ممبئی 14دسمبر : بین الاقوامی شہرت یافتہ اسلامک اسکالر، صوفی کارواں کے روح رواں اور ادارہ علم و ہنر کے چیئر مین مفتی منظور ضیائی نے ماہم کی کاپر بازار مسجد کے تعلق سے اخبارات میں کی جانے والی بیان بازی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس حرکت پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔ مفتی منظور ضیائی نے کہا کہ کسی بھی مسجد کے امام اور مؤذن کا تعین محلے کے لوگ کرتےہیں یا پھر مسجد کا ٹرسٹ کرتا ہے۔ اگر خداناخواستہ کسی طرح کے اختلافات ہیں تو احسن طریقہ یہ ہے کہ باہمی مفاہمت کے ساتھ معاملہ حل کر لیا جائے اور ایسی کوئی صورت حال پیدا نہ ہونے دی جائے جس سے اغیار کو ہنسنے کا موقع ملے۔ مفتی منظور ضیائی نے کہا کہ مسجدوں کے معاملے کو گروہی مفادات اور ذاتی عزائم کے لیے استعمال کرنا انتہائی نامناسب ہے۔ انھوںنے کہاکہ آئین اور قانون میں ہر شخص اور ہر کمیونٹی کو اپنی مرضی کے مطابق عبادت کرنے ، عبادت گاہیں قائم کرنے اور عبادت گاہوں کے انتظامیہ کا انتخاب کرنے کی اجازات دی ہے لیکن اگر آپس میں کسی طرح کا کوئی تنازعہ اُٹھ کھڑا ہوتا ہے تو بہتر راستہ یہی ہے کہ آپسی مفاہمت اور سمجھداری سے معاملہ حل کر لیا جائے۔ مفتی منظور ضیائی نے کہا کہ مسلک ہر انسان کا ذاتی معاملہ ہے ہر مسلک سے وابستہ لوگوں کی اپنی اپنی مسجدیں موجود ہیں بہتر یہی ہوگا کہ ایک دوسرے کے حقوق اور ان کے حدود کا احترام کیا جائے اور کوئی ایسا کام نہ کیاجائے جس سے معاملہ پہلےسے زیادہ الجھ جائے۔ مزید یہ کہ محلہ کی مسجد پر پریس کانفرنس کر اسکو متنازع بنانا بلکل غیر مناسب ہے ماضی میں بھی ایسے بہت سارےپیچیدہ مسائل کو شیر مہاراشٹر حضور عبدالقدوس کشمیری علیہ الرحمہ اور حضور اشرف العلماء حضرت حامد اشرف علیہ الرحمہ نے بحسن خوبی سلجھایا ہے ہم سب اسی روش پر چلنا چاہئے مفتی ضیائی نے کہا کہ اس طرح کے تنازعات سے کچھ لوگواپنا قد اونچا کرنا چاہتے ہیں، اس سے انہیں ذاتی پبلسٹی تو مل سکتی ہے لیکن بحیثیت مجموعی ملت کا نقصان ہوتا ہے۔ مفتی منظور ضیائی نے کہاکہ اس تنازعہ کو حل کرنے کے لیے بہترین مقامی شخصیت پاسبان ملت جناب سہیل کھنڈوانی صاحب کی ہے ان کو عبادت گاہوں کے انتظام و انصرام کا گہرا تجربہ ہے معاشرے میں ان کا گہرا اثر و رسوخ ہے اور وہ منصفانہ مزاج کے حامل انسان ہیں اگر ان کے مشورے سے مصالحت کی کوشش کی جائے تو زیادہ بہتر نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ مفتی ضیائی نےکہا کہ کوئی مسئلہ ایسا نہیں ہے جو آپسی بات چیت اور سمجھداری سے حل نہ ہو سکے۔ مسلمان پہلے سے ہی بہت سے مسائل کے شکار ہیں ان مسائل کی فہرست میں ایک اور مسئلے کا اضافہ کرنا کسی بھی اعتبار سے دانشمندی نہیں ہے۔ مفتی ضیائی نے کہاکہ وہ ایک مسئلہ جو مقامی نوعیت کا ہو اور مقامی لوگوں کی آپسی مفاہمت سے خوش اسلوبی کے ساتھ حل ہو سکتا ہے اگر اس کو بڑا مسئلہ بنا دیا جائے تو اس سے بالآخر ملت کا ہی نقصان ہے۔ مفتی منظور ضیائی نے تمام مسلک کےلوگوں سےاپیل کی کہ وہ اپنے عقائد و نظریات پرقائم رہتےہوئے دوسروں کابھی احترام کریں۔ انھوں نے علمائے کرام اور ملی تنظیموں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کو مزید طول دینے سے بچائیں۔انھوں نے کہا کہ ہر مسلک کے لوگوں میں سنجیدہ اور معاملہ فہم افراد موجود ہیں جو حکمت و دانائی کے ساتھ کسی بھی مسئلے کو حل کر سکتے ہیں ایسے لوگوں کو ساتھ لے کر معاملات کو طے کرنا چاہیے۔
متعلقہ مضامین
نوری مشن، مالیگاؤں سے 252 مستحق و بیواؤں میں راشن کٹ کی تقسیم اور سیرت پر کتاب کی ترسیل
اظہارِ محبت رسولﷺ مستحقین کی مدد کر کے میلاد النبیﷺ کی خوشی منانا روحانی سکون کا باعث مالیگاؤں: رسول اللہ ﷺ کی آمد آمد کی برکت سے انسانی قدروں کو تحفظ ملا۔ غریبوں، کمزوروں، ناداروں کی فریاد رَسی ہوئی۔ اسی مناسبت سے عید میلاد ﷺ پر ہر سال نوری مشن سے غذائی اشیا پر مشتمل […]
ابوالحسن خان ونچت بہوجن اگھاڑی ممبئی کی صدارت کے عہدہ سے مستغفی
ممبئی: ممبئی کے سیاسی حلقوں میں یہ خبر انتہائی اہم مانی جا رہی ہے کہ ایسے وقت میں جب مہاراشٹر میں عنقریب الیکشن کا بگل بجنے والا ہے ابوالحسن خان کا ونچت بہوجن اگھاڑی کی صدارت کے عہدے سے مستغفی ہونا اور استغفے کا فوری طور پر قبول کر لیا جانا ریاست کے سیاسی ماحول […]
جملہ دینی و عصری علوم کے ساتھ اعلی حضرت عظیم سائنس داں بھی تھے۔ مولانا قاضی اللہ بخش امجدی
جملہ دینی و عصری علوم کے ساتھ اعلی حضرت عظیم سائنس داں بھی تھے۔ مولانا قاضی اللہ بخش امجدی