وشنو گپتا نقص امن کیلئے خطرہ اس پر صوبائی و مرکزی حکومتیں سخت کارروائی کریں۔الحاج محمد سعید نوری
پریس ریلیز اجمیر شریف
بر صغیر کے عظیم روحانی پیشوا اور سلسلہ چشتیہ کے معروف بزرگ سلطان الہند حضور خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ علیہ اجمیر شریف کی درگاہ کو لیکر ہندو سینا کے بد بخت صدر وشنو گپتا نے جو عرضی ہائی کورٹ میں داخل کی ہے اور وہ سماعت کے لیے منظور بھی کرلی گئی ہے گپتا کے اس گھناونے کھیل پر پورے ملک میں ہندو مسلم سمیت دیگر مذاھب کے لوگوں میں ناراضگی بڑھتی جا رہی ہے اگر وقت سے پہلے وشنو گپتا کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی تو خواجہ غریب نواز کے ماننے والے تمام دھرم کے پیروکار سخت گیر احتجاج پر مجبور ہونگے۔
اس سلسلے میں اجمیر شریف میں کئی دنوں سے موجود آل انڈیا سنی جمعیۃ العلماء ورضا اکیڈمی کے وفد نے قائد ملت الحاج محمد سعید نوری صاحب کی قیادت میں اجمیر شریف ضلع کلکٹر کو ایک میمورنڈم سونپا جس میں ملک کی امن وامان کو برقرار رکھنے کی مانگ کرتے ہوئے کریمنل وشنو گپتا کی فوری گرفتاری کی مانگ کی تاکہ سلطان الہند خواجہ خواجگان حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمۃ اللّٰہ علیہ کے ماننے والوں میں جو ناراضگی ہے اسے کم کیا جاسکے جو اب حد سے بڑھ چکا ہے۔
میمورنڈم سونپے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رضا اکیڈمی کے بانی و سربراہ الحاج محمد سعید نوری صاحب نے کہا کہ معاملہ سمجھ میں نہیں آتا کہ کورٹ سے لیکر صوبائی حکومت وشنو گپتا کواب تک چھوٹ کیوں دے رکھی ہیں جس نے صدیوں پرانی درگاہ جوکہ پوری دنیا میں جائے امن کی حیثیت سے جانی جاتی ہے اس پر بکواس کرکے ملک کی یک جہتی کو تار تار کرنے کی ناپاک جسارت کی ہے لہذا یہ شخص ایک گھنٹہ بھی باہر رہنے کے لائق نہیں ہے اس کی جگہ جیل ہے۔

حضرت نوری صاحب نے مزید کہا کہ خواجہ غریب نواز کی بارگاہ وہ عظیم بارگاہ ہے کہ چاہے وہ کسی بھی دھرم سے تعلق رکھتا ہو امیر سے امیر تر ہو یا غریب سے غریب ترمگر وہ آتا ہے تو غریب نواز کی بارگاہ میں جس کا مطلب صاف ہے کہ یہ آستانہ محبتوں کی جگہ ہے
آل انڈیا سنی جمعیۃ العلماء کے قومی نائب صدر محمد سعید نوری صاحب نے واضح لفظوں میں کہا کہ جب پارلیمنٹ نے 1991 ایکٹ کے مطابق تمام مذہبی مقامات کی جو سابقہ حیثیت ہے وہ قائم رہے گی اس میں کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ نہیں کی جائے گی پھر وشنو گپتا جیسے فسادی لوگ مذہبی مقامات کو نشانہ کیوں بناتے ہیں بالخصوص آستانہ غریب نواز جسےشان ہند کی حیثیت حاصل ہے لہذا دربار خواجہ کی تو ہین پر ہم اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھیں گے جب تک یہ گستاخ کیفرِ کردار تک نہیں پہنچ جاتا چاہے ہمیں اس سلسلے میں کوئی بھی قربانی دینی پڑے ہم اس درکے غلام ہیں ہمارا کام ہی پہرہ دینا ہے۔
آخر میں ضلع کلکٹر سے کہا گیا ہے کہ آنے والا مہینہ عرس مبارک کا ہے ملک ہی نہیں بیرون ممالک سے بھی زائرین کثرت سے راجستھان آتے ہیں لہذا ملک کی شبیہ کو خراب ہونے سے بچانے اور عرس کے پیش نظر اجمیر کاماحول بگڑنے نہ پائے ضرورت ہے کہ وشنو گپتا یا مہابھارت سینا کے راج پرمار جیسے لوگوں پر فوری کڑی کاروائی کی جائے تاکہ امن و امان قائم رہے اور زائرین خواجہ بے خوف و خطر حاضری دے سکیں۔
وفد میں خادم خواجہ حضرت سید محمد حمزہ میاں چشتی نصیر منزل، حضرت مولانا محمد عباس رضوی، حضرت مولانا محمد عرفان علیمی، حضرت مفتی نظام الدین خان رضوی، قاری عبد الرحمٰن ضیائی، حافظ محمد صغیر حنفی وغیرہ شامل تھے۔


فقط
محمد عارف رضوی
سکریٹری رضا اکیڈمی ممبئی