مہاراشٹرا

دارالعلوم مخدوم سمنانی شل پھاٹا میں شان و شوکت کے ساتھ منایا گیا عرس اعلیٰ حضرت

دارالعلوم مخدوم سمنانی شل پھاٹا ممبرا میں مورخہ 23 ستمبر 2022 مطابق 25 صفرالمظفر بروز جمعہ بعد نماز عشاء بڑے ہی شان وشوکت سے عرس اعلیٰ حضرت عظیم البرکت فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان منایا گیا ۔
حضرت حافظ وقاری ابوالکلام ازہری صاحب نے تلاوتِ قرآن مجید سے عرس مبارک کا آغاز کیا ۔ ادارہ کے طلباء اورمداحان رسول بالخصوص بلبل باغ مدینہ مولانا بلال احمد اشرفی مولانا شاداب رضا منظری حافظ محمد حسین حافظ سھیل رضا تحسین رضا نے اپنے مترنم آواز میں امام اہلسنت کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کیا ۔ اور حضرت مولانا قاری ساجد رضا اشرفی و حافظ افروز صاحبان نے بہترین طریقہ سے نظامت کے فرائض انجام دیئے حضرت مولانا مفتی نسیم رضا فیضی صدرامدرسین ادارہ ہذا نے عربی لب ولہجہ میں سیرتِ اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ پر شاندار خطاب کر کے سامعین سے خوب دادوتحسین حاصل کیا ۔ حضرت مولانا جمال احمد اشرفی بانی ادارہ نے اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان کی ہمہ جہت شخصیت پر شاندار جامع خطاب فرماتے ہوئے فرمایا کہ امام احمد رضا فاضل بریلوی عشق رسالت کی تحریک کا نام ہے ۔ احمد رضا کسی فرد واحد کا نام نہیں مکتب عشق کے مرکز کا نام ہے احمد رضا ۔ نظریہ رحمت کی ترجمانی کا نام ہے احمد رضا ۔ رسول اللہ کے پیکرِ عشق کا نام ہے احمد رضا ۔ اگر عشقِ رسالت مجسم ہوتا احمد رضا بن کر اُفق عالم پر چھا جاتا ۔ امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان اپنی مجددیت کے فرائض انجام دیتے ہوئے اٹھتے ہیں اور 1857 کے بعد پیدا ہونے والے ہرفتنوں کا مدلل جواب دیتے ہیں ایسا لگتا ہے کہ باطل نظریات کی گردن دبوچنے والے کو قدرت نے بریلی میں پیدا کردیا تھا ۔ چھوٹی سی عمر امام احمد رضا خان کی نگاہ کے سامنے رکھئے 1270ھ میں دنیا میں آنے والا اور 1340ھ میں دنیا سے چلا جانے والا یعنی 68 یا 65 سال کی عمر سن عیسوی اور سن ہجری کے اعتبار سے لیکر آنے والا اس شان کا مالک بن کر اٹھتا ہے کہ چارسال کی عمر میں ناظرہ قرآن کریم ختم کرلیا ۔ چھ سال کی عمر میں امام احمد رضا نے تقریر فرمائی ۔ آٹھ سال کی عمر میں امام احمد رضا نے ایک کتاب لکھ دی ۔ دس سال کی عمر میں امام احمد رضا نے عالمیت کی ڈگری حاصل کی ۔ تیرہ سال کی عمر میں امام احمد رضا فرسٹ فتویٰ دنیا کے سامنے پیش کیا ۔ میں سوچتا جارہا ہوں کہ ایک چھوٹے سے وجود میں علم وفضل کی اتنی سمائی کیوں ہوتی جارہی ہے ۔ تو مشیت کا نقیب آواز دے رہا ہے جمال احمد اشرفی اکیلے وجود کو مجموعہ کائنات ہم بنانا چاہتے ہیں ۔ یہ اکیلا وجود بھارت کی سرحد وسیما پر بطلان کا جنازہ نکالنے کے لئے پیدا ہوا ہے ۔ یہ رضا کی خوشی احمد کے نام پر نگاہوں کے سامنے آرہی ہے احمد رضا رضائے احمدیت بن کر ابھرنے والا ہے ۔ امام احمد رضا فاضل بریلوی کی زندگی آپ ملاحظہ کریں اڑسٹھ سال کی عمر میں امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمہ نے تیرہ سو کتابیں اس قوم کو عطا فرمائیں اور دور حاضر کے جتنے بھی مصائب دین پر آئے تھے سارے مصائب کا قلع قمع اپنے ہی قلم بےباک اور نگاہ فیضِ ترجمان سے آپ کرتے جاتے گئے ۔ خود میرے امام فرماتے ہیں ۔
وہ رضا کے نیزے کی مار ہے کہ عدو کے سینے میں غار ہے ۔
کسے چارہ جوئی کا وار ہے کہ یہ وار وار سے پار ہے ۔
جبکہ اس موقع پر حضرت مولانا ہدایت الله خان قادری مولانا مجیب اللہ نظامی مدرس ادارہ ہذا ۔ حافظ نجم الدین قاری محمد سلیم شملہ پارک اور علاقائی علماء کرام وآئمہ کرام نے کثیر تعداد میں شریک ہو کر امام اہلسنت اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کی بارگاہ میں خراج عقیدت ومحبت پیش کیا اور پھر قل شریف کے ساتھ مولانا ہدایت الله خان قادری صاحب کی رقت انگیز دعا سے پروگرام اختتام پذیر ہوا ۔
ادارہ کے نائب سیکریٹری محمد رضوان شفیع الله چودھری عرف راجو پارسل ذاکر علی کمال احمد مسافر خان محمد زاہد محمد وثیق خان وغیرہ نے علمائے کرام کی اور سامعین کی خوب عزت وتکریم کی لنگر امام اہلسنت کے بعد پروگرام اختتام پذیر ہوا ۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے