت کا ذریعہ بنتا ہے مگر جب وہ منجد ہو جاتا اور اس میں رکود آ جاتا تو پھر وہ کسی کام کا نہیں رہ جاتا ہے۔
6 مسلک و مذھب کے حوالے سے آپ بزرگوں کی کتابوں کو پڑھیں مثلا حضرت علامہ فضل حق خیر آبادی تاج الفحول حضرت علامہ فضل رسول بدایونی حضرت علامہ عبد القادر بدایونی، مجدد اعظم امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنھم۔
حق کے داعی بنیں خود اپنے مذھب و مسلک کے معاملہ میں متصلب رہیں اور اپنوں کو دوسروں کے خیموں میں مت جانے دیں اگر کوئی جا رہا ہو تو جہاں تک بن پڑے اس کو روکیں اور آخری دم تک اس کو واپس لانے کی کوشش کرتے رہیں۔
اور ان اسباب و علل پر ہمیشہ نظر رکھیں کہ ہمارے ہم سے کیوں بچھڑے اور دوسروں کے خیموں میں کیوں داخل ہوئے اسباب کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد ان کے تدارک کی ہر ممکن کوشش کریں۔۔
7 آپ جس علاقہ اور جس خطہ کو اپنی دعوت و تبلیع اور ارشاد و رہنمائی کا مرکز بنا رہے ہیں سب سے پہلے وہاں کے بزرگوں کے حالات پڑھیں ان کے بارے میں معتد بہ معلومات جمع کریں تاریخی اور جغرافیائی حیثیت سے اس علاقہ کا جائزہ لیں اور اپنے منصب کے لحاظ سے وہاں کے امکانات کا اندازہ لگائیں پھر وہاں کے لوگوں کے دلوں کو وہیں کے بزرگوں کے اقوال و افعال و کردار اور محامد و محاسن سے حق کی طرف مائل کرنے کی جتن کریں جب آپ اس علاقے کے برزگوں کی باتوں سے انہیں دین کی رغبت دلائیں گے تو وہ یک بیک آپ کی طرف کھینچے چلے آئیں گے۔
8 آپ ہمیشہ اللہ رب العزت کی ذات پر توکل رکھیں اور قناعت سے کام لیں کبھی بھی اپنے علم کو طلب دنیا اور حصول مال و زر کا ذریعہ مت بنائیں جب آپ دین کا کام نیک نیتی اور خلوص کے ساتھ کریں گے تو اللہ رب العزت اپنے فضل سے آپ کے امور دنیا کو آسان فرما دے گا۔۔۔۔۔۔
9 جب سونچ سمجھ اور غور وفکر کے بعد ایک رائے قائم کر لیں تو اس پر پورے ثبات قدمی کے ساتھ ڈٹے رہیں اور عہد و عصر ،نفرت بازوں اور انتشار پروروں کے برپا کئے ہوئے طوفانی تھپیڑے آپ کی رائے کو متزلزل نہ کریں اور حق کا آوازہ بلند کرنے میں اپنی سونچی سمجھی رائے اور صواب دید کے حساب سے کام کرتے رہیں
10
آپ اپنے اساتذہ کا
ادب کریں اور ہمیشہ ان کے احسانات کو یاد رکھیں یقینا اساتذہ کا ادب بے پناہ حصول فیض کا سبب بنتا ہے اس کا تجرباتی اور مشاھداتی جائزہ ہے کہ آپ اپنے اساتذہ کی جتنی خدمت کریں گے اللہ رب العزت اپنے فضل سے آپ کو اتنا ہی نوازے گا۔۔۔۔۔
آپ یا تو مفید بنیں یا مستفید و مستفیض بنیں اور جو نہ مفید ہو نہ مستفید و مستفیض ہو اس کو جا کر جنگل میں رہنا چاہئے کم سے کم عوام اس کی گندی سیاست اور فتنوں سے تو محفوظ رہیں گے۔۔۔