فتح پور، بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری) زندگی میں آگے بڑھنے اور کامیابی حاصل کرنے کے لیے ہر ایک کے لیے بہتر تعلیم بہت ضروری ہے۔ ہمارے اندر خود اعتمادی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ یہ ہماری شخصیت کی تعمیر میں بھی مدد کرتا ہے۔ اسکول کی تعلیم ہر ایک کی زندگی میں بہت بڑا کردار ادا کرتی ہے۔ پورے تعلیمی نظام کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے یعنی ابتدائی تعلیم، ثانوی تعلیم اور اعلیٰ ثانوی تعلیم۔ تعلیم کی تمام سطحوں کی اپنی ایک خاص اہمیت اور مقام ہے۔ ہم اپنے شہر کے بچوں کو کامیابی کی طرف جاتے دیکھنا چاہتے ہیں جو کہ اچھی اور مناسب تعلیم سے ہی ممکن ہے۔
مذکورہ خیالات کا اظہار چیئرمین نمائندہ بیلہرا ایاز خان نے شہر کے گورنمنٹ انٹر کالج میں اسکول بیگ تقسیم کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کا جتنا تعلق ہمارے حال سے ہے اتنا ہی اس کا تعلق ہمارے مستقبل سے بھی ہے کیونکہ تعلیم ہمارے آج کے ساتھ ساتھ ہمارا کل بھی سنوارتی ہے۔ آپ نے سب کچھ بننے کا ہدف مقرر کیا، کیونکہ یہی وہ وقت ہے جب آپ اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں گے، آپ سب محنت اور لگن سے مطالعہ کریں اور اپنے مقصد کو حاصل کریں۔ ناکامی ایک کامیابی ہے، اسے قبول کریں اور جو کچھ آپ کی تیاری میں رہ گیا ہے اسے بہتر بنائیں۔ ہماری زندگی میں بہت سی ناکامیابیاں آتی ہیں، لیکن اگر آپ اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کا عزم رکھتے ہیں، تو آپ کو ایک دن کامیابی ضرور ملے گی۔ آپ کے والدین دن رات محنت کر کے آپ لوگوں کو تعلیم فراہم کر ارہے ہیں اور کڑی دھوپ میں محنت کرکے آپ کی ضرورتوں کو پورا کررہے ہیں۔ ان کی یہی خواہش ہے کہ ہمارا بچہ مستقبل میں افسر بنے۔ میری خواہش ہے کہ ہمارے شہر کا بچہ بھی ڈاکٹر اے پی جی عبدالکلام کی طرح سائنسدان بنے اور آئی ایس، پی سی ایس آئی پی ایس جیسے باوقار عہدوں پر فائز ہو کر اپنے شہر، ضلع، ریاست اور ملک کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرے۔ . ملک کی ترقی اسی وقت ممکن ہے جب ہم تعلیم یافتہ اور قابل ہوں۔ اگر ہمارے شہر کے کسی بھی اسکول میں بچوں کے تعلیمی کام میں کوئی کوتاہی ہے تو میں اسے پورا کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہوں، اگر ہمارے کسی بچے کو تعلیم حاصل کرنے میں کوئی پریشانی ہو تو میں ان کی مدد کے لیے ہمیشہ تیار رہوں گا۔ اس دوران ایاز خان نے سینکڑوں لڑکوں اور لڑکیوں میں اسکول بیگ تقسیم کئے۔ اس موقع پر ممبر آدرش کمار مشرا، سابق ایریا پنچایت ممبر، رضوان ببلو، ونے سنگھ، بیتاب خان، عامر خان، کونسلر نصیر عالم، مشتاق، سریش راوت کونسلرو اساتذہ موجود تھے۔