جامعہ ملیہ اسلامیہ ملک عزیز کی یونیورسٹیز میں واحد مقام رکھتی ہے اس میں مختلف شعبہ جات ہیں ہر شعبہ تاریخی سلسلہ کی ایک کڑی ہے خاص کر لسانیات کے شعبے اپنا الگ مقام رکھتے ہیں کیوں کہ کوئی بھی زبان ہو وہ معاشرے میں اظہارِ جذبات اور ترسیلِ خیال کا بہترین وسیلہ تصور کی جاتی ہے، زبانوں کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے جتنی کہ خود حضرتِ انسان کی. روزِ اول ہی سے لفظ و بیان کا یہ گہرا رشتہ نمودار ہوا اور انسانوں کے مابین تعلقات قائم کرنے اور باہم احساس و جذبات آشکارا کرنے کا ذریعہ میسر ہوا
شعبہ فارسی کی افادیت و اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ عربی زبان کے بعد اسلامی و ادبی علوم کا جو ذخیرہ ہمیں فارسی زبان میں ملتا ہے، وہ اور کسی زبان میں نہیں ملتا. مثلاً نحو، صرف، منطق، ادب، فلسفہ، فقہ، اصولِ فقہ، تفسیر، اصولِ تفسیر، تصوف، اخلاق، معانی، بدیع، بیان، تاریخ، لغت وغیرہ تقریباً ہر فَن میں فارسی زبان میں نہایت عمدہ اور قیمتی کتابیں موجود ہیں
لہٰذا اس شعبہ کی ذمہ داری سنبھالنا بھی ایک اعلی کردار اور اعلی تعلیم یافتہ شخص کا کام ہے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اس شعبہ کی کمان ۳ اگست سے قبل پروفیسرعبد الحلیم صاحب نے مکمل ایمانداری سے تھام رکھی تھی وقت متعینہ کی وجہ سے یہ کمان ڈاکٹر سید کلیم اصغر صاحب کو بشکل صدر نو سپرد کردی گئی ڈاکٹر کلیم اصغر صاحب ہندوستان کے مختلف مقامات سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد ملک ایران کا سفر کیا اور فارسی جیسی شیری زبان کے تاریخی ادوار پر مہارت تامہ حاصل کرنے کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی میں ایک استاذ منتخب ہوئے پھر آپ کی محنت شاقہ نے کامیاب کے اس منارہ پر آپ کے نام کا علم لہرایا کہ شعبہ فارسی کے عہدۂ صدارت پر فائز کردیا کلیم اصغر صاحب کے عہدۂ صدارت ۶ اگست ۲۰۲۳ سے سنبھالنے پر آل انڈیا علماء ومشائخ بورڈ کے کیمپس کوآرڈینیڑ عظیم اشرف کی معیت مولانا محمد سفیان ، اکمل ندیم خان اور عبد الرحمن نے صمیم قلب سے ھدیۂ تبریک پیش کیا
از قلم : عظیم اشرف
متعلم جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی