حیدرآباد و تلنگانہ مذہبی گلیاروں سے

مسلمانوں کو چاہئے کہ حضور اقدسﷺ کے حقوق کی ادائیگی کے لئے کوشاں رہیں۔ مولانا ممشاد پاشاہ کا خطاب

  • حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم قاسم نعمت ، امت کی ہر ضرورت آپ ہی سے پوری ہوتی ہے

حیدرآباد یکم نومبر (راست) حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم ہی اللہ تعالیٰ کے پیدا کردہ خزانوں کے مالک و مختار ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں اللہ تعالیٰ کے خزانے تقسیم فرمانے والے ہیں۔ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی حیثیت صرف پیغام رساں کی نہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مختار کائنات ہیں،زمین و آسماں میں موجود تمام خزانوں کے مالک، مختار اور قاسم ہیں۔ مولائے کائنات سید علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے وہ عطا ہوا جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو عطا نہ ہوا،رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی اور مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں عطا کی گئیں ہیں۔حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،اللہ تعالیٰ نے مجھے دوجہاں کا جاننے والے والا بناکر بھیجا ہے اور رات میں سویاہوا تھا کہ مجھے دنیا کے تمام خزانوں کی چابیاں عطا کی گئیں۔خزانے ظاہری ہو ں یا باطنی جس کو جو بھی ملتا ہے وہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ سے ہی ملتا ہے۔ نبیرۂ حضرت سید زرد علی شاہ مہاجر مکی مولانا سید محمد علی قادری الہاشمی ممشاد پاشاہ بانی و صدر مرکزی مجلس قادریہ نے جامع مسجد خواجہ گلشن، مہدی پٹنم اور مسجد محمودیہ ناغڑ، یاقوت پورہ میں قبل ازجمعہ خطاب کرتے ہوئے کیا۔

مولانا ممشاد پاشاہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا ئنات کی ہر چیز کا خالق، مالک اور رازق ہے۔ وہ کائنات کی ہر چیز پر اپنی عطاؤں اور نعمتوں کی بارش برساتا ہے اور اتنی کثرت سے برساتا ہے کہ نہ کوئی اس کی نعمتوں کو شمار کر سکتا ہے اور نہ ہی ان کا شکریہ ادا کر سکتا ہے۔اللہ تعالیٰ ہر ایک کو عطافرماتا ہے لیکن اس کی عطاؤں کی جہتیں مختلف ہوتی ہیں کسی کو وہ محض اس لیے عطا فرماتا ہے کہ وہ اس کی مخلوق ہے اور اس کی روزی کو اس نے اپنے ذمہ قدرت پر لے رکھا ہے۔ کسی کووہ اس لیے دنیوی نعمتوں سے مالا مال کرتا ہے کہ اس کا امتحان لے کہ وہ ان نعمتوں پر شکر ادا کرتا ہے یا ان کی ناشکری کرتا ہے۔ کسی کو وہ ناشکری کی سزا کے طور پر دنیوی نعمتوں کے کٹھن ترین امتحان میں مبتلا کرتا ہے۔ کسی کو وہ اس لیے اپنی مخصوص نعمتوں سے نوازتا ہے کہ اس نے اپنے دل کی دنیا کو ایمان کے نور سے منور کیا ہے۔ کسی کو وہ اپنی بے مثال اور مخصوص نعمتوں سے نوازتا ہے کہ اس کے سر پر اس نے نبوت و رسالت کا تاج سجایا ہے لیکن حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو جب نواز نے پر آتا ہے تو اسے نوازنے کے لیے ایساانداز اختیار فرماتا ہے جس انداز سے صرف اپنے محبوب کو ہی نوازا جاتا ہے۔قرآن حکیم میں ارشاد ربانی ہوا، اے حبیب! اللہ تعالیٰ نے جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمینوں میں ہے سارے کا سارا آپ کے لئے مسخر کردیا ہے۔کتب حدیث ایسی احادیث طیبہ سے بھری پڑی ہیں جن میں حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی شان محبوبیت جھلک رہی ہے۔ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرامی سید نا قاسم صلی اللہ علیہ وسلم ہے، قاسم کے لغوی معنی بانٹنے والا ہیں۔ قاسم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصافِ حمیدہ میں سے ایک وصف ہے جس کا مطلب ہی ہے اللہ تعالیٰ کے پیدا کردہ خزانوں کو مخلوقِ خدا میں تقسیم کرنے والا۔حدیث شریف میں ہے اور میں تقسیم کرنے والا ہوں اور اللہ عطا کرنے والا ہے۔حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میرا نام رکھو اور میری کنیت نہ رکھو، پس بے شک میں ہی قاسم بنایا گیا ہوں، اور میں ہی تم میں بانٹتا ہوں اور حضرت حصینؓ بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مجھے قاسم بنا کر مبعوث کیا گیا ہے، میں ہی تمہارے درمیان (اللہ تعالیٰ کی نعمتیں) بانٹتا ہوں۔حضرت ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا، یارسول اللہ! میں آپ سے بہت کچھ سنتا ہوں مگر بھول جاتا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اپنی چادر پھیلاؤ میں نے اپنی چادر پھیلا دی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (فضا میں) چُلّو بھر بھر کر اس میں ڈال دیئے اور فرمایا، اسے سینے سے لگالو۔ میں نے ایسا ہی کیا، لہذااس کے بعد میں کبھی کچھ نہیں بھولا۔حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم صرف دنیا میں عطا کی جانے والی نعمتیں ہی نہیں بانٹتے بلکہ جنت پر بھی آپ کا اختیار ہے،حضرت ربیعہ ؓ بیان کرتے ہیں میں رات حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں رہا کرتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حاجت اور وضو کے لئے پانی لاتا ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا،مانگ کیا مانگتا ہے، میں نے عرض کیا، یارسول اللہ! میں آپ سے جنت میں بھی آپ کی رفاقت مانگتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے علاو ہ اور کچھ، میں نے عرض کیا، مجھے یہی کافی ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،جاؤ جنت تو عطا کر دی اب تم بھی کثرتِ سجود سے اپنے معاملہ میں میری مدد کرو۔ مولانا ممشاد پاشاہ نے تلقین کی کہ سنت نبوی پر عمل کر کے مسلمان اپنی دنیا و آخرت کو کامیاب بنائیں۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے