حیدرآباد: 5؍اکتوبر(پریس ریلیز)
ملت اسلامیہ کی کامیابی کاواحد راستہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رہنے اور متقیوں والے شب وروز گزارتے ہوے اتحاد واتفاق سے زندگی بسر کر نے میں ہے، ٫اسکےسوا کوئ اور سبیل باقی نہیں ہے ۔
ان خیالات کا اظہار مولانا محمدعبدالحفیظ اسلامی، سینئر کالم نگار وآزاد صحافی؛ مسجد صالحہ قاسمؒ ہاشم آباد میں کیا۔ملت میں پاے جانے والا تفرقہ اللہ کی رسی یعنی اسکی کتاب اور اسکی بھیجی ہوئ شریعت سے روگردانی کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔ مولانا اسلامی نے فرمایا کہ نوع انسانی کی کامیابی ہمیشہ سے ایک ہی چیز میں رکھی گئ !، وہ یہ کہ اللہ تعالی کی ہدایات اور اسکے انبیاءؑ کی لای ہوئ تعلیمات پر من عن عمل پیرا ہوجاناہے۔نبی کریم صلى الله عليه و سلم نے یہی بات اپنے خطبہ حجۃ الوداع کے موقع پر دیگر بہت ساری نصیحتوں کے علاوہ خاص طور پر یہ بھی ارشاد فرمایا کہ دیکھو میں تمہارے درمیان 2 چیزیں چھوڑے جارہا ہو اسے مضبوطی سے تھامیں رکھنا کبھی گمراہ نہیں ہونگے۔ ایک اللہ کی کتاب اور دوسری چیز میری سنت!!! ۔ مولانا نے یہ بات بھی بتائ کہ آج ملت میں اتحاد کا ہر شخص خواہشمند ہے منبر ومحراب سے لیکر گلی کوچوں میں تک اتحاد ملت پر بولنے والے او راتفاق کی خواہش رکھنے والے مل جاینگے لیکن اب ایسا محسوس ہوتا ہیکہ اس سلسلہ میں عملی طور پر کوئی گروہ آگے بڑھ کر مخلص ہوکراقدام کرنے اور اپنی انا کی قربانی دینے تیار نہیں۔ آخر میں مولانا اسلامی نے اس بات کی تلقین فرمائی کہ اگر ہم اب بھی اپنی روش نہیں بدلیں تو اللہ تعالی کی رحمت سے اور بھی دور ہوتے چلے جائں گے جسکے نتیجہ میں ؛ ہمارا معاشرہ میں کوئ وقار باقی رہے گا اور نہ ہی ہمارا وزن محسوس کیا جاے گا۔
آج عالم اسلام پر باطل پرست لوگ بھوکوں کی طرح ٹوٹ پڑے ہیں اور نوالہ تر سمجھتے ہوے مسلمانوں کو نگل رہے ہیں، انکی بستیوں کو اجاڑ رہے ہیں ؛پچھلے ایک برس سے زیادہ ہوچکا فلسطین ودیگر ملکوں کے مسلمانوں پر جو کچھ ہورہا ہے یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت حب الدنیا وکراہیت الموت کے مرض میں مبتلا ہوچکی؛ اپنے بھائیوں کو جان بوجھ کر حالات کے رحم وکرم پر چھوڑدی ۔
لہذا ہم اللہ کے اس احسان کو یاد رکھیں جس نے ہمیں ایمان جیسی نعمت سے سرفراز فرمایا ٫محمدصلى الله عليه و سلم جیسی مبارک ہستی کو ہماری رہنمائ کے لیے مبعوث فرمادیا اور دولت سے مالامال کیا کئ ملکوں میں حکومت عطاکی اگر ہم اسکی ناقدری کریں تو اسکی سزاء ہمیں مختلف شکلوں میں بھگتنا پڑےگا،باطل قوتوں کو ہمارے سر پر سوار کیا جانا بھی ایک طرح سے عذاب ہی کی ایک شکل ہے۔
