ہماری آواز/نئی دہلی،3 فروری(پریس ریلیز) راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے رہنما غلام نبی آزاد نے بدھ کو حکومت سے کسانوں سے لڑائی کا راستہ چھوڑ کر بات چیت سے مسئلے کو حل کرنے اور تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا مسٹر آزاد نے صدرجمہوریہ کے خطاب پر شکریہ کی تجویز پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ان تینوں قانونوں کو بنانے سے پہلے سلیکٹ کمیٹی کے سامنے بھیجا گیا ہوتا تو تنازعہ کی صورتحال پیدا نہیں ہوتی۔ انہوں نے 26 جنوری کو لال قلعہ میں ہونے والے تشدد کے واقعہ کی عکاسی کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کے مجرموں کو سزا دی جانی چاہئے اور کسی بھی معاملے میں بے گناہ لوگوں کو ملوث کرنے کی کوشش نہیں ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لال قلعے کے واقعے کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے اس واقعے کو جمہوریت اور امن و امان کے منافی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی حالت میں قومی پرچم کی توہین برداشت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ کچھ سینئر صحافیوں ، رکن پارلیمنٹ ششی تھرور کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ جسے فوری طور پر واپس لیا جانا چاہئے۔ انہوں نے سوال کیا کہ جو شخص وزیر مملکت برائے امور خارجہ تھا وہ غدار کیسے ہوسکتا ہے۔ مسٹر آزاد نے کہا کہ اس کیس میں ملوث کچھ ایڈیٹرز جمہوریت کو زندہ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ حکومت کو بہت سے معاشی اور بہت سارے بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے جن کا ازالہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی جدوجہد برطانوی دور سے جاری ہے اور تمام حکومتوں کو کسان مخالف قوانین کو واپس لینا ہوگا۔ انہوں نے کسان تحریک کے دوران شہید ہونے والے 175 کسانوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ کسان سیکڑوں برسوں سے جدوجہد کر رہے ہیں۔