موجودہ حالت میں مسلم بچیوں کی ارتداد کا معاملہ تبھی رک سکتا ہے جب ہم اور چاہ لیں مطلب شادی بیاہ کو آسان بنائیں جہیز مانگنے کا رواج ختم کریں زیادہ بارات لے جانے کا رواج ختم کریں اور مسلم بچیوں بچوں کے تعلق سے نرم گوشہ اپنائیں اور فضول عبث غیر شرعی رسموں کو ختم کریں اور شرعی اصول وقوانین کو ترجیح دیں تب کہیں جاکر مسلم بچیوں کے ارتداد کا معاملہ رک سکتا ہے ہمارے بہت سارے بھائی اکثر کہا کرتے ہیں کہ حضرت موجودہ ماحول کو دیکھتے ہوۓ ہمارے پاس اتنی رقم نہیں ہے کہ میں بچیوں کی شادی کردوں وہ خود اپنے پسند سے جس سے چاہیں کرلیں لوگ جہیز اتنا زیادہ مانگ رہے ہیں کہ ہمارے پاس دینے کی حیثیت نہیں ہے کچھ احباب ایسے ہیں جو جہیز تو نہیں مانگتے مگر جنت کی حور کے خواہش مند ہیں تھوڑی بھی خوبصورتی میں کمی پائی گئی فوراً کینسل لڑکی والے بھی کم نہیں وہ اچھا لڑکا تلاشتے تلاشتے بچیوں کی شادی کی عمر زیادہ ہوجاتی پھر کوئی رشتہ مل جائے حضرت کرلیں گے اب آپ بتائیں کہ معاشرے کا سدھار کیسے ہو جب تک ہم اور شرعی اصول وضوابط کو چھوڑ کر خواہشات نفسانی کی اتباع کریں گے تب تک یہ دشواری رہے گی اس لئے آپ حضرات تقریروں میں اس چیز کا دھیان رکھیں ان شاء اللہ عزوجل سدھار آئے گا بس کوشش جاری رکھیں۔
مذکورہ خیالات کا اظہار تحریک پیغام انسانیت کے بانی و روح رواں حضرت مولانا نظام احمد قادری مصباحی نے نامہ نگاروں سے گفتگو کے دوران کیا۔