بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری) دیویٰ روڈ پر واقع مرحوم علی شبر کے عزاخانے سے اتوار کو شام 4 بجے مجلس ہوٸی۔جس کو لکھنؤ ناظمیہ کالج کے پرنسپل مولانا فرید الحسن نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب اسلام پر مصیبت آئی تو اہلبیت کے پیروکاروں نے ساتھ دیا۔ اسلام کا پہلا دہشت گرد یزید تھا جس نے کربلا میں تین دن کے بھوکے پیاسے امام حسین علیہ السلام اور ان کے 72 ساتھیوں کو شہید شہیدکردیا۔انہوں نے مزید کہا کہ واقعہ کربلا کو 14 سو سال بیت چکے ہیں لیکن یزید کے پیروکار زندہ ہیں اور آج بھی امام بارگاہوں اور مساجد میں بم دھماکے کر کے لاکھوں مسلمانوں کا خون بہا رہے ہیں اور بے گناہوں کو قتل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔آخر میں مولانا نے امام حسین (ع) کے سب سے پیارے اور وفادار بھائی حضرت عباس (ع) کے دردناک کلمات سنائے، جسے سن کر عزادار آنسوؤں سے رونے لگے۔مجلس سے پہلے کاوش سندیلوی، مظفر امام، ذاکر امام نجف عباس، قیام حسن (عرش) اور غازی امام نے نزرانہ عقیدت پیش کیا۔ مجلس کے بعد اسی عزاخانہ سے جلوس نکالا گیا جو پچھلے کئی سالوں سے نکالا جا تا ہے۔ جس میں لکھنؤ کی مشہور انجمن گلدشتہ حیدری، انجمن گنچائے عباسیہ بارہ بنکی اور انجمن غلام عسکری بارہ بنکی نے سناجانی اور نوحہ خوانی کی۔ جلوس میں المے مبارک، تابوت، ذوالجناح کی زیارت کراٸی گٸی۔جلوس دیویٰ روڈ، رفیع نگر سے ہوتا ہوا مولانا غلام عسکری ہال پہنچا، جہاں پر امام جمعہ مولانا محمدرضا رضوی زیدپوری نے الوداعی مجلس سے خطاب کیا۔رات گئے پروگرام اختتام پذیر ہوا، پروگرام کے آرگنائزر کلب جاوید علی اور کلب علی رضا (پرویز رضا) نے تمام عزاداران اور پولیس انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔
