اترپردیش

یتی نرسمہا نند پر این۔ایس۔اے لگا کر فوراََ گرفتار کریں! مولانا عارف القادری واحدی

ہمیں رسول کریم کی گستاخی ہرگز ہرگز برداشت نہیں

ستار گنج: 5 اکتوبر

خلیفہ تاجدار بلگرام اتراکھنڈ کے معروف نوجوان عالم دین مولانا عارف القادری واحدی قومی نائب صدر ایم ایس او آف انڈیا اتراکھنڈ نے کہیں ۔ انھوں نے کہا کہ
غازی آباد کے رہنے والے یتی نرسمہا نند نے اسلام کے آخری پیغمبر حضور محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں ناگفتہ بہ گستاخی کرنے پر سخت ترین کارروائی کی جائے۔ ہمارے حضور محمد مصطفےٰ ﷺ ہمارے آخری نبی ہیں جن پر اللہ تعالیٰ نے پورا قرآن پاک نازل فرمایا ہے۔ ہم سب اللہ کے ان آخری نبی سے بے پناہ محبت کرتے ہیں، اس لیے اللہ کے پیغمبر حضور محمد مصطفےٰ ﷺ کی بے عزتی گستاخی ہر گز ہرگز برداشت نہیں کر سکتے۔ یتی نرسمہا نند نے انتہائی قابل اعتراض الفاظ میں ہمارے پیغمبر کی شان میں گستاخی کی اور ان کے لئے نازیبا الفاظ کا استعمال کیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس نے ہندوستانی مسلمانوں کے دلوں کو شدید دکھ پہنچایا ہے۔ اور نہ جانے کتنے لوگ ہر وقت ایسے واقعات اور گستاخیاں کرتے رہتے ہیں لہذا وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ سے درخواست ہے کہ یتی نرسمہا نند کے خلاف سخت ترین کارروائی کرکے این ایس اے لگا کر کارروائی کی جائے۔
اگر اترپردیش کے وزیر اعلی یتی نرسمہا نند پر کاروائی نہیں کرتے ہیں تو اس سے ملک کا امن و چین خراب ہوجائے گا۔ اترپردیش امن و چین کا گہوراہ بنے بھائی چارگی برقرار رہے تو یتی نر سمہانند پر این ایس اے لگا کر گرفتار کریں ۔ بھارت کا قانون بھی یہی کہتا ہے کہ کوئی بھی انسان اپنی مذہبی تشخص کے ساتھ اور پوری آزادی کے ساتھ اس ملک میں رہ سکتا ہے. اور کوئی کسی مذہب اور مذہبی شخصیات کے لٸے زہریلی زبان نہیں چلا سکتا ہے۔
بھارت کا مسلمان بھارت کے آئین پر اعتماد رکھتا ہے اور پھارت آئین سے چلتا ہے۔ واحدی صاحب قبلہ نے اخیر میں کہا کہ میں تمام مسلم نوجوانوں سے گزارش کرتا ہے کہ پیغمبر کی شان میں گستاخی کی ویڈیو جس میں نازیبا الفاظ کا استعمال کیا ہے وہ وائرل نہ کریں بلکہ سوشل سائٹ پر اس کو کمپلینٹ کریں اور اس کو وہیں ڈلیٹ کریں۔ مزید آپ نے تمام مسلم لیڈروں کو آئنہ دکھاتے ہوئے کہا کہ میں مسلم سیاست دانوں تک یہ بات پہچانا چاہتا ہوں کہ موجودہ ایم پی، ایم ایل اے یا سیاسی لیڈران جتنے ہیں سب کو اس بات کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ کیا کوئی شخص حضور کے خلاف زبان چلائے یا ان کی شان میں بے ادبی یا گستاخی کرے یا مسلموں کے جان مال عزت وآبرو پر حملہ کرے کیا ان مسلم لیڈروں کی ذمہ داری نہیں ہے کہ اس گستاخ رسول کے خلاف آواز اٹھائیں تاکہ آئندہ کوئی بھی شخص پیارے نبی کے خلاف زبان درازی نہ کرے۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے