اسلام شرم و حیا کی پاسداری کرنے والا دین ہے۔ مولانا شکیل اختر نظامی
مدرسہ غوثیہ اہل سنت انوار العلوم امڑا عرف جھلنی پور میں جشن غوث الورٰی و اصلاح معاشرہ کانفرنس کا ہوا انعقاد
مہراج گنج: نامہ نگار
گزشتہ شب مدرسہ غوثیہ اہل سنت انوار العلوم امڑا عرف جھلنی پور تحصیل نچلول میں جشن غوث الورٰی و اصلاح معاشرہ کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ جس کی سرپرستی آل انڈیا ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ یونٹ مہراج گنج کے ضلع صدر مولانا غیاث الدین خان نظامی پرنسپل دارالعلوم اہل سنت معین الاسلام چھتونا و صدارت مولانا محمد انوار احمد مصباحی پرنسپل دارالعلوم عربیہ عزیزیہ مظہر العلوم نچلول و نظامت مولانا محمد قاسم مصباحی استاذ دارالعلوم قدوسیہ اہل سنت فخر العلوم پرسونی و حمایت مولانا مجیب اللہ نظامی پرنسپل مدرسہ ہذا نے کیا۔ جبکہ قیادت مولانا تجمل حسین امجدی پرنسپل دارالعلوم قدوسیہ اہل سنت فخر العلوم پرسونی بازار و عنایت مولانا بسم اللہ مدرسہ مدینۃ العلوم ہرپور نیپال و لطافت مولانا رحمت اللہ و مولانا عابد علی جھلنی پور نے کیا۔
کانفرنس کا آغاز حافظ و قاری محمد شعیب نقشبندی خطیب و امام مسجد رام نگر نیپال سے ہوا۔ مولانا مجاہد رضا علیمی استاذ دارالعلوم ہذا، نثار احمد عزیزی متعلم دارالعلوم عربیہ عزیزیہ مظہر العلوم نچلول اور مولانا آفتاب عالم جھلنی پور نے یکے بعد دیگرے نعت و منقبت پیش کئے۔ پھر مولانا امان اللہ قادری ضلع صدر راشٹریہ علماء کونسل یونٹ نول پراسی نے حالات حاضرہ پر پرمغز خطاب کیا۔ بعدہ قاری محترم اعظم رضا قادری گورکھپوری نے نعت نبی کا گلدستہ پیش کیا۔
مولانا شکیل اختر نظامی شیخ الادب دارالعلوم اشرفیہ انوار العلوم کھڈا بازار نے کہا کہ والدین کی نافرمانی بہت بڑا گناہ ہے۔ والدین کی ناراضگی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب بنتی ہے۔ لہٰذا ہمیں والدین کی اطاعت اور فرمانبرداری میں کوئی کوتاہی نہیں کرنی چاہئے۔ خاص کر جب والدین یا دونوں میں سے کوئی بڑھاپے کو پہنچ جائے تو انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا حتیٰ کہ ان کو اُف تک نہیں کہنا چاہئے۔ ادب و احترام محبت و خلوص کے ساتھ ان کی خدمت کرنی چاہئے۔ ان کا ادب واحترام بجالانا چاہئے۔ ان سے محبت کرنی چاہئے۔ ان کی فرمانبرداری کرنی چاہئے۔ ان کی خدمت کرنا، ان کو حتی الامکان آرام پہنچانا، ان کی ضروریات پوری کرنا یہ سب ہماری ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
مزید انہوں نے کہا کہ اسلام شرم و حیا کی پاسداری کرنے والا دین ہے۔ نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حیا ایمان کا حصہ ہے۔ ہر دین کی ایک خصوصیت ہوتی ہے اور اسلام میں خصوصیت ’’حیا‘‘ ہے۔
آج کل جو ہر روز عصمت دری کے معاملات سامنے آتے ہیں ان تمام تر معاملات کی وجہ کہیں نہ کہیں عورتوں کی بے پردگی ہے۔ چست لباس پہننا اور نیم عریانی کی حالت میں گھومنا ان جیسے معاملات کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ اسلام نے دنیا سے بے حیائی اور آوارگی کو ختم کرنے کے لیے اور عفت مآب معاشرہ عطا کرنے کے لیے حجاب کا حکم دیا ہے۔ اسلامی حجاب ہی وہ واحد شئے ہے جس سے عورتوں کا صحیح معنی میں تحفظ ہوسکتا ہے۔ اس حجاب کو اپنائے بغیر نہ تو فواحش و منکرات پر بند لگ سکتا ہے اور نہ بے حیائی اور آوارگی ختم ہوسکتی ہے۔ اسی لیے اسلام نے پردہ کی بہت زیادہ تاکید کی ہے۔
خطیب ہندوستان ماہر تقابل ادیان حضرت مولانا صاحب علی چترویدی سربراہ اعلیٰ دارالعلوم امام احمد رضا بندیشر پور ضلع سدھارتھ نگر نے کہا کہ نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے بے شمُار فضائل و خصائص سے نوازا۔ اُن میں ایک فضیلت حضور سیّدُالمرسلین صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ذِکر ِ مبارَک کی بلندی ہے۔
رفعتِ ذکر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلم پر ایمان لانا اور ان کی اطاعت کرنا مخلوق پر لازم کر دیا ہے۔ حتّٰی کہ کسی کا اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا و اس کی وحدانیت کا اقرار کرنا اوراس کی عبادت کرنا اس وقت تک مقبول نہیں جب تک وہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہ لے آئے۔ یونہی آپ کے راستے سے ہٹ کر چلنے والے کی اطاعت بھی بارگاہِ خداوندی میں مقبول نہیں کہ اب وہی اطاعت، اطاعتِ الٰہی کہلانے کی مستحق ہے جو اطاعتِ رسول کی صورت میں ہو۔
رفعتِ ذکرِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بھی ہے کہ ذکر ِ خدا کے ساتھ ذکر ِ مصطفیٰ کیا جاتا ہے۔ جیسے اللہ تعالیٰ نے اَذان میں، اِقامت میں، نماز میں، تشہّد میں ، خطبے میں اور کثیر مقامات پر اپنے ذکر کے ساتھ آپ کا ذکر شامل کردیا ہے۔
آخر میں مولانا فیضان رضا برکاتی دیوریاوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضور سیدنا غوث اعظم الشیخ عبدالقادر جیلانی حسنی و حسینی رحمۃ اللہ علیہ کا ولایت و روحانیت میں مقام و مرتبہ اس قدر بلند ہے کہ آپ مرکز دائرہ قطبیت اور محور مرتبہ غوثیت ہیں۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے مظہر شان نبوت اور مصدر فیضان ولایت بنایا ہے۔ ہر سلسلہ تصوف کے مشائخ نے آپ سے روحانی فیض حاصل کیا اور آپ کے مقام و مرتبہ کی عظمت تسلیم کی۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے قطبیت اور مجددیت دونوں میں نقطہ کمال پایا۔ تمام اولیاء کرام اور اہل کشف و وجدان کا اس امر پر اتفاق ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور ائمہ اہل بیت کے بعد آپ کا مقام و مرتبہ مسلمہ ہے۔ گویا امت کے اولیاء و عرفاء میں آپ کا وہی مقام و مرتبہ ہے جو سیدالمرسلین خاتم النبیین حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انبیاء و رسل میں ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نبیوں کے تاجدار اور آپ ولیوں کے تاجدار ہیں۔ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت بے مثال اور آپ کی ولایت باکمال۔ سیدالانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معجزات بے شمار اور آپ رحمۃ اللہ علیہ کی کرامات بے شمار۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے امتیوں کی تعداد سب سے زیادہ اور آپ رحمۃ اللہ علیہ کے مریدوں کی تعداد سب سے زیادہ۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کمال، خدا کا کمال اور آپ رحمۃ اللہ علیہ کا کمال، مصطفی کا کمال، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھ کر خدا یاد آتا ہے اور آپ کو دیکھ کر مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یاد آتے ہیں۔
صلوۃ و سلام کے بعد کانفرنس کا اختتام ہوا۔ اس موقع پر مولانا محمد قاسم برہانی و مفتی محمد ارشد مصباحی و حافظ و قاری سید طفیل احمد عزیزی اساتذہ دارالعلوم عربیہ عزیزیہ مظہر العلوم نچلول، مولانا مہدی حسن مصباحی و مولانا ریاض الدین رضوی اساتذہ دارالعلوم اہل سنت معین الاسلام چھتونا، مولانا مولانا سراج احمد نظامی مدرسہ خیرٹواں نیپال، مولانا شہادت حسین نظامی بلی نگر نیپال، مولانا قیام الدین پرنسپل مدرسہ جموئی کلاں، مولانا حبیب اللہ عزیزی پرنسپل مدرسہ امڑی ان کے علاوہ درجنوں علمائے کرام شریک رہے۔