مسلمان ہر ظلمات برداشت کرسکتاہے لیکن اپنے نبی ﷺ کی شان میں گستاخی ہرگز برداشت نہیں کرسکتا ہے،حکومت ہند ایکشن لیں ورنہ ری ایکشن ہوسکتا ہے
پٹنہ:
ملک میں آئے دن ناموس رسالتﷺ کے خلاف پروپگنڈہ کرکے مسلمانوں کے ایمانی جذبات کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے۔ حال ہی میں پیغبراسلام ﷺکی شان بے مثالی میں نامراد رام گیری گستاخی کیا ملک بھر میں لوگ اس کے خلاف احتجاج وپرو ٹیسٹ کرہی رہے تھے کہ اسی بیچ ایک ناہنجار نطف الشیطان نرسنگھمہ راو نامی پنڈت میرے نبی ﷺ کی شان میں گستاخی کرمسلمانوں کے لئے چیلینز کا ماحول بپا کردیا ہے۔مسلمان ہر ظلمات برداشت کرسکتاہے لیکن اپنے نبی ﷺ کی شان میں گستاخی ہرگز برداشت نہیں کرسکتا ہے۔
مذکورہ خیالات کا اظہار استاذ مرکزی ادارہ شرعیہ مولانا مفتی غلام رسول اسماعیلی خطیب وامام قدیمی جامع مسجد محمد پور شاہ گنج نے کافی غم وغصہ میں گستاخانہ بیان کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلمان تحفظ ناموس رسالتﷺ کے لیے اپنا جان مال سب کچھ قربان کر دے گا لیکن اپنے نبی ﷺ کی شان میں ادنی سی بھی گستاخی برداشت نہیں کرسکتاکہ اہل ایمان اپنی جان، مال، اولاد ماں باپ اور ساری کائنات سے زیادہ اپنے نبی ﷺ سے محبت کرتے ہیں مسلمان اپنے نبی ﷺ کی خاطر اپنا سب کچھ لٹانے کو تیار ہے آخر کیوں بار بار مسلمانوں کے جذبات کے ساتھ کھلواڑکیا جاتا ہے کیوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا جاتا ہے سر پھرے پاکھنڈی پنڈتوں جیسے سماج دشمن عناصر کے خلاف قانونی کاروائی عمل کیوں نہیں کی جاتی ہے درحقیقت یہی لوگ ملک دشمن دہشت گرد اور ملک کے امن وامان کے لئے سخت خطرہ ہیں ایسے لوگوں کو زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں ہے ان ناپاک حرامی النسل کتوں کوسلاخوں میں نہ رکھنااورحکومت کی طرف سے مجرموں کے خلاف کارروائی نہ کرنامزید پشت پناہی کرنانہایت ہی افسوس کا مقام اور ملک کی سالمیت کے شدیدخطرناک ہے۔
مزید انہوں نے کہاکہ معاشرے میں جن لوگوں کی کوئی اوقات نہیں ہوتی وہ سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے مسلمانوں اور مسلمانوں کے نبی ﷺ کے خلاف زہر اگلتے ہیں اگر وقت رہتے حکومت نے ایسے سماج دشمن عناصر کیخلاف ایکشن نہ لیا تو وہ دن دور نہیں کہ ری ایکشن ہوجائیگا۔
انہوں نے حکومت ہند سے مطالباتی انداز میں کہاکہ عافیت اسی میں ہے کہ ملک دشمنوں کو سلاخوں کے پیچھے ڈال کر کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور اس حوالہ سخت قانون بنا کر ملک کی سالمیت کو بحال رکھیں۔ جب تک ان سوروں کو گرفتار نہیں کیا جاتا اس وقت تک مسلمان اپنے جذبات پر قابو نہیں پاسکتے۔
اخیرمیں انہوں نے مسلمانوں سے گزارش کرتے ہوئے کہاکہ آپ تیار رہیں اب کچھ کر جانے کا وقت آگیاہے پہلے قانون جاری جوئی کا سہارا لیتے ہیں۔
کوئی سنوائی نہ ہونے پر سارے مسلمان سینہ سپر ہوکر میدان میں آئیں اور اپنی حمیت وغیرت مندی کا ثبوت دیں کیونکہ بات میرے حضورﷺ کی اگئی ہے جب انکی عزت وناموس پر حرف آئے تو ہم اپنی جان اور مال رکھ کر کیا کریں گے۔ حضورﷺ سے محبت و عقیدت ایمان کا جزو ہے، کوئی بھی ادمی اس وقت تک کامل مؤمن ہو ہی نہیں سکتا جب تک کہ اس کے دل میں اس کے والدین، اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ حضور ﷺ کی محبت نہ ہو۔
انہوں نے کہاکہ سرورعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفادار امتی کا فرض اولین ہے کہ عقیدہ ناموس رسالتﷺکے مسئلے کو تمام دوسرے مسائل پر ترجیح دے اگر ہم تحفظ ناموس رسالتﷺکو محفوظ رکھنے کے ذریعے اپنی بقا کا اہتمام کرلیتے ہیں تو اسلام کے کسی بھی احکام اوراصول دین کو ضعف نہیں پہنچ سکتا۔
اس لیے اس پاکیزہ مشن کیلئے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے۔
اور تاریخ شاہد ہیکہ کسی بھی موڑ پرکسی بد بخت نے ہمارے نبی ﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسول کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔
بحیثیت عاشق رسول ہماری ذمہ داری ہے کہ توہین رسالت کی پشت پناہ طاقتوں کو پہچان لیں۔ ان کے مکروہ عزائم کو ناکام کرنے کے لیے اپنے جمہوری حقوق کا استعمال کریں اور بیداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی نسبتوں کو مکین گنبد خضرا سے استوار کریں۔
انھیں جانا انھیں مانا نہ رکھا غیر سے کام
للہ الحمد میں دُنیا سے مسلمان گیا