- امام حسن المجتبیٰ ؓ کی ذات مبارک ہر جہت سے حسن، فضائل و مناقب بے شمار
حیدرآباد 23ستمبر (راست)خلیفہ خامس،امیرالمومنین سیدنا امام حسن المجتبیٰ ؓ،سبط رسول، جگرگوشہ بتول،نورنظرعلی المرتضیٰ،مصلح امت ہر جہت سے حسن ہیں کہ جن کے وجود مقدس میں انسانیت کی اعلیٰ ترین نشانیاں جلوہ گر تھیں۔ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی مشابہت میں آپؓ سے زیادہ کسی فرد و بشر کو نہیں دیکھا گیا،چہرہ پرنور جمال نبوت کی یاد کو تازہ کردیتا،پاک پنجتن میں شامل اور شرف صحابیت سے مشرف ہیں، اہل بیت اطہار میں اپنے والد سیدنا علی المرتضیٰ ؓ کے بعددوسرے امام ہیں۔سیدنا امام حسن المجتبیٰ ؓکی حیاتِ مبارکہ کے تقریباًابتدائی سات برس حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت پاک میں بسر ہوئے۔فضائل و مناقب سے یہ ظاہر ہے کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں نواسوں سیدنا امام حسن المجتبیٰؓ و سیدنا امام حسین الشہیدؓؓ سے یکساں محبت کا اظہار فرماتے۔نبیرۂ حضرت سید زرد علی شاہ صاحب مہاجر مکی مولانا سید محمد علی قادری الہاشمی ممشادپاشاہ بانی وصدر مرکزی مجلس قادریہ نے جامع مسجد خواجہ گلشن، مہدی پٹنم اور مسجد محمودیہ ناغڑ، یاقوت پورہ میں قبل ازجمعہ خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔مولانا ممشاد پاشاہ نے کہا کہ سید نا امام حسن المجتبیٰ ؓ کی ولادت باسعادت پندرہ رمضان المبارک 3ہجری میں ہوئی،حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کے کان میں اذان کہی اور منجانب اللہ نام حسن رکھا،اس سے قبل عرب میں یہ نام نہیں رکھا گیا تھا،ساتویں دن حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے عقیقہ فرمایا۔آپؓ کی کنیت ابومحمد اور مشہورالقاب،حجۃ اللہ،صفوۃ اللہ،شبیہ مصطفی،سبط رسول اللہ، ریحانۃ الرسول،راکب دوش پیغمبر،کریم اہل بیت،سید، ذکی،امین،تقی اور مجتبیٰ ہیں۔حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم،آپؓ سے بے پناہ محبت فرماتے،آپؓ کو کبھی اپنی آغوشِ شفقت میں لیتے تو کبھی مبارک کندھے پر سوار کئے ہوئے گھر سے باہر تشریف لاتے،آپؓکی معمولی سی تکلیف پر بیقرار ہوجاتے۔ آپؓبھی اپنے نانا جان صلی اللہ علیہ وسلم سے بے حد مانوس تھے، نماز کی حالت میں پشت مبارک پر سوار ہو جاتے تو کبھی داڑھی مبارک سے کھیلتے۔اکثر احادیث محبت و فضیلت کی سیدنا امام حسنؓ وسیدنا امام حسین ؓ دونوں شہزادوں میں مشترک ہیں،دونوں کی محبت کے بغیرحضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا۔ حضرات حسنین کریمین ؓ کو یہ شرف واعزاز حاصل ہے کہ بچپن ہی میں انہیں نہ صرف جنتی ہونے کی بلکہ جنت میں سرداری کی بشارت عطا کردی گئی اور جنت کی زینت قرار دیا گیا۔سیدۂ کائنات فاطمہ زہراء ؓ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال ظاہری سے قبل اپنے شہزادگان حضرات حسنین کریمین ؓ کو لے حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یارسول اللہ!یہ آپ کے شہزادے ہیں، انہیں اپنی وراثت میں سے کچھ عطا فرمائیں! تو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حسن’ میری ہیبت و سرداری کا وارث ہے اور حسین’ میری جرات و سخاوت کا۔سیدنا امام حسن ؓ نہایت رحم دل،سخی، عبادت گزار اور عفوودرگزر کے پیکر تھے۔ آپؓ فجر کی نماز کے بعد طلوع آفتاب تک ٹیک لگاکر بیٹھ جاتے اور مسجد میں موجود لوگوں سے دینی مسائل پر گفتگو فرماتے۔ جب آفتاب بلند ہوجاتا تو چاشت کے نوافل ادا فرماتے،پھرامہات المؤمنین ؓ کے گھر تشریف خیریت دریافت کرنے تشریف لے جاتے،آپؓنے پیدل چل کر 25 حج ادا فرمائے۔کثرت سے صدقہ و خیرات فرماتے یہاں تک کہ دو مرتبہ اپنا سارا مال اور تین مرتبہ آدھا مال فی سبیل اللہ خرچ فرمایا۔حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال ظاہری کے بعد خلیفہ برحق سیدنا ابوبکرصدیقؓ ہوئے پھر سیدنا عمر فاروقؓ پھرسیدنا عثمان غنیؓ پھرمولائے کائنات سیدنا علی المرتضیٰؓ پھرسیدنا امام حسن مجتبیٰ ؓ خلیفہ ہوئے،چالیس ہزار سے سے زائد افراد نے آپؓ کی بیعت کی اور پھرچھ ماہ بعدخلافت سے دستبرداری اختیار فرمائی۔صوفیاء کرام نے فرمایا ہے کہ جب سیدنا امام حسن ؓ خلافت سے دستبردار ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے آپؓ کو مقام غوثیت کبریٰ پر فائز فرمایا اور اس فضیلت کو آپ کی نسل پاک میں ہی رکھا۔آپؓ کوچھ مرتبہ زہردیا گیااور ساتویں مرتبہ زہردیا گیا جس کی وجہ سے شہادت ہوئی،آپؓ کے شہزادگان سیدناحسن مثنیٰؓ اور سیدنا زیدؓسے آپکی اولاد کا سلسلہ چلا۔سیدنا امام حسن المجتبیٰ ؓ کی حیات مبارک امت مسلمہ کے مشعل راہ ہے،آپؓ نے امت مسلمہ کو متحد کرنے میں زبردست کردار ادا کیا،امت اس جلیل القدر سردار کی قرض داررہے گی،آپؓ نے محض ناحق خلق خدا کی خونریزی روکنے اور لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے خلافت سے دستبرداری اختیار کرتے ہوئے اپنے عمدہ جہاد اور صبرجمیل کے ذریعے ایسی مثال قائم کی جس کی ہمیشہ اقتداء کی جائے گی،اس طرح حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے جو غیب کی خبر دی تھی وہ ظاہر ہوگئی کہ میرایہ بیٹا سید ہے اور آپ ؓ نے مزید فرمایا تھا کہ میرا یہ بیٹا مسلمانوں کے دوگروہوں مٰں صلح کروائے گا۔سیدنا امام حسن ؓ کا ہرطریقہ کار بے مثل وبے مثال اور امت کے لئے عمدہ نمونہ ہے،اور آپؓ کی تابناک حیات مقدس امت کے لئے مشعل راہ ہے۔