مہاراشٹرا

قطر میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کی موجودگی قابل مذمت پوری دنیاں کی امن پسندحکومتیں فیفا کے خاتمے کے بعد قطری حکومت سے سخت باز پرس کرے

ممبئی ۱۱دسمبر: بین الاقوامی شہرت یافتہ اسلامی اسکالر صوفی کارواں کے روح رواں اور علم و ہنر فائونڈیشن کے چیئرمین مفتی منظور ضیائی نے ایک اخباری بیان میں تبلیغ اسلام کے نام پر ہندوستان کی مفرور اور مطلوب شخصیت ڈاکٹر ذاکر نائیک کی موجودگی پر گہری تشویش اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے قطر کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نہ صرف ڈاکٹر ذاکر نائیک کو قطر سے باہر بھیجے بلکہ آئندہ بھی قطر میں ان کے داخلے پر پابندی عائد کر دی جائے۔ مفتی منظور ضیائی نے کہا کہ انتہائی نرم اور شائستہ زبان میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ ڈاکٹر نائیک جدید دور کے متنازع ترین اسلامی مبلغ ہیں ۔ بیشمار مقدمات ان سے وابستہ ہیں ، دہشت گردانہ وارداتوں سے بھی ان کا رشتہ جوڑا گیا ہے اور ان معاملات میں ابھی تک ان کو کلین چٹ نہیں ملی۔ انھوں نے کہا کہ قطر کی حکومت کا یہ اقدام نہ صرف اسلام مخالف ہے بلکہ سفارتی آداب کے بھی خلاف ہے۔ مفتی منظور ضیائی نے کہا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی قطر میں موجودگی پر جب حکومت ہند نے اعتراض کیا تو قطر کی حکومت کی جانب سے ایک لنگڑی لولی صفائی پیش کی گئی اور کہا گیا کہ قطر کی حکومت نے ان کو مدعو نہیں کیا تھا لیکن اس طرح کی صفائی آنکھ میں دھول جھونکنے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہندوستان سمیت دنیا بھر میں کثیر تعداد میں علمائے کرام اور مبلغین موجود ہیں جن کی ذات اور ان کی شخصیت قطعی غیر متنازع ہے ان کو چھوڑ کر ڈاکٹر ذاکر نائیک کو مدعو کرکے قطر کی حکومت نے اپنی بدنیتی اور بددیانتی کا ثبوت دیا ہے۔ مفتی منظور ضیائی نے کہا کہ قطر کے ساتھ ہندوستان کے وسیع پیمانے پر تجارتی اور کاروباری تعلقات ہیں اور بڑی تعداد میں ہندوستانی وہاں برسر روزگار ہیں۔ معاملے کی سنجیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت ہند نے فیفا ورلڈ کپ کے دوران کوئی بڑا تنازع کھڑا کرنے کی کوشش نہیں کی لیکن ہندوستان کی اس معاملہ فہمی کو اس کی کمزوری ہرگز نہ سمجھا جائے۔ مفتی ضیائی نے حکومت ہند سے مطالبہ کیا ہے کہ فیفا ورلڈ کپ کے خاتمے کے بعد اس پورے معاملے پر قطر کی حکومت سے سختی کے ساتھ باز پرس کی جائے اور زور دار احتجاج درج کرایا جائے۔ عالمی برادری میں ہندوستان کا جو وقار جو عزت اور جو اہمیت ہے اس کے پیش نظر قطر کی حکومت ہندوستان کا دبائو برداشت نہیں کر سکے گی۔
مفتی منظور ضیائی نے کہا کہ انسانی حقوق بالخصوص غیر ملکی ملازمین اور کارکنوں کے تعلق سے قطر کی حکومت کا رویہ ہمیشہ سے نہایت ظالمانہ اور سفاکانا رہا ہے۔ بیرونی مزدوری مزدوروں کے ساتھ ظلم و ستم کی بہت سی داستانیں ریکارڈ پر موجود ہیں۔ مختلف بین الاقوامی تنظیموں اور اداروں نے اس کے خلاف آواز اُٹھائی ہے۔ مفتی منظور ضیائی نے کہا کہ قطر کو فیفا کی میزبانی بھی نہایت متنازع اور مشکوک طریقے سے ملی ہے ۔ بین الاقوامی میڈیا میں یہ موضوع بھی زیر بحث ہے ۔ آخر میں مفتی ضیائی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ قطر کے ہندوستان سے بہت سے مفادات وابستہ ہیں لیکن ملک کے وقار کو بھی داؤ پر نہیں لگایا جاسکتا۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے