حیدرآباد و تلنگانہ مذہبی گلیاروں سے

حضور اقدسﷺ کے خصائص و کمالات کو کما حقہ بیان کرنا ممکن نہیں

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر کو اللہ نے بلند کیا ہے ۔ مولانا ممشاد پاشاہ کا خطاب

حیدرآباد 4اکتوبر(راست)
دنیا میں خلق کی ہدایت کے لئے انبیاء کرام کو بھیجا گیا ، وہ ایک درجہ اور ایک مرتبہ کے نہیں بلکہ بعض کو بعض پر فضیلت دی گئی ہے ، کوئی کلیم اللہ ہیں، کوئی خلیل اللہ ہیں، اور کوئی روح اللہ ۔ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو جو درجے اور مرتبے عطا کئے گئے وہ کسی کے وہم و خیال میں نہں آسکتے ،یاتو عطا کرنے والا ربالعالمین جانے یا پانے والامحبوب رب العالمین جانے ،البتہ اتنا ضرور ہے کہ سارے کمالات جو دیگر پیغمبروں کو ایک یا دو ملے، حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ سب ہی ملے اور اس سے زیادہ بھی۔ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام رفعت بہت بلند ہے کہ جتنے انبیاء کرام مبعوث کئے گئے ان کی نبوتیں ایک حد میں مقید تھیں یعنی ان کا دائرہ نبوت وسیع نہیں تھا بلکہ زمانی و مکانی حدود کے اندر تھا۔ مگر حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم اس شان و کمال کے نبی و رسول ہیں جب تک کائنات افق پر آفتاب اپنی تابانیوں کے ساتھ روشنی بکھیرتا رہے گا اس وقت تک نبوت محممدی کا پرچم لہراتا رہے گا ۔ نبیرۂ حضرت سید زرد علی شاہ صاحب مہاجر مکی مولانا سید محمد علی قادری الہاشمی ممشاد پاشاہ صدر مرکزی مجلس قادریہ نے جامع مسجد خواجہ گلشن، مہدی پٹنم اور مسجد محمودیہ ناغڑ، یاقوت پورہ میں قبل از جمعہ خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ مولانا ممشاد پاشاہ نے کہا کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے مراتب کا ذکر کرنا طاقت انسانی سے باہر ہے ، دیگر انبیاء کرام کسی خاص قوم کی طرف بھیجے جاتے تھے،مگر حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت سب کے لئے عام ہے ،جس عالم کا رب اللہ تعالیٰ ہے اس عالم کے لئے حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم رحمت ہیں ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیاء کرام کے نبی اور سب کے امام ہیں اور تمام انبیاء کرام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی اور مقتدی ہیں۔ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبین ہیں کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صاحب معراج ہیں کسی پیغمبر کو معراج نہیں کروائی گئی۔ حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب میں آسمانوں اور زمین کے کاموں جن کو پورا کرنے مجھے حکم دیا گیا ، فارغ ہوا تو میں نے اللہ تعالیٰ کے حضورعرض کیا کہ اے پروردگار ! مجھ سے پہلے جتنے بھی تونے انبیاء کرام بھیجے ہیں تو سب کو عزت بخشی ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنا خلیل بنایا ،حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اپنا کلیم بنایا ،حضرت داؤد علیہ السلام کے لئے پہاڑ مسخر کردئے ، حضرت سلیمان علیہ السلام کے لئے ہوائیں اور جنات مسخر کردئے ، حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے مردے زندہ کردئے ۔ اے اللہ ! تو نے میرے لئے کیا کیاَ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ،اے میرے پیارے حبیب! کیا میں نے آپ کو افضل چیز عطا نہیں فرامائی !جب میرا ذکر ہوگا تو وہاں آپ کا ذکر بھی ہوگا اور میں نے آپ کی امت کے سینوں کو قرآن کے محفوظ بنادیا اور وہ قرآن کو زبانی پڑھے گی۔ اور یہ شرف میں نے کسی امت کو نہیں دیا اور میں نے تجھے عرش کے خزانوں میں سے ایک خزانہ عطاکیا ہے یعنی لا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم ، نہیں طاقت گناہ سے بچنے کی اور نہیں طاقت نیکی کرنے کی مگر اللہ کی مدد کے ساتھ۔ حضرت قتادہ ؓ سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا کہ میں نے آپ کا ذکر بلند کیا یعنی اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر دنیا و آخرت میں ایسے بلند فرمایا کہ کوئی خطیب اور کلمہ گو ایسا نہیں مگر وہ بلند آوز سے پکارتا ہے ،اشھدان لاالہ الااللہ واشھدان محمد رسول اللہ ۔حضرت شیخ بایزید بسطامی ؒ فرماتے ہیں عام مومنین کے مقام کی انتہا ء ولیوں کے مقام کی ابتداء ہے ، ولیوں کے مقام کی انتہاء شہیدوں کے مقام کی ابتداء ہے، شہیدوں کے مقام کی انتہاء صدیقوں کے مقام کی انتہاء ہے ، صدیقوں کے مقام کی انتہاء نبیوں کے مقام کی ابتداء ہے ، نبیوں کے مقام کی انتہاء رسولوں کے مقام کی ابتداء ہے، رسولوں کے مقام کی انتہاء اولوالعزم کے مقام کی انتہاء ہے اور اولوالعز م کے مقام کی انتہاء حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام رفعت کی ابتداء ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان ، رفعت اورمنزلت بہت بلند ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے ایسی زندگی عطا فرمائی کہ کائنات عالم سے تما حجابات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہوں سے اٹھا دئے گئے ،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مرقد انور میں جلوہ افروز ساری کائنات کا مشاہدہ فرمارہے ہیں اور زمین کے تحت الثریٰ سے لے کر عرش اعلیٰ تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہوں سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے۔ مولانا ممشاد پاشاہ نے مزید کہا کہ حضرت شیخ ابوالعباس المرسیؒ فرماتے ہیں اگر میں حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار سے ایک لحظہ بھی محجوب ہوجاؤں تو اس وقت میں اپنے آپ کو مسلمان نہیں سمجھتا ۔ اور ایک عاش رسول نے اپنے اشعار میں فرماتے ہیں کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے وجود کی مثال تمام روئے زمین عرب و عجم میں ہے ،اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر انور میں موجود ہیں ، جس کی خاک پاکیزہ سے اس کی پاکیزگی یا خوشبو سے قرب کا صلہ حاصل ہوتا ہے۔آسما کے چاند کی طرح جو افق پر ظاہر ہے مگر اس کی روشنی تمام عالم مشرق و مغرب میں عام ہے ۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے