گجرات کے مہسانہ کے کھیرالو گاؤں میں یوم آزادی کے موقع پر کلاس 10 میں ٹاپ کرنے والے بچوں کو اعزاز سے نوازا جانا تھا۔
جس میں پہلے نمبر کے طالب علم کی بجائے دوسرے نمبر کے طالب علم کو براہ راست بلا کر عزت افزائی کی گئی۔ پہلے نمبر والے کو بلایا ہی نہیں گیا۔
پتہ ہے کیوں؟
وجہ صرف یہ ہے کہ پہلے نمبر کی طالبہ مسلم کمیونٹی سے تھی۔
جب اس لڑکی کے والدین نے اسکول والوں سے وجہ جاننا چاہا تو اسکول کے ذمہ داران نے کہا کہ ہم آپ کی بچی کو بعد میں ایوارڈ دے دیں گے۔ یہ سن کر لڑکی رونے لگی۔ لڑکی کے والدین کا کہنا تھا کہ وہ ایوارڈ نہیں چاہتے۔ ہماری بچی پہچان چاہتی تھی جو اسکول ذمہ داران نے یوم آزادی پر نہیں دیا۔ اور ہماری بچی کے ساتھ ناانصافی کیا۔
یہ واقعہ اس ریاست کا ہے جہاں سے ہمارے ملک کے وزیر اعظم مودی جی آتے ہیں۔ یعنی یہ اس وزیر اعظم کی ریاست کا واقعہ ہے جہاں وزیر اعظم ’’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘‘ کی بات کرتے ہیں۔ یہ کیسا ہے سب کا سہارا، سب کا وکاس