حیدرآباد۔11؍نومبر (ای میل) حضرت مولانا قاری سید شاہ ندیم اللہ حسینی سجادہ نشین آستانہ عالیہ نبیرہ خواجہ دکن حضرت بندہ نوازـؒ حضرت سیدنا شاہ محمد محمد الحسینی المعروف حضرت شاہ راجو قتال حسینیؒ اور مولانا سید شاہ قبول اللہ حسینی برادر سجادہ نشین نے غفرآن مآب حضرت ڈاکٹر سید شاہ خسرو حسینیؒ کی وفات پر مشترکہ تعزیتی پیام میں کہا کہ آپ کی رحلت قوم وملت کے لئے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے، ان کی شخصیت امتیازی خصوصیات کی حامل تھی ،انہوں نے کئی تعلیمی ادارے قائم کیے، جن میں خواجہ بندہ نوازؒ یونیورسٹی کا قیام ایک عظیم کارنامہ ہے۔ یہ ہندوستان کی وہ پہلی یونیورسٹی ہے جو کسی خانقاہ کی جانب سے قائم کی گئی ہے، علاوہ ازیں آپ نے عصری علوم کے ساتھ دینی تعلیم اور تربیت کا بھی بہترین انتظام فرمایا۔حضرت ڈاکٹر سید شاہ خسرو حسینیؒ کے قائم کردہ ادارے طلبہ و طالبات کے لیے اعلیٰ تعلیم و تربیت اور اقامت کا نظام فراہم کرتے ہیں۔آپ ملت کے خیرخواہ اور بہترین مربی تھے آپ کی ذات ہر خاص وعام کے لئے مرجع تھی، پیچیدہ مسائل میں کوئی رجوع ہوتا تو رہنمائی فرماتے اور بہترین مشوروں سے نوازتے،آپ کی شخصیت علم و معرفت کا بحر ذخار تھی، آپ شریعت و طریقت کے جامع بزرگ، صاحبِ تصانیف، اور قادر الکلام شاعر بھی تھے۔ آپ نے اپنی زندگی میں متعدد علمی یادگاریں چھوڑی ہیں اور آخری ایام تک علمی و روحانی خدمات میں مصروف رہے۔حضرت ڈاکٹر سید خسرو حسینیؒ علم کے قدردان تھے، آپ ہمیشہ اہل علم و فضل کا احترام کرتے اور ان کی عزت افزائی کرتے تھے، چھوٹوں پر شفقت اور محبت سے پیش آتے تھے، جس کی وجہ سے ہر عمر کے افراد آپ کی شخصیت سے متاثر رہتے۔ آپ کی ذات بزرگوں کی یادگار تھی اور آپ کی شخصیت میں وہ تمام اوصاف نمایاں تھے جو ایک روحانی رہنما اور مربی میں ہوتی ہیں۔آپ کی وفات کے بعد آپ کے فرزند ارجمند حضرت مولانا حافظ سید شاہ محمد علی الحسینی کو سجادہ نشین مقرر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں سلامت باکرامت رکھے اور بزرگوں کے مشن کو آگے بڑھانے کی توفیق عطا فرمائے۔
