مولانا خسرو حسینی کی خدمات کو پیش کی خراج عقیدت
حیدرآباد 8 نومبر(راست)حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالی میں درود و سلام کے نذرانے پیش کرناا یک مقبول ترین عمل ہے۔جس کے فضائل بے حد و حساب ہیں۔ درود وسلام کے کئی فوائد ہیں ان میں سے ایک بہت بڑا فائدہ یہ ہے کہ کثرت سے درود پڑھنے والے کو خواب یا حالت بیداری میں حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوتی ہے ۔درود شریف کی برکت سے بندوں کو اللہ تعالیٰ اور اس کے پیارے محبوب حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا قرب حاصل ہوتا ہے۔حضرت عبداللہ بن مسعودؓ ؓ سے روایت ہے کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے روز مجھ سے سب سے قریب یا میری شفاعت کا سب سے زیادہ حقدار وہ ہوگا، جس نے مجھ پر سب سے زیادہ درود شریف پڑھا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار نبیرۂ حضرت سید زرد علی شاہ مہاجر مکی مولاناسید محمد علی قادری الہاشمی ممشاد پاشاہ بانی وصدر مرکزی مجلس قادریہ نے قبل از جمعہ جامع مسجد خواجہ گلشن، مہدی پٹنم اور مسجد محمودیہ ناغڑ، یاقوت پورہ میں بعنوان فضائل درود وسلام خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ مولانا ممشاد پاشاہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نہ صرف خود اپنے محبوب حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجتا ہے بلکہ اس نے فرشتوں اور اہل ایمان کو بھی پابند فرما دیا ہے کہ سب میرے محبوب پر درود و سلام بھیجیں۔ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالی میں درود و سلام پیش کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار محبت کا بے مثال و منفرد انداز ہے اور بے پناہ فوائدو ثمرات سے بندہ ٔ مومن کے دامن کو بھردیتا ہے ،اس کے ساتھ دعا کا آغاز کرنے پر دعا شرف قبولیت حاصل کرتی ہے ، گناہوں کی مغفرت کا باعث ہے، انسان کے غم و الم کا مداوا بن جاتا ہے، تنگ دست کے لیے درود صدقہ کے قائم مقام ہے، فقر و فاقہ ختم ہو جاتا ہے اوردرود وسلام پیش کے عمل و عمر و دیگر اسباب و مصالح میں برکت کا باعث ہے۔حضرت ابوہریرہ ؓ روایت فرماتے ہیں کہ انہوں نے حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں عرض کیا یارسول اللہ میں آپ پر کثرت سے درود شریف پڑھتا ہوں۔ میں کس قدر درود شریف پڑھا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جتنا چاہو اگر زیادہ کرو تو بہتر ہے میں نے عرض کیا ‘‘نصف’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جتنا چاہو البتہ زیادہ کرو تو بہتر ہے میں نے عرض کیا دو تہائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جتنا زیادہ کرو تو بہتر ہے میں نے عرض کیا۔ میں سارے کا سارا وظیفہ آپ کے لئے کیوں نہ کرو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب تیرے غموں کی کفایت ہوگی اور گناہ بخش دیئے جائیں گے۔’’حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنے والا آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ جو آپ کا امتی مجھ پر ایک بار درود شریف پڑھے اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس امتی پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے اور اس کے دس درجے بلند کرتا ہے اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دیتا ہے اور اس کے دس گناہ مٹا دیتا ہے۔مولائے کائنات علی المرتضیٰ ؓ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ نے جنت میں ایک درخت پیدا کیا، جس کا پھل سیب سے قدرے بڑا، انار سے قدرے چھوٹا، مکھن سے زیادہ نرم، شہد سے عمدہ شیریں، مشک سے زیادہ خوشبو رکھنے والا، شاخیں مروارید کی، تنا سونے کا، پتے زبرجد کے اور یہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں درودوسلام کے نذرانے پیش کرنے والوں کے لئے مختص ہوگا، ان کے علاوہ کوئی اور اسے دیکھ نہ پائے گا۔حضرت محمدالبکریؒ فرمایا کرتے کہ جسم کی سلامتی کم کھانے میں اور روح کی سلامتی گناہوں کے ترک کرنے میں اور دین کی سلامتی حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالی میں درود وسلام کے نذرانے پیش کرنے میں ہے۔مولانا ممشاد پاشاہ نے مزید کہا کہ درود و سلام کے فضائل اور دینی و دنیوی مقاصد کے حصول میں اس کی برکات مستند روایات سے ثابت ہیں۔یہ ایک ایسا عمل ہے کسی صورت میں اور کسی مرحلہ پر بھی قابلِ رد نہیں بلکہ یہ ایسا عمل ہے جو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ضرور مقبول ہوتا ہے اگر نیک پڑھیں تو درجے بلند ہوتے ہیں اور اگر فاسق و فاجر پڑھے تو نہ صرف یہ کہ اس کے گناہ معاف ہوتے ہیں بلکہ اس کا پڑھا ہوا درود و سلام بھی قبول ہوتا ہے ۔حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت مبارکہ میں درود نہ بھیجنے والا اللہ کی رحمت اور فضل سے محروم ہو جاتا ہے اور وہ فیوض و برکات جو درود و سلام کی بدولت حاصل ہوتے ہیں نہ پڑھنے والے کو حاصل نہیں ہوتے بلکہ احادیث مبارکہ میں درود و سلام نہ پڑھنے والے کی بڑی مذمت بیان ہوئی ہے۔حضرت عبداللہ بن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا،جو مجھ پر درود پڑھنا بھول گیا وہ بہشت کی راہ بھول گیا۔آخر میں مولانا ممشاد پاشاہ نے سجادہ نشین حضرت خواجہ بندہ نواز ؒ حضرت سید گیسودرازحسینی خسروپاشاہ صاحب قبلہ علیہ الرحمہ کے سانحہ ارتحال پر گہرے رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حضرت خسروپاشاہ صاحب کی رحلت صرف طبقہ علماء و مشائخ کے لئے ہی نہیں بلکہ ملت کے ہر فرد کابڑا نقصان ہے ،حضرت علیہ الرحمہ نے بحیثیت سجادہ نشین درگاہ حضرت خواجہ بندہ نواز قدس سرہ ملت اسلامیہ اور ملک ہندوستان کی جو خدمات انجام دی ہیں وہ ناقابل فراموش ہیں ۔آپؒ کی حیات سے سادگی ،وقارو شائستگی،توازن و اعتدال ،ملت اور ملت کے مسائل کے لئے دردمندی کا جو جذبہ ابھر کر سامنے آیا وہ ہم سب کے لئے نمونہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے، افراد خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے اورجانشین حضرت حافظ سید شاہ علی الحسینی کو ہمت و حوصلہ عطا فرمائے اوروہ اپنے اجداد کے جاری کردہ مشن کو آگے بڑھائیں۔