گونڈہ(ہماری آواز)۔ مولانا آصف جمیل امجدی نے وقف ترمیمی بل کے پس منظر میں قوم مسلم کو ایک سخت پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ وقت آچکا ہے کہ ہم جنگی پیمانے پر اپنے دین، مساجد، مدارس، قبرستان اور وقف املاک کی حفاظت کے لیے متحد ہو جائیں۔ یہ بل بظاہر ایک قانونی قدم لگتا ہے، لیکن حقیقت میں یہ ہماری دینی جڑوں پر حملہ ہے جس کا مقصد مسلمانوں کے دینی اور فلاحی اداروں پر قبضہ کرنا ہے۔
مولانا آصف جمیل امجدی کا کہنا ہے کہ "یہ بل صرف ایک دستاویز نہیں، یہ ہماری نسلوں کی بنیادوں پر وار کرنے کی ایک گہری سازش ہے۔ اگر ہم آج خاموش رہے تو کل ہماری مساجد، مدارس اور قبرستان حکومت کے قبضے میں ہوں گے، اور ہم ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ قوم مسلم کو اس وقت بیدار ہونے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم نے اب عمل نہ کیا تو کل پچھتانے کا موقع بھی نہیں ملے گا۔ مولانا صاحب نے کہا کہ "یہ وقت مساجد میں خطبے دینے، جلسے کرنے اور مظاہرے کرنے کا ہے۔ ہمیں اپنے قائدین کے ساتھ مل کر اس سازش کو ناکام بنانا ہوگا۔ یہ جنگی حالات ہیں اور ہم ایک جنگ لڑ رہے ہیں، جس میں ہمیں پوری قوت کے ساتھ میدان میں آنا ہوگا۔”
"یہ وقت غفلت کا نہیں، میدان میں آ جاؤ،
جو آج نہیں جاگے، کل اپنا دین بیچ جاؤ گے!”
"اٹھو مسلمانو! مساجد پکارتی ہیں،
مدارس کے چراغ بجھنے نہ پائیں!”
مولانا آصف جمیل امجدی نے قوم مسلم کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا کہ ہمیں قانونی اور آئینی طریقے سے اس بل کے خلاف تحریک چلانی ہوگی۔ ہر مسلمان کو اس جدوجہد میں شریک ہونا ہوگا تاکہ ہماری مساجد، مدارس اور قبرستانوں کی حفاظت ہو سکے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں تمام علمائے کرام اور قائدین سے اپیل کی کہ وہ قوم کو اس مسئلے کی سنگینی سے آگاہ کریں اور ہر مسلمان کو اس تحریک کا حصہ بنائیں۔ "ہمیں اپنے دینی ورثے کی حفاظت کے لیے کھڑا ہونا ہوگا، ورنہ تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔”
مولانا آصف جمیل امجدی کا پیغام قوم مسلم کے لیے ایک بیداری کی گھنٹی ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہم خواب غفلت سے جاگیں اور جنگی پیمانے پر اس بل کے خلاف عملی اقدام کریں، تاکہ ہماری آنے والی نسلیں ہماری کوششوں کو یاد رکھیں۔