انتقال و تعزیت مئو

نم ناک آنکھوں سے حاجی نسیم رضا قادری ضیائی سپرد خاک، حضور محدث کبیر نے پڑھائی نماز جنازہ

  • دینی، علمی، اور سماجی شخصیات کی جانب سے خراج عقیدت اور تعزیتی پیغامات
  • حضور محدث کبیر علامہ ضیاء المصطفیٰ قادری نے نماز جنازہ پڑھائی
  • سینکڑوں سوگواروں نے نم آنکھوں سے کئے سپرد خاک

گھوسی: 16 نومبر
گزشتہ شب بوقت نماز عشاء مدینۃ العلماء گھوسی میں حضور محدث کبیر علامہ ضیاء المصطفیٰ قادری نائب قاضی القضاء فی الہند کے مرید خاص و معتمد الحاج نسیم رضا قادری (ضیائی منزل) نور اللہ مرقدہ کا علالت کے دوران انتقال پُرملال ہو گیا۔ انا للّٰہ و انا الیہ راجعون

ان کے انتقال کی خبر جیسے ہی عام ہوئی گھوسی کے علماء و عوام میں رنج و الم لہر دوڑ گئی۔ حضور محدث کبیر مدظلہ العالی کو ان کے رحلت کی خبر کو سن کر کافی صدمہ ہوا و ضیائی منزل تشریف لائے تعزیت فرمائی اور پسماندگان کو صبر کی تلقین کی اورحاجی صاحب کےلیے دعاء مغفرت فرمائی۔
چونکہ حاجی صاحب کا اخلاق بلند تھا علماء کی قدر کرتے تھے اس لیے ان کی رحلت پر کثیر تعدا میں علماء کرام کے تعزیت نامے موصول ہوئے۔

مولانا محمد عاصم اعظمی شیخ الحدیث جامعہ شمس العلوم گھوسی نے کہا کہ الحاج نسیم رضا قادری نور اللہ مرقدہ میرے چچا زاد بڑے بھائی تھے۔ ہم سے تقریباً 3/سال بڑے تھے۔ بچپن سے ہی نماز و روزہ کے پابند تھے۔ تقویٰ و طہارت کے پیکر تھے۔ ان کا دسترخوان وسیع تھا۔ خوش اخلاق اور خوش گفتار تھے۔ چھوٹوں پر شفقت اور بڑوں کی تعظیم کرتے تھے۔ عاجز و ملنسار تھے۔

نبیرۂ صدر الشریعہ شہزادہ و جانشین حضور محدث کبیر مولانا مفتی ابو یوسف محمد قادری استاذ طیبۃ العلماء جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی نے کہا الحاج نسیم بھائی نے جامعہ امجدیہ رضویہ و کلیۃ البنات الامجدیہ گھوسی کی فلاح و بہبود کے لیے بڑی جانفشانی سے کام لیا۔ مذکورہ جامعات سے آپ کو قلبی تعلق تھا۔ آپ ہمہ وقت اس کے لئے تیار رہتے تھے اور خانوادہ صدر الشریعہ سے گہرے مراسم تھے۔ ان کا ظاہر و باطن یکساں تھا۔ اللہ رب العزت ان کے حسنات اورخدمات کوقبول فرمائے۔ آخرت کے لیے ذخیرہ بنادے۔آمین یا رب العالمین

مولانا مفتی شمشاد احمد مصباحی استاذ طیبۃ العلماء جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی الحاج نسیم بھائی علماء اور طلبۂ عزیز کا بڑا خیال رکھتے تھے۔ ان کی رحلت سے مجھے ذاتی صدمہ پہونچاہے مرحوم سے دیرینہ روابط رہے۔ آپ کی خدمات کا دائرہ وسیع ہے۔سادگی آپ کا خاص وصف تھا۔

مولانا عبد الرحمن مصباحی استاذ طیبۃ العلماء جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے الحاج نسیم بھائی کی رحلت کو ملت اسلامیہ کے لئے خسارہ سے تعبیر کیا اور کہا کہ مرحوم اپنی سادگی،منکسرالمزاجی اور ملنساری کی بدولت ہر طبقہ کے لوگوں میں مقبول تھے۔ اسی لئے ان کو پسندیدگی کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔ مرحوم ہمیشہ یاد کئے جائیں گے۔

الحاج مولانا مفتی مسعود احمد برکاتی استاذ جامعہ اشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ نے کہا کہ الحاج نسیم بھائی انتہائی خلیق و ملنسار اور محب علماء تھے اور صوم و صلوٰۃ کے پابند تھے۔ مزید انہوں نے کہا کہ باپ وہ ہستی ہے جو محبت کا اظہار بہت کم کرتی ہے اپنا پیار، جذبات اور احساسات دل میں چھپا کر رکھتا ہے باپ ایک گھنا سایہ ہوتا ہے جس کے سائے تلے سکون ہی سکون ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ غریق رحمت فرمائے۔

مولانا مفتی ابو الحسن مصباحی استاذ طیبۃ العلماء جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی نے مرحوم سے اپنے دیرینہ تعلق کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ الحاج نسیم بھائی علالت سے پہلے جب مزارِ حضور صدر الشریعہ پر حاضری کے جاتے تو واپسی پر اگر انہیں محسوس ہوتا کہ میں گھر میں ہو بغیر ملاقات کئے جاتے نہیں تھے۔ اہل علم سے بہت محبت رکھتے تھے اور ان کی عزت و احترام کرتے تھے۔ بعدہ اہل خانہ سے تعزیت کی اور ان کے لیے دعائے مغفرت کی۔

شہزادۂ و خلیفۂ حضور حبیب العلماء مولانا ضیاء المصطفیٰ نظامی جنرل سکریٹری آل انڈیا بزم نظامی نے کہا کہ خالق کائنات اللہ رب العزت نے ہر جاندار کے لئے موت کا وقت اور جگہ متعین کردی ہے اور موت ایسی شی ہے کہ دنیا کا ہر شخص موت کو یقینی مانتا ہے۔ موت بندوں کو ہلاک کرنے والی، بچوں کو یتیم کرنے والی، عورتوں کو بیوہ بنانے والی، دنیاوی ظاہری سہاروں کو ختم کرنے والی، دلوں کو تھرانے والی، آنکھوں کو رلانے والی،بستیوں کو اجاڑنے والی، جماعتوں کو منتشر کرنے والی، لذتوں کو ختم کرنے والی، امیدوں پر پانی پھیرنے والی، ظالموں کو جہنم کی وادیوں میں جھلسانے والی اور متقیوں کو جنت کے بالاخانوں تک پہنچانے والی شیٔ ہے۔ اس لئے ہمیں صبر کرنی چاہیے اور اللہ رب العزت کی بارگاہ میں ہمیشہ توبہ و استغفار کرتے رہنا چاہیے۔

مولانا طاہر القادری مصباحی نظامی شیخ الحدیث دارالعلوم اہل سنت غوثیہ نظامیہ نسواں حسنی نے کہا کہ باپ کی مثال گھر کی چھت کی طرح ہے۔ جو دھوپ، گرمی، سردی سے بچاتا ہے۔ خود تو تکلیف سہہ لے گا لیکن اپنی اولاد کو دکھ، تکلیف یا پریشانی میں نہیں دیکھ سکتا، خود تو پھٹے جوتے، پرانے سوٹ میں گزارا کر لے گا لیکن اپنی اولاد کی ہر فرمائش کے لئے ہر قربانی دینے کو تیار ہو جاتا ہے۔ اللہ رب العزت مرحوم کی مغفرت فرمائے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔امین یا رب العالمین

حافظ و قاری محمد سمیع اللہ امجدی بانی جامعۃ البنات الضیائیہ پرسونی بزرگ، مولانا مفتی محمد اسلم منانی گھوسی، مولانا محمد حسن شریفی، مولانا علاؤ المصطفیٰ قادری ناظم اعلیٰ و قاری غلام رسول ضیائی استاذ جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی، محترم اشتیاق احمد، جاوید سیٹھ گھوسی، مجیب اشرف، سعید اشرف، محمد عشرت، احمد رضا، محمد رضا، محمد ہارون، محمد شاہد کے علاوہ سینکڑوں علماء و عوام نماز جنازہ میں شریک رہے۔

جبکہ آل انڈیا ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ یونٹ مہراج گنج کے ضلع صدر مولانا غیاث الدین خان نظامی پرنسپل دارالعلوم اہل سنت معین الاسلام چھتونا، مولانا انوار احمد مصباحی پرنسپل دارالعلوم اہل سنت عربیہ عزیزیہ مظہرالعلوم نچلول، مفتی محفوظ عالم مصباحی کارگزار پرنسپل دارالعلوم اہل سنت یارعلویہ فیض الرسول نوڈیہواں، مولانا کمال احمد علیمی نظامی استاذ دارالعلوم علیمیہ جمداشاہی بستی، مولانا عالمگیر نظامی استاذ دارالعلوم عربیہ عزیز العلوم لچھمی پور نیپال بارڈ، مولانا عطاء الدین شمسی پرنسپل مدرسہ عزیزیہ اشاعت العلوم میر شکاری محلہ عظمت نگر سسواں بازار، مولانا تجمل حسین امجدی پرنسپل و مولانا کوثر امام قادری و مولانا نظام الدین شمسی و مولانا محمد قاسم مصباحی اساتذہ دارالعلوم قدوسیہ اہل سنت فخر العلوم پرسونی بازار، مولانا بلال احمد قادری و مولانا اشتیاق احمد علیمی و حافظ رضوان احمد علیمی اساتذہ دارالعلوم اہل سنت یارعلویہ فیض الرسول نوڈیہواں، مولانا مجیب اللہ پرنسپل مدرسہ جھلنی پور نیپال بارڈر، مولانا رضوان اللہ خان استاذ دارالعلوم مفتاح القرآن بیجولی بیالیس گاؤں، مولانا سراج الدین ثقافی پرنسپل و حافظ مظہر علی راعینی و مولانا معین الدین مصباحی اساتذہ دارالعلوم عطاء الرسول سسواں ، الحاج سیف الدجیٰ خان و مولانا امجد علی نظامی اساتذہ جامعہ رضویہ نور العلوم سول لائن ، مولانا شمیم احمد مصباحی خازن نیشنل اسلامک اکیڈمی نچلول، مولانا جمال الدین ضیائی، مولانا شیر محمد قادری پرنسپل و مولانا توحید احمد برکاتی و مفتی قاضی فضل رسول و کاتب ذوالقرنین خان اساتذہ دارالعلوم اہل سنت قادریہ سراج العلوم برگدہی، مولانا کمال احمد امجدی و ماسٹر نثار اللہ خان و شاہد معین اساتذہ دارالعلوم اہل سنت عربیہ عزیز العلوم لچھمی پور خرد ، حافظ محمد بہاؤ الدین مصباحی ناظم اعلیٰ جامعہ اقراء گلشن برکات نسواں ٹھوٹھی باری، مولانا محبوب عالم پرنسپل و مولانا نور اللہ قادری استاذ دارالعلوم غوثیہ بیرواں بنکٹواں، مولانا نور محمد مصباحی جامعی ناظم اعلیٰ نیشنل اسلامک اکیڈمی نچلول، مولانا رمضان امجدی پرنسپل دارالعلوم اہل سنت فیض الرسول پکڑی خرد، جمال حیدر خان مہتمم ثناء اللہ ایجوکیشنل اینڈ ٹکنیکل گرلس کالج مڑیلا ، مولانا محمد امین فیضی بانی و مہتمم جامعہ فاطمۃ الزہراء گرلس کالج ہریا خرد، مولانا نظام احمد مصباحی صدر تحریک پیغام انسانیت، مولانا عبید الرضا فیضی پرنسپل الجامعۃ السبحانیہ غریب نواز جموہنیاں، مولانا محمد جیش امجدی، مولانا قمر الزماں علیمی، مولانا سراج الحق فیضی بانی و مہتمم جامعۃ البنات گرلس کالج انگڈیگواں ، مولانا شکیل اختر نظامی شیخ الادب دار العلوم اہل سنت اشرفیہ انوار العلوم کھڈا بازار، مفتی فضل حق امجدی، آل انڈیا ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ یونٹ ایودھیا کے ضلع صدر مولانا محمد شکیل احمد مصباحی شیخ الادب مدرسہ اہل سنت اسلامیہ حسینیہ ارواواں موتی نگر ایودھیا، مولانا ضیاء الدین نظامی پرنسپل دارالعلوم عباسیہ ضیاء العلوم مٹھورا بازار و مولانا وسیم اختر عزیزی سربراہ اعلیٰ و مولانا عظیم الدین نظامی پرنسپل دارالعلوم ظہور الاسلام گوبند پور، قاری محمد غیاث الدین خان نوری چیئرمین مائنارٹی ویلفیئر ٹرسٹ، مولانا عثمان غنی نظامی پرنسپل مدرسہ نور العلوم ٹیکر پرسونی، نیشنل ویلفیئر ٹرسٹ کے چیئرمین مولانا قاری علی احمد خان علیمی مقیم حال کدل واڑی پونہ مہاراشٹر و حافظ و قاری خیر الدین علیمی ناظم اعلیٰ مدرسہ عربیہ سلامت العلوم بسہوا شکار گڑھ و حافظ امتیاز احمد علیمی استاذ دارالعلوم فیضان العلوم راجمندل برگدہی کے علاوہ دیگر علماء و عوام نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے ان کی مغفرت کی دعا کے ساتھ لواحقین کے لئے صبر جمیل کی دعائیں کرتے ہوئے کہا کہ رب قدیر بطفیل نبی کریمﷺ غریق رحمت و نور فرما کر درجات بلند سے بلند تر فرمائے و ان کے پسماندگان، شہزادگان کو صبر جمیل اور اجر جزیل وبے مثیل عطا فرمائے۔آمین یا رب العالمین۔

معلوم ہو کہ مرحوم الحاج نسیم رضا قادری نہایت ہی خلیق ملنسار تھے۔ محلے کی مسجد میں فی سبیل اللہ امامت کرتے رہے اور پریشان حال لوگوں کاروحانی علاج بھی کرتے تھے۔آپ نے اپنے پیچھے چار بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑیں۔ سب شادی شدہ ہیں اور اپنی فیملی کے ساتھ ساتھ قوم وملت اور مسلک اعلیٰ حضرت کی ترویج و اشاعت کےلیے کام کررہے ہیں۔ آپ کے بڑے صاحبزادے قاری محمد کلیم رضا ضیائی جو انڈین مائنارٹی انسٹی ٹیوٹ کے نام سے کمپیوٹر سینٹر اور گھوسی قصبہ سے متصل خود ایک مدرسہ کے پرنسپل بھی ہیں۔ دوسرے صاحبزادے محمد سلیم رضا ضیائی سماجی کارکن ہیں۔ تیسرے حافظ توقیررضا ضیائی ہیں جو کسب معاش کے لیے سعودی گئے ہوئے ہیں اور آپ چوتھے و چھوٹے صاحبزادے مولانا تسلیم رضا ضیائی جو ایک عالم ہونے کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر کی دنیا میں اچھی معلومات رکھتے ہیں فی الوقت بہرائچ شریف کےایک مدرسے میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
آپ کی دو صاحبزادیاں بھی ہیں۔ ماشاءاللہ دونوں عالمہ فاضلہ ہیں۔ آپ کی بڑی صاحبزادی عالمہ فاضلہ قاریہ امجدی بانو امجدی اپنے شوہر مولانا محمد قاسم مصباحی قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان دہلی کے ساتھ دہلی میں قیام پذیر ہیں۔ جبکہ دوسری صاحبزادی عالمہ فاضلہ قاریہ صدیقہ بانو امجدی جو جامعۃ الحسنات السناتیہ مسوا چک موہنا پور ڈھالا مہراج گنج کی صدر معلمہ ہیں اور اپنے شوہر مولانا شبیر احمد نظامی کے ساتھ اسی ادارے میں رہتی بھی ہیں۔
بلاشبہ مرحوم حاجی نسیم رضا صاحب نے اپنے پسماندگان میں جن حضرات کو چھوڑا ہے وہ حضرات خود حاجی صاحب کےلیے بہترین صدقہ جاریہ ہیں۔ مولائے قدیر حاجی نسیم رضا قادری کی مغفرت فرمائے ان کے درجات کو بلند فر ماۓ آمین۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے