بلرام پور تعلیمی گلیاروں سے مذہبی گلیاروں سے

الجامعۃ القادریہ بچھہوا کا جلسہ دستار بندی اختتام پزیر، بچوں کے سر پر دستار حفظ کا تاج زریں رکھا گیا

اترولہ: 17 نومبر
کل بروز سنیچر بعد نماز عشاء سر زمین بچھہوا اٹئی رامپور میں واقع دارالعلوم اہلسنت الجامعۃ القادریہ کا جشن تاجدار بغداد کانفرنس و جلسہ دستاربندی منعقد ہوا ۔جس میں ملک ہندوستان کے موقر معزز مکرم با وقار علماء مشائخ کرام شعراء عظام کی تشریف آوری ہوئی ۔
جلسے کی سرپرستی شہزادہ حضور شعیب الاولیاء مفکر اسلام علامہ الحاج غلام عبدالقادر علوی مدظلہ سجادہ نشین خانقاہ یارعلویہ فیض الرسول براؤں شریف، شہزادہ مفکر اسلام صاحبزادہ حضرت علامہ محمد آصف علوی ازہری براؤں شریف نے فرمائی۔
جب کہ صدارت علامہ کمال الدین احمد رضوی فیضی صاحب دارالعلوم اسلامیہ سعدی مدنپورہ ۔سیادت ماہر درسیات علامہ غلام جیلانی فیضی صاحب قبلہ پرنسپل دارالعلوم انصارالعلوم دھسوا، عنایت شہزداہ استاذالعلماء حضرت علامہ محمد شمس الدین نورانی صاحب قبلہ اترولہ، شہزداہ استاذالعلماء حضرت علامہ محمد مشاہد رضا فیضی صاحب قبلہ حسینی مسجد اترولہ، نے انجام دئے۔ حضرت علامہ قاری صدام حسین صاحب کی تلاوت کلام پاک سے محفل کا آغاز ہوا ۔ابتدائی نظامت حضرت علامہ فیض اللہ فیضی نے انجام دئے جب کہ استاذ النقباء فخر اہلسنت علامہ معین اختر خان رضوی صاحب ،مشہور نقیب علامہ اصغر علی فیضی جامعی نائب پرنسپل دارالعلوم انصارالعلوم دھسوا نے مشترکہ طور پر انجام دی۔ جب کہ قیادت ماہر علوم وفنون علامہ محمد رفیق احمد فیضی پرنسپل دارالعلوم اہلسنت الجامعۃ القادریہ بچھہوا نے فرمائی ، بلبل باغ مدینہ محترم نورعالم نوری سہیاپور، مداح رسول جناب غلام مرتضی مسعودی، بلبل باغ رسالت جناب اشتیاق نیپالی، نے نعت رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پیش کر کے سامعین سے خوب داد وتحسین وصول کیا۔
پھر ابتدائی خطاب ناشر مسلک اعلی حضرت خطیب ہردلعزیز علامہ مفتی معین الدین ازہری استاذ دارالعلوم فیض الرسول براؤں شریف، نے شان غوث اعظم پر شاندار اور جاندار خطاب کیا ۔آپ نے کہا کہ سیدنا غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ، کا طریقہ اسلوب بے انتہاء مشکل اور بے نظیر تھا۔ آپ کے کسی ہمعصر شیخ میں اتنی مجال نہ تھی کہ آپ جیسی ریاضت و مجاہدہ میں آپ کی ہمسری کرسکے۔ آپ کا قاعدہ تھا کہ اپنے ہر عضو کو اس کی طاقت کے موافق عبادت میں سپرد کردیا کرتے تھے۔ اور قوتِ قلب کے موافق مجائے اقداء میں روح و نفس کا ظاہراً و باطناً ذکر کیا کرتے تھے ۔ غائب و حاضر دونوں حالتوں میں نفس کی صفات کو علیحدہ کرکے نفع و نقصان اور دور ونزدیک کا فرق مٹادیا کرتے ۔ کتاب و سنت کی پیروی میں مطابقت ایسی تھی کہ آپ ہر حالت میں ہر وقت اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے اور حضور قلب کے ساتھ توحید الٰہی میں مشغول رہتے۔ پھر شاعر اہلسنّت محترم راشد رضا مرکزی بریلی شریف نے بحثیت خصوصی شاعر شرکت کرکے اپنے خوبصورت لب و لہجے میں نعت مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پیش کیا۔
آخری خطاب عالم نکتہ داں ماہر فن خطابت مفتی احمد رضا منظری صاحب قبلہ بریلی شریف نے کیا ۔ جسلہ دستار بندی میں تقریباً 10 بچوں کے سر پر دستار حفظ قرآن کا تاج زریں پیر طریقت شہزادہ حضوت شعیب الاولیاء مفکر اسلام علامہ الحاج غلام عبدالقادر علوی مدظلہ العالی سجادہ نشین خانقاہ یارعلویہ فیض الرسول براؤں شریف، شہزادہ مفکر اسلام صاحبزادہ حضرت علامہ محمد آصف علوی ازہری براؤں شریف کے سے دست مبارکہ سے کھا گیا اور ان کو سند سے بھی نوازا گیا ۔اس موقع پر علامہ علوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی نے حافظ قرآن کی فضیلت اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ قرآن مجید اور حفاظ کی عظمت و رفعت اور ان کے مقام بلند کا کیا کہنا ،

یہ رتبہ بلند ملا جس کو مل گیا

حافظ قرآن کا درجہ اور مقام و مرتبہ اسلام کی نظر میں بہت ہی بلند ہے ۔ قرآن مجید کی تعلیم و تعلم میں مصروف رہنے والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر میں اچھے اور پسندیدہ ہیں، چنانچہ ارشاد نبوی ہے کہ تم میں بہتر وہ ہے جو قرآن کریم سیکھے اور دوسروں کو سکھائے ۔ خیرکم من تعلم القرآن و علمہ ۔

حافظ قرآن کا اللہ تعالی کے نزدیک بڑا مقام ہے اور یہ مقام اور تقرب حفظ قرآن مجید کی برکت کی وجہ سے بے ۔ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مبارک مجلس میں ارشاد فرمایا : کہ اللہ تعالی کے کچھ خاص بندے ہوتے ہیں آپ کے اس ارشاد پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم متوجہ ہوئے اور اشتیاق و تجسس کے ساتھ سوال کیا ، یا رسول اللہ! وہ کون لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حافظ قرآن، ان کا بڑا مقام ہے اور یہ لوگ اہل اللہ اور خاصان خدا ہیں ۔

واضح ہو کہ
جشن تاجدار بغداد کانفرنس و جلسہ دستاربندی کے کنوینر ادیب شہیر مشہور عالم دین علامہ محمد ارشد علیمی علیگ استاذ دارالعلوم انصار العلوم دھسوا جنرل سکریٹری واقع دارالعلوم اہلسنت الجامعۃ القادریہ بچھہوا تھے ۔ ان کے علاوہ کثیر تعداد میں قرب وجوار کے علماء ائمہ حفاظ قراء شریک جلسہ تھے۔بالخصوص حضرت علامہ غلام عبدالقادر یارعلوی، حضرت حافظ وقاری محمد ظہیرالقادری دھسوا، علامہ احمد رضا مصباحی دھسوا،علامہ محمد اکرام علی نوری فیضی مہراج گنج، مولانا شرف الدین فیضی، مولانا عمران احمد متینی، مولانا زین العابدین فیضی، مولانا اکبر علی جامعی، مولانا محمد قمرانجم فیضی، مولانا ذاکر حسین فیضی، مولانا نظام الدین ،مولانا احمد رضا شمسی وغیرہم موجود تھے۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے