جھارکھنڈ

استاد ہر دور میں انمول رہا ہے: مولانا عارف قادری

دھنباد : استاد ایک ایسا چراغ ہے جو تاریکیوں میں بھی ہمیں روشنی عطا کرتا ہے، استاد وہ پھول ہے جو پورے معاشرے کو لالہ زار اور معطر رکھتا ہے، استاذ زندگی کے نشیب و فراز بتاتا ہے ، استاذ ایک طبیب حاذق کی مانند ہوتا ہے جونبض دیکھ کرسمجھ جاتا ہے کہ اس بیمار کوکس شَے کی حاجت ہے، استاذ معمارقوم وملت اورشخصیت سازہوتا ہے۔استاذ اہداف واغراض کی حصول یابی کےلیے انتھک کاوشیں جاری رکھنےکاپرعزم حوصلہ دیتا ہے ۔

اسلام نے استاد کو "روحانی والد” کے معزز لقب سے نوازا ۔استاد بادشاہ نہیں ہوتا مگر بادشاہ بناتا ہے، اس لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: اگر تم بادشاہ ہو تب بھی اپنے والد اور استاد کی تعظیم کے لئے کھڑے ہو جاؤ۔
استاد کا مرتبہ اتنا عظیم ہے کہ

امیرالمومنین حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ سے پوچھا گیا کہ اتنی بڑی اسلامی مملکت کے خلیفہ ہونے کے باوجود آپ کے دل میں کوئی حسرت باقی ہے ؟ تو امیرالمومنین حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: "کاش میں معلم ہوتا "
شاید یہ وجہ ہے کہ پوری انسانی تاریخ میں استاد کے مقام و مرتبے کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے ۔۔

اور علم کی عظمت و اہمیت کا ادراک  اس بات سے ہوتا ہے کہ

حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم مسجد نبوی میں تشریف فرما تھے تو آپ نے دیکھا کہ مسجد نبوی میں ایک صاحب نماز ادا کر رہے تھے جب کہ دوسرا شخص لوگوں کو تعلیم سکھارہا تھا حضورﷺ نے مشاہدہ کے بعد فرمایا: وہ شخص اس سے بہتر ہے جو تعلیم و تعلم میں مشغول ہے ۔۔
اور ایک روایت میں اللہ کے نبی علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا : تم میں بہترین شخص وہ ہے جو علم سیکھے اور سکھاۓ ۔۔
میں اپنے تمام اساتذہ کو صمیم قلب سے مبارکباد پیش کرتا ہوں جس نے ہم جیسے پتھرو کو تراش کر ہیرا بنا دیا۔
میں اپنے ان مشفق اساتذۂ کرام کا مختصر تذکرہ کرنا مناسب سمجھتا ہوں جن کے دبستان علم وفن میں اس بندۂ بے دام نے زانوے ادب تہہ کیا ۔

استاذی الکریم پیر طریقت رہبر راہ علم شریعت محسن طالبان علوم نبویہ یادگار اسلاف شہزادہ خلیفہ مفتی اعظم ہند ،شیخ الحدیث مفتی یحییٰ رضا صاحب قبلہ حفظہ اللہ
ایک ایسی عظیم ہستی کا نام ہے جس نے تکھے، رکے بغیر ہر حالت میں، چاہے بارش ہو، موسم سرد ہو، اپنی تمام مصروفیات کو بالاے طاق رکھ کر ہم جیسے لوگوں کو کامیاب کیا۔

استاذی الکریم حضرت مولانا عرفان صاحب قبلہ وہ شخصیت ہے جس نے یونیورسٹی کے تمام طلبہ کو اپنے نگاہ فیض سے صدق و صفا اور خلوص و وفا کا عظیم پیکر بنایا ۔

استاذی الکریم حضرت مولانا اختر مصباحی صاحب قبلہ
جس نے ہم جیسے نکموں کو گفتار ،کردار سے نوازا اور ہاتھ میں قلم پکڑنے کا سلیقہ دیا ۔

استاذی الکریم حضرت مولانا عرفان مصباحی نظامی
جس نے ہمارے قلب کو گوہر علم وفن سے منور کیا ۔۔
.استاذی الکریم مبلغ جھارکھنڈ حضرت قاری جہانگیر نعمانی صاحب قبلہ
ہمیشہ طلبہ کی کامیابی اور عروج ارتقا کے لیے زور و شب کوشاں رہتے ۔۔اور زندگی میں کامیابی سے ہم کنار ہونے کے لیے بہترین لائحہ عمل پیش کرتے ۔۔
6.استاد العلماء حافظ و قاری محمد شکیل رضوی صاحب قبلہ
جس کے توجۂ خاص اور نگاہ کیمیا نے بندۂ ناچیز کو جینے کا سلیقہ عطا کیا ۔ اساتذۂ کرام کی اہمیت وضرورت اظہرمن الشمس ہےبلاشبہ ان کے نقوش قدم سالکان راہ علم وفن کے لیے نشان منزل ہیں ہمیں چاہیے کےہمہ وقت ان کے بتائے ہوئے راستے پر گامزن رہیں ان کاادب کریں تاکہ ہرمحاذ پر سرخروئی اور فتح وکامرانی ہمارامقدرہو۔

سنگ بے قیمت تراشا اورجوہر کردیا
شمع علم وآگہی سے دل منور کردیا

اللہ ربّ العزت ،اساتذہ کرام کوسلامت رکھے اور ان کے فیضان علم وفن سےہم سب کومستفیض فرمائے ۔۔آمین۔۔۔۔۔۔۔
یوم اساتذہ زندہ باد ، زندہ باد،

رپورٹ: محمد عارف رضا قادری حفظہ
صدر آل انڈیا سبیل حسین ٹرسٹ

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے