حیدرآباد و تلنگانہ مذہبی گلیاروں سے

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم عالم انسانیت کے سب سے بڑے خیر خواہ

  • گستاخیوں کے تدارک کے لئے موثر اقدامات کی ضرورت۔ مولانا ممشاد پاشاہ کا خطاب

حیدرآباد 26 اکتوبر (راست) حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی ایک بہت بڑا ظلم ہے ، اس سے بڑی ناشکری اور ظلم کیا ہوسکتا ہے کہ انسان اس پاکیزہ ہستی کی شان اقدس میں گستاخی کرے جو کسی کی دشمن نہیں ،کسی کی بدخواہ نہیں ،جو ہر کسی کی خیر خواہ ہو ،جس کی زبان اقدس سے دشمنوں کے لئے بھی دعا ئیں نکلتی ہیں اور وہ ہستی اللہ تعالیٰ کی اولین مخلوق ،مقصود کائنات، فخر موجودات اور محسن انسانیت ہو۔ نبیرۂ حضرت سید زرد علی شاہ صاحب مہاجر مکی مولانا سید محمد علی قادری الہاشمی ممشادپاشاہ صدر مرکزی مجلس قادریہ نے مسجد محمودیہ ناغڑ، یاقوت پورہ میں خطاب کرتے ہوئے کیا ۔مولانا ممشاد پاشاہ نے کہا کہ اسلام امن و آشتی کا دین ہے ،اس کا رب الرحمٰن و الرحیم ہے اور اس کا رسول رحمۃ للعالمین ہے۔ یہ حقائق ہر قسم کے شک و شبہ سے بالا تر ہیں ۔ لیکن اسلام کے دین رحمت ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہر کوئی جو چاہے کرتا رہے ،اس کو کھلی چھوٹ دے دی جائے ۔اسلام دنیا میں ہونے کے ساتھ ساتھ انصاف کا دین ہے اور دین فطرت بھی ۔ اس میں رحمت، انصاف اور فطرت کے تقاضوں کو پورا کیا جاتا ہے ۔ اسلام محسنوں کو نوازتا ہے تو ظالموں کے منہ میں لگام دینے میں کوئی کوتاہی نہیں کرتا اس لئے کہ یہ رحمت نہیں بلکہ انصاف کا خون ہے اور اسلام اس قسم کے روئے کو برداشت نہیں کرتا۔حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے حبیب ہیں ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کریم کی عظمتوں کے پھریرے چاردانگ عالم می لہرانے کے لئے جدوجہد کی ہے ، اس کی مثال تاریخ عام میں کہیں نہیں ملتی اور ان مساعی جمیلہ کے صلے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رب نے آپ پر اپنی نوازشوں کی برسات بسائی ہے ، ان کا بیان بھی الفاظ کے ذریعہ ممکن نہیں ہے ۔اللہ تعالیٰ کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نوازشوں کے کئی پہلو ہیں اور ہر پہلو بڑا دلکش ہے ۔ خدائی نوازشوں کے ان پہلوؤں میں سے ایک پہلو یہ بھی ہے کہ جو بدبخت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کے مرتکب ہوئے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کو ایسے انجام سے دوچار کیا ہے جو قیامت تک آنے والے انسانوں کے لئے درس عبرت ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخو ں کی دوقسمیں ہیں ایک وہ جو کھلے دشمن ہیں دوسرے وہ جو اسلامی لبادے میں چھپے ہوئے ہیں ،دونوں قسم کے گستاخ عبرتناک انجام سے دوچار ہوئے ہیں ، ہورہے ہیں اور ان شاء اللہ قیامت تک جو بدبخت و بدنصیب شخص گستاخی رسول کا مرتکب ہو اس کو جلد یا بدیر اسی قسم کے انجام سے دوچار ہونا پڑے گا ۔ محبت کے حسین ضابطوں میں سے ایک ضابطہ یہ بھی ہے کہ محبو ب کے دشمن کو اپنا دشمن سمجھا جاتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ بھی اپنے محبوبوں کے دشمنوں کو اپنا دشمن سمجھتا ہے ۔ یقینا اللہ تعالیٰ نے اس دنیا کو دارالعمل بنایا ہے اور جزاء و سزا کے لئے اس نے علیحدہ جہاں آباد کررکھا ہے ۔ اس دنیا میں اس نے اپنے سب سے بڑے دشمن ابلیس کو بھی مہلت دے رکھی ہے اور اس کے چیلوں کو بھی اکثر ڈھیل ہی دیتا ہے۔نمرود اور فرعون اس کے مقابلے اپنی خدائی کے دعویدار بنتے ہیں تو وہ انہیں تخت شاہی سے محروم نہیں کرتا اس قسم کے لوگوں سے وہ ان کی گستاخیوں ، سرکشیوں اور نافرمانیوں کا حساب قیامت کے دن لے گا ۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اللہ تعالیٰ اپنے گستاخوں اور نافرمانوں کو توڈھیل دیتا ہے لیکن جب حبیب خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخوں کی باری آتی ہے تو اللہ تعالیٰ ان کو ان کے صحیح انجام تک پہنچانے میں تاخیر نہیں فرماتا ۔ مولانا ممشاد پاشاہ نے مزید کہا کہ موجودہ وقت میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کافروں اور مشرکوں کے دلوں میں بغض وحسد،عداوت ودشمنی اس قدر رچ اور بس گیا ہے کہ وہ وقتا فوقتا اس طرح کی حرکتیں کرتے نظر آتے ہیں،کبھی حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کرتے ہیں ،کبھی قرآن کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں،کبھی سرعام قرآن کی بے حرمتی کرتے ہیں،کبھی اسلام اور مسلمانوں کو دنیا کے لئے خطرہ قرار دیتے ہیں، کبھی اسلام اور مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دیتے ہیں الغرض اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے.اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ اسلام ومسلمانوں کا نام لے کرخاص طور پر حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کرتے ہوئے اپنی بدبختی کے ساتھ مشہور ہوناچاہتے ہیں،میڈیا واخبار کی سرخیوں میں آنا چاہتے ہیں اور اپنی سیاسی زندگی کی شروعات کرنا چاہتے ہیں یاپھر اپنی سیاسی زندگی کی ڈوبتی نیا کو پاراتارناچاہتے ہیں،یا پھر اپنی بدعنوانیوں اوررشوت خوریوں کو چھپاکر جیل کی سلاخوں سے بچناچاہتے ہیں اور پھر برسراقتدار حکومت کی نظر میں محبوب بنناچاہتے ہیں۔اس صورت حال میں سب سے پہلی ذمہ داری بطورمسلمان ہمارے اوپر یہ عائد ہوتی ہے کہ جس پاکیزہ ہستی اوراسلام کے خلاف کفارومشرکین اتنے پروپیگنڈے کررہے ہیں ہم اسی ذات گرامی سے اپنی وابستگی کو مضبوط کریں اور اسلامی تعلیمات پر استقامت کے ساتھ قائم ہوجائیں اپنے دین پر اور مضبوطی سے جم جائیں،اپنے دین کے ہوجائیں،اپنے آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت ، مقام و مرتبہ سے اپنوں اور غیروں کو واقف کروائیں ۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے