ہندواڑہ/گوہر خاکی/ مرکز برائے علم و عرفان تمدن و ثقافت لل دید فاؤنڈیشن جموں و کشمیر نے حسب معمول ماہ محرم الحرام میں مذہبی تقاریب کا باقاعدہ آغاز کیا. اسی سلسلے کی ایک کڑی کے تحت آج یہاں معروف دانشکده ماڈل ہائیر سیکنڈری سکول قلم آباد میں ایک روح پرور مجلس حسینی بہ عنوان ” فلسفہ شہادت امام حسین علیہ السلام” کا اہتمام کیا. جس میں کثیر تعداد میں طلبہ کے علاوہ مقامی نوجوانوں نے شرکت کی. واضح رہے کہ اس پروگرام میں لل دید یوتھ کلب ماور کی اشتراکیت بھی شامل تھی. یوتھ کلب کے نوجوانوں نے اس تقریب میں بحثیت رضاکار اپنے خدمات انجام دئیے جو قابل داد و تحسین ہیں. اس مجلس میں مہمان خصوصی کی حیثیت مدعو کئے گئے معروف شاعر ادیب استاد عالم دین مولانا ارشد محی الدین وار نے اپنے فلسفیانہ انداز میں شہادت امام حسین علیہ السلام پر خوب روشنی ڈالتے ہوئے معرکہ کربلا کے تمام پہلوؤں پر روشنی ڈالی. چنانچہ اپنے بصیرت آموز خطاب میں جناب ارشد صاحب نے کہا کہ
حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادت کا سب سے بنیادی پیغام یہ ہے کہ آدمی کو حق اور دینِ حق سے اس درجہ وابستگی ہوکہ وہ حق کے لئے جان قربان کرنے سے بھی گریز نہ کرے اور اگر جان کی قربانی دے کر حق کی حفاظت کی جاسکتی ہو تو اس میں کسی طرح کا پس و پیش نہ کرے۔ یزید کی بیعت کے وقت جو صورتحال تھی اس سے صاف ظاہر ہورہا تھا کہ اسلامی نظام حکومت اپنی ڈگر سے ہٹ رہا ہے۔ نبی کریم اور خلفائے راشدین کے دور میں خلافت کا نظام رائج تھا اور اسلام جس نظام حکومت کی بنیاد رکھتا ہے وہ یہی نظام خلافت ہے۔ یزید کی آمد کے ساتھ اسلامی نظام حکومت خلافت کی ڈگر سے ہٹ کر ملوکیت میں تبدیل ہوگیا اور یہ اسلامی نظام زندگی میں ایسی اساسی تبدیلی تھی کہ جس کے اثرات صدیوں تک باقی رہے
یزید کا اقتدار پر آنا خطرناک تبدیلی کا پیش خیمہ تھا۔ اسلامی نظام زندگی بالکل الٹ کر رکھ دیا جارہا تھا۔ واقعہ یہ ہے کہ اگر حضرت سیدنا امام حسین علیہ السلام نے جان کی قربانی نہ دی ہوتی تو اسلامی خلافت کے تصور کا کتابوں میں محفوظ رہنا بھی مشکل ہوتا۔ حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ جانتے تھے کہ اس وقت ملوکیت کی مخالفت کرنا اور اس کے آگے ڈٹے رہنا وقت کا تقاضہ ہے، اس لئے انہوں نے اپنی جان کی قربانی دینے سے گریز نہیں کیا۔زہرا ثانی حضرت بی بی زینب کبری سلام اللہ علیہا کے حوالے سے کہا یہ اسلامی تاریخ کی واحد خاتون ہیں جن کے کارنامے ہمارے تاریخ میں آب زرسے رقم ہیں. بی بی زینب کی بہادری، دلیری، پاکدامنی حق گوئی اور جبروتی اوصاف جس کی فصاحت سے دربار یزید لعین میں بھونچال آیا یزیدی فوج کو للکارا اپنے جان سے زیادہ محبوس قافلہ اہل بیت اطہار کی حفاظت کی. ان کے یہ کارہائے نمایاں عالم انسانیت کے لیے مشعل راہ ہیں. مجلس میں نظامت کے فرائض ہونہار طالب علم تابش امین بھٹ نے انجام دیئے اس کے علاوہ یوتھ کلب سے وابستہ نوجوانوں نے بھی خطاب کیا جن دانش حمید (چیرمین لل دید یوتھ کلب ماور)،میر سہیل کاڈینیٹر، محمد اظہر بھٹ، میر عرفات، محسن مظفر وغیرہ قابل ذکر ہیں