سدھارتھ نگر: 14 دسمبر، ہماری آواز (شعیب رضا)
معروف صوفی بزرگ عارف باللہ حضرت مولانا سید اسحاق علی تیغی علیہ الرحمہ کا عرس سراپا قدس انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ کل اختتام پزیر ہوا۔
عرس کا آغاز مورخہ 12 دسمبر کو نبیرہ اسحاق ملت پیر طریقت حضرت علامہ و مولانا سید سہیل احمد صاحب قبلہ سجادہ نشین خانقاہ اسحاقیہ بلسڑھ کی صدارت میں ہوا۔ بعد نماز مغرب نبیرہ اسحاق ملت حضرت سید مشتاق علی صاحب کی قیادت میں مریدین نے چادر و گاگر مزار شریف میں پیش کیا۔ جہاں قل شریف کا اہتمام ہوا متعدد حفاظ و قراء نے قرآن مقدس کی تلاوت کی اور صاحب سجادہ سید سہیل احمد صاحب نے دعا فرمائی۔ اس کے بعد لنگر عام کا اہتمام کیا گیا، جس میں علماے کرام کے لیے خصوصی انتظام کیا گیا تھا۔
جلسہ کا آغاز نبیرہ اسحاق ملت کی صدارت و سرپرستی میں ہوا۔ قرآن مقدس کی پاکیزہ تلاوت سے افتتاح کے بعد یکے بعد دیگرے متعدد مداحان رسول نے نعت و منقبت کے اشعار پیش کیئے خطیب ملت مولانا ارباب فاروقی اور خلیفہ اسحاق ملت مولانا قاری شبیر احمد صاحب (ارجی) کا خطاب ہوا۔ صاحب سجادہ حضرت علامہ سید سہیل احمد صاحب قبلہ نے صاحب عرس کے حال و احوال پر مختصر گفتگو فرمائی۔ دیر رات 1 بجے کے بعد نعتیہ مشاعرہ کا آغاز ہوا جس میں متعدد اضلاع کے درجنوں نعت خواں بالخصوص قاری ضیاء فیضی، جناب فیصل ربانی، قاری محمد اشرف، اسلم بلرام پوری اعجازالمصطفیٰ نے شرکت کی۔ نظامت کے فرائض مولانا امیرالدین شیرانی اور مولانا انور علی فیضی نے انجام دیئے۔
دوسرے دن 13 دسمبر کو بعد نماز فجر قرآن خوانی ہوئی اور 9 بجے قل شریف کی محفل کا آغاز ہوا؛ نبیرہ اسحاق ملت سید شیر علی نے قرآن مقدس کی تلاوت سے محفل پام کا افتتاح کیا اور بارگاہ رسالت مآبﷺ میں نعت پاک کا حسین گلدستہ پیش کیا۔ محترم ریحان فیضی نے نعت نبی پیش کیا۔ معروف نعت خوان مولانا عبدالکریم صاحب نے نعت و منقبت پیش کیئے اور خطیب ہندوستان ماہر تقابل ادیان حضرت علامہ صاحب علی چترویدی نے خطاب کرتے ہوئے صاحب عرس کی حیات و خدمات پر روشنی ڈالی۔ علماے کرام کا تعارف خلیفہ اسحاق ملت مولانا شبیر احمد صاحب نے کرایا۔
بعدہ قل شریف ہوا متعدد حفاظ و قراء نے قرآن مقدس کی سورتوں اور آیتوں کی تلاوت کی صاحب سجادہ حضرت علامہ سید سہیل احمد مصباحی صاحب قبلہ کی رقت آمیز دعاؤں پر محفل کا اختتام ہوا اور عوام و خواص میں تبرکات تقسیم کیئے گئے۔ ایسے موقع پر مولانا مہرالدین صاحب نوگڑھ، مولانا حیدر علی، مولانا عنایت اللہ، حافظ شاہ عالم رضوی، نبیرہ اسحاق ملت سید مرتضی حسین خصوصی طور پر موجود رہے۔
ساتھ ہی متعدد اضلاع بالخصوص سوندبھدر، بنارس، بھدوہی اور پڑوسی ملک نیپال کے سیکڑوں مریدوں نے خصوصی شرکت کی علاوہ ازیں ہزاروں عشاقان شریک عرس ہوئے۔