اترولہ(بلرام پور) : 13 نومبر
مورخہ 12 نومبر بروز منگل بعد نماز عشاء بموقع شادی خانہ آبادی سر زمین منجھاری پوسٹ نندوی اترولہ ضلع بلرام پور میں علامہ محفوظ عالم نوری صاحب قبلہ کے مکان پر نعتیہ مشاعرے کا انعقاد کیا گیا تھا۔ محفل پاک کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے قاری عبدالمبین صدیقی نے کی۔ جب کہ صدارت علامہ سراج احمد حشمتی صاحب نے کی ۔اور نظامت مولانا اویس رضا حشمتی صاحب نے کی۔
جب کہ خطاب: خطیب اہل سنت عالم نو جوان علامہ فدا علیمی صاحب نے قرآن کی آیت مبارکہ کے تحت مکمل گفتگو فرمائی۔
آپ نے دوران تقریر کہا کہ لڑکا یا لڑکی جب بالغ ہوجائے تو جلد اس کے جوڑ کا رشتہ ڈھونڈ کر اس کا نکاح کردینا چاہیے، بہ شرطے کہ لڑکا اپنی بیوی کا نفقہ دینے پر خود قادر ہو یا اس کا والد اس کا اور اس کی بیوی کا خرچہ اٹھانے کے لیے تیار ہو، ورنہ گناہ میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہے اور پھر بھی والدین بلا کسی عذر کے اس کی شادی کرانے میں غیر ضروری تاخیر کریں تو گناہ میں مبتلا ہونے کی صورت میں والدین پر بھی اس کا وبال آئے گا۔ شعرائے کرام میں مولانا حیدر علی فیضی، مولانا معصوم رضا رضوی، مولانا محرم علی، قاری عارف رضا مشاہدی ، مولوی حامد رضا، مولانا محمد قمرانجم فیضی، مولوی انس رضا، وغیرہ نے نعت رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پیش کی۔
سب سے اخیر میں شہزادہ استاذ العلماء علامہ حامد رضا فیضی صاحب قبلہ اترولہ نے خطاب کیا ۔ آپ نے کہا کہ حدیث کا مفہوم ہے کہ جس کے یہاں بچہ پیدا ہو اس کی ذمے داری ہے کہ اس کا اچھا نام رکھے، بالغ ہونے پر اس کی شادی کرائے، اگر شادی نہیں کی اور اولاد نے کوئی گناہ کرلیا تو باپ اس جرم میں شریک اور گناہ گار ہوگا۔
اس لیے نکاح کو آسان عام بنائیں اور مرد عورت کو زنا سے بچائیں۔ جتنا نکاح آسان عام ہوگا زنا کا دروازہ بند ہوگا، جتنا نکاح سخت مشکل ہوگا اتنا ہی زیادہ زنا کا دروازہ کھلے گا۔ نکاح ”ایجاب و قبول” کے مخصوص الفاظ کے ذریعے مرد و عورت کے درمیان ایک خاص قسم کا دائمی تعلق اور رشتہ قائم کرنا کہلاتا ہے، جو دو گواہوں کی موجودی میں ایجاب و قبول کے صرف دو لفظوں کی ادائی سے منعقد ہوجاتا ہے۔
ان علماء کرام کے علاوہ مولانا حسن فردوسی،مولانا عبدالرب نعیمی، مولانا انوارالدین، مولانا محمد نعیم، مولانا مبارک علی، مولانا شمس الدین نوری اترولہ، وغیرہ موجود تھے اور کثیر تعداد میں تمامی عوام اہلسنت نے شرکت کی ۔