راجستھان

محسن اعظم راجستھان کے 10ویں عرس کی تقریب سعید اختتام پزیر

  • ١٠ ویں ذی الحجہ ١٤٤٤ ہجری صبح سے ہی قرآن خوانی کا سلسلہ تادیر چلتا رہا علماء کے تاثرات وبیانات ہوئے اور ایصال ثواب کیا گیا

جودھپور(جمشید خان قادری) سرکار مفتئی اعظم راجستھان علامہ مفتی اشفاق حسین نعیمی علیہ الرحمہ کا مشن صرف دین وسنیت کی ترویج واشاعت تھی جو تادم آخرآپکی زندگانی سے منسلک رہی راجستھان کے دورافتادہ علاقے جہاں جہاں مفتی صاحب قدم پڑتےایک انقلاب آجاتا جس علاقے میں گزرہوتانماز کا وقت ہوجاتا مسجد کا پوچھتے اگر نہیں ہوتی توآپکی تلقین پر فوراً مسجد کی تعمیر کا مرحلہ تیار ہوجاتا کئی علاقے جہاں آپ قدم رنجہ ہوئے مسجد نہیں تھی مگر مفتی صاحب قبلہ کی ہدایت پہ آج وہاں مسجد کے شاندار مینار نظر آرہے ہیں یہ کہنا تھا حضرت مولانا ابوبکر صاحب اشرفی اشفاقی باسنوی کا جو مفتئی اعظم راجستھان علامہ شاہ اشفاق حسین نعیمی کے 9/عرس کی پر بہار تقریب پہ درگاہ شریف کے دامن میں واقع الاشفاق مسجد چوکھا شریف جوھپور میں بول رہے تھے جانشین مفتئی اعظم وشیرراجستھان علامہ شیر محمد خان صاحب قبلہ صدرالمدرسین جامعہ اسحاقیہ جودھپور کی سرپرستی میں یہ عرس شریف کی تقریب سعید منعقد ہوئی جس میں نظامت کے فرائض جامعہ اسحاقیہ کے شعبئہ حفظ کے استاذ حضرت مولانا محمدمسیح الزماں صاحب اشفاقی انجام دے رہے تھے
تلاوت حافظ محمد مدنی اشفاقی اور حافظ یار محمد صاحب قبلہ قادری اشفاقی سے آغازِ عرس ہوا جبکہ
عندلیب گلشن رسالت ،عطائے شہ جیلاں ،حافظ وقاری عطاء الرحمن صاحب اشفاقی نے مفتئی اعظم ہند کا لکھا ہوا نعتیہ کلام ٫٫کھلے آنکھ صل علی کہتے کہتے ٫٫اور کلام رضا٫٫ اٹھادوپردہ دکھادو چہرہ کہ نوری باری حجاب میں ہے ،،سے اہل محفل پہ سماں باندھا قاری خوش الحان حضرت عبد السبحان صاحب اشفاقی نے ٫٫سنتے ہیں کہ محشر میں صرف انکی رسائی ہے٫٫ کلام رضا سے مجمع کو اشکبار کردیا بلبل باغ طیبہ مشہور ثناخواں جناب محمد شریف صاحب باسنی نے فاضل جامعہ اسحاقیہ ومشہور خطیب علامہ سید محمد نور اشرفی صاحب کی لکھی ہوئی منقبت،، علم کا دریا بہایا حضرت اشفاق نے ،، گنگنا ئی حضرت قاری گلشیر صاحب قادری نے بھی شاندار نعت مصطفی پیش کرکے مجمع پہ سحر طاری کیا بعدہ محسن اعظم راجستھان کے بھروسے مند لائق فائق شاگرد اور آپ ہی کے علمی وارث وفقید المثال عالم دین یعنی ماہر درسیات وسیاسیات، فلک خطابت کے نیرِتاباں وشیخ الحدیث علامہ مفتی شیر محمد خان صاحب قبلہ رضوی صدر المدرسین الجامۃ الاسحاقیہ اپنی تمام تر جلوہ سامانیوں کے ساتھ کرسئی خطابت پہ جلوہ بار ہوئے مفتئی اعظم راجستھان علامہ اشفاق حسین علیہ الرحمہ کی شان تو یقیناً آپ سے بہتر کون جان سکتا ہےجس نے نصف صدی تک جملہ علوم وفنون کے حصول کے بعد تمام طرح کے مشاغل میں دست وبازو بن کے رہے سفر ہویا حضر یا پھر دیگر مصروفیات آپکی ذات والا صفات کے ساتھ ایک شخصیت کھڑی تھی وہ ہے مفتی شیرمحمد خان صاحب قبلہ جو بالیقین آپکی وراثت و سجادگی کے حقدار بھی ہیں جنکی زندگی کا طویل حصہ مرکز علم وفن الجامعۃ الاسحاقیہ جودھپور کو سنوارنے میں گزرا اور گزر رہا ہے جو چالیس سال سے بھی زائد بخاری شریف کا درس وفا قوم کے بچوں کے دیکر انہیں محدث ومفتی بنانے کی حتی المقدور سعی فرمارہے ہیں جو آج بھی سفر ہویا حضر یا کوئی دوسری مصروفیات اپنے بزرگوں کے ورثہ کو قوم مسلم کے گھر گھر پہونچانے کی کوششیں کر رہے ہیں
خیر اللہ قادر وقیوم سلامت باکرامت رکھے مفتی صاحب قبلہ کے بارے میں شاندار تقریر فرمائی۔

بعدہ آپکے فردا فردا فتاوے جو ماہنامہ صراط مستقیم میں چھپتے تھے جو مختصرا تھےجو کتابی شکل،، فتاوی فیض الاشفاق،، جس کو ترتیب دیا ہے شہزادئہ مفتئی اعظم باسنی علامہ مفتی عبد القادر اشفاقی رضوی نے علماء ومشائخ کے مقدس ہاتھوں سے رسم اجرا ہوا بعدہ مشہور زمانہ سلام مصطفی جان رحمت پہ لاکھوں سلام پہ اور فاتحہ خوانی وجلوس چادر جو مزار پاک پہ چڑھائی گئی فاتحہ خوانی اور علامہ مفتی شیر محمد خان رضوی اطال اللہ عمرہ کی رقت انگیز دعا پہ تقریب پاک اختتام کو پہونچی لنگر شریف سے آنے والے مہمانوں کی ضیافت کی گئی باڑمیر وجیسلمیر پیپاڑ و باسنی وشیرانی آباد بلکہ قرب وجوار سے لوگوں نے عرس کی اس پاکیزہ نشست میں شرکت کی جس کا مفتی صاحب قبلہ نے اپنے خطاب کے اخیر میں شکریہ بھی ادا کیا۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے