تعلیمی گلیاروں سے دہلی

اسکولوں کے ساتھ مدارس میں بھی تعلیم کی اجازت دے دہلی سرکار: سید قمرالدین

رضا ایجو کیشنل موومنٹ کے زیر اہتمام جنتا کالونی میں چلنے والے ’مدرسہ ضیاء القرآن‘ میں ایک اہم میٹنگ منعقد

نئی دہلی: ہماری آواز (محمد طیب رضا) 2فروری
رضا ایجو کیشنل موومنٹ کے زیر اہتمام شمال مشرقی دہلی کی جنتا کالونی گلی نمبر ۱۹ میں چلنے والا’مدرسہ ضیاء القرآن ‘میں ایک اہم میٹنگ منعقد ہوئی جس میں بطور مہمان خصوصی سید قمرالدین نے شرکت کی۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اس کورونا مہاماری کے دوران سب سے زیادہ نقصان بچوں کی تعلیم کا ہوا ہے اور ابھی تک یہ امید نہیں ہے حکومت کوئی ٹھوس حل نکالے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ۹ویں جماعت سے اسکول کھولنے کی اجازت دے دی ہے لیکن سوال یہ ہے ان بچوں کو کیا ہوگا جنہیں سب سے زیادہ تعلیم و تربیت کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسکول کھولنے کی اجازت تو دے دی گئی ہے لیکن مدارس کے ذمہ داران ابھی بھی حکومت کی گائڈ لائن کا انتظار کررہے ہیں اس لئے حکومت کو مسئلہ صاف کردینا چاہئے کہ مدارس کب کھلیں گے ۔انہوں نے کہا کہ تعلیم کو جانبداری کے آئینے سے نہیں دیکھنا چاہئے مسلمان بچوں کی ایک بڑی تعداد مدارس سے وابستہ ہے جو اس وقت اپنی مذہبی تعلیم سے دور ہے حالانکہ جمہوری ہندوستان میں مذہبی تعلیم کو حاصل کرنے کی آئینی اجازت ہے اگر اسکولی تعلیم کے لئے بندوبست کئے جارہے ہیں اور کیسے کلاسیں شروع ہوں اس کی گائڈلائن تیار کی گئی ہے کیوں نہ اسی نہج پر مدارس اسلامیہ کو بھی ایک ضابطے کے تحت تعلیمی سلسلہ شروع کرنے کی اجازت دی جائے۔یہاں تو اسے نہ معاشی مدد دینی ہے اور نہ ہی سسٹم کے کسی عملے کی مدد درکار ہے صرف ایک مناسب آرڈر ہی جاری کرنا ہے۔مدرسہ کے صدر محمد ظہیر انصاری نے کہا کہ مدارس میں تعلیم بند ہونے سے بچوں کو شدید نقصان ہورہا ہے ۔بڑا احساس ہوتا ہے کہ کاروبار ،سیاست اور زندگی کے تمام معاملات آزادی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں مگر تعلیم ہی ایک شعبہ ہے جو ابھی بھی مشروط پابندیوں کی زد میں ہے مگر اس سے بھی افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ مدارس اسلامیہ سسٹم کی نظر سے بالکل الگ ہیں۔ان کے بارے میں کوئی گائڈ لائن ایسی نہیں ہے کہ تعلیمی سلسلہ شروع کیا جاسکے ۔ان حالات میں ہماری نظر رہ رہ کر ان نمائندوں کی طرف اٹھتی ہے جنہیں ہم اپنا قیمتی ووٹ دے کر سسٹم کا حصہ بناتے ہیں لیکن وہ بھی مدارس کہ تعلیمی سلسلے سے یکسر غافل ہیں۔انہیں اس تعلق سے آواز بلند کرکے کوئی کارگرلائحہ عمل ترتیب دینے کی سرکار سے درخواست کرنی چاہئے۔اہم شرکا میں محمد ادریس ،محمد رفیق ،عبدالقادر ،جمال حسین ،چاند محمد ،فیضان اور محمد طارق وغیرہ کے نام شامل ہیں۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے