جھارکھنڈ سماجی گلیاروں سے

کبھی کبھی چھوٹی سی مدد بھی بڑی خوشی کا سبب بن سکتی ہے

دھنباد :آج آدھی رات میں جب مجھے دھنباد اسٹیشن جانا پڑا کچھ سامان لینے کے لیے، رات کی خاموشی میں صرف اسٹیشن کی چمکدار روشنیوں کی چمک نظر آرہی تھی۔ وہاں موجود لوگوں کی چہل پہل بھی محسوس ہو رہی تھی، لیکن آج رات کچھ خاص تھا۔

اسٹیشن کے کونے میں چند بچے بیٹھے تھے، جن کے چہروں پر بھوک کی علامات نمایاں تھیں۔ ایک بچے نے میری طرف دیکھا اور بے بسی سے کہا، "آپ کے انتظار کی وجہ سے بھوکا ہوں، کچھ کھایا نہیں۔” اس وقت مجھے احساس ہوا کہ سبیل حسین ٹرسٹ نے اس شب کو کھانا تقسیم نہیں کیا تھا۔ اس بچے کی آنکھوں میں مایوسی اور بھوک کی شدت نظر آ رہی تھی، اور میرے دل میں یہ خیال آیا کہ مجھے ان بچوں کی بھوک کو کم کرنے کے لیے کچھ کرنا چاہیے۔

فوری طور پر میں نے فیصلہ کیا کہ مجھے ان بچوں کے لیے کچھ کھانا فراہم کرنا چاہیے۔ اسٹیشن کے قریب ایک چھوٹی سی دکان تھی، جہاں میں نے جا کر کچھ بسکٹس، پیزا، اور پانی خریدا۔ جب میں واپس آیا تو بچوں کی آنکھوں میں امید کی چمک آ گئی۔ میں نے ان کے ساتھ بیٹھ کر انہیں کھانا دیا، اور ان کی مسکراہٹیں میرے دل کو خوش کر گئیں۔

آدھی رات کا یہ لمحہ میرے لیے ایک خاص یاد بن گیا۔ ان بچوں کے چہروں پر خوشی دیکھ کر مجھے یہ احساس ہوا کہ کبھی کبھی چھوٹی سی مدد بھی بڑی خوشی کا سبب بن سکتی ہے۔ اس رات نے مجھے یہ سکھایا کہ انسانیت کا رشتہ سب سے قیمتی ہوتا ہے، چاہے وقت کیسا بھی ہو۔

یہ واقعہ میرے لیے ایک سبق ہے کہ ہمیں دوسروں کی مدد کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے، کیونکہ ایک چھوٹا سا عمل بھی کسی کی زندگی میں بڑی تبدیلی لا سکتا ہے۔

از قلم : حضور اسد العلماء مولانا حافظ عارف رضا قادری
صدر آل انڈیا سبیل حسین ٹرسٹ

شائع کردہ آفس سیکریٹری
محمد فیضان خان

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے