(علی گڑھ 31/اگست،ضیاء الرحمن) مدرسہ اصلاح معاشرہ تعلیم آباد علی گڑھ میں مجدد برکاتیت حضرت سید شاہ محمد اسماعیل حسن مارہروی علیہ الرحمہ اور حضرت حاجی وارث علی شاہ چشتی قادری علیہ الرحمۃ کی یاد میں محفل کا انعقاد ہوا .
محفل کا آغاز مولانا ساغر جمیل مرکزی کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا، نعت ومنقبت محمد بلال اور معروف ثناء خوان محمد فرقان علی قادری نے پیش کیے. ضیاء الرحمن امجدی نے نظامت کے فرائض کو انجام دیا
مولانا شمشاد اجمل برکاتی (خطیب وامام گلستانِ رضا مسجد) نے اپنے مختصر خطاب میں عرس کے فضائل و مناقب بیان کرتے ہوئے کہا کہ حضرت حاجی وارث علی شاہ چشتی علیہ الرحمہ ولی کامل تھے اور صوم و صلٰوۃ کے پابند تھے،آپ نے اپنی پوری زندگی دین کی تبلیغ میں صرف کردی. ہمیں بھی ان بزرگوں کے نقش قدم پر چل کر اپنی زندگی گزارنا چاہیے.
عالیجناب سید مصطفی علی قادری نے شیخ الکاملین عارف باللہ، فنا فی الرسول حضرت مولانا سید ابوالقاسم شاہ اسماعیل حسن مارہروی رحمۃ اللہ علیہ کی مختصر سیرت و خصائص بیان کرتے ہوئے کہا کہ آپ خاندانِ برکات کے ایسے نورانی چراغ ہیں، جس کے انوار سے ایک عالم منور ہوا۔ جس وقت حضرت سیدنا شاہ ابو القاسم شاہ جی میاں مسند سجادگی پر رونق افروز ہوئے اس وقت آپ کو کئی سلاسل کی اجازت حاصل تھی لیکن سلسلہ قادریہ سے آپ کو خاندانی روایت کے مطابق بڑا گہرا لگاؤ تھا، اس لئے آپ نے اسی سلسلے کو فروغ بخشا، اسی کے فیوض و برکات سے مریدین و متوسلین کو مالا مال کیا اور رات دن اسی سلسلے کے ذریعے دین اسلام کی تبلیغ میں جدو جہد فرائی۔بےشمار علما و مشائخ کو اسی سلسلے میں مرید کیا اور خلافت کی دولت سے بے بہا سرفراز فرمایا. مزید انہوں نے کہا کہ حضرت شاہ جی میاں اصولوں کے بہت پکے تھے۔غلط باتوں پر ہر ایک کی سرزنش کرتے۔ آپ صرف گوشہ نشین صوفی نہ تھے، بلکہ ملکی وبین الاقوامی حالات ومعاملات پر خوب نظر تھی جب بھی سنیت کے خلاف کوئی مضمون وغیرہ اخبارات و رسائل میں شائع ہوتا تو فوراً نوٹس لیتے۔ مصروفیات سے وقت بچا کر دینی کتب کے مطالعے میں مشغول رہتے تھے۔آپ کا روضہ مبارک مارہرہ مطہرہ میں ہے.
آخر میں صلاۃ و سلام کے بعد سید مصطفی علی قادری کی دعا سے محفل اختتام پذیر ہوئی.
اس موقع پر مدرسہ اصلاح معاشرہ تعلیم آباد کے اساتذہ اور طلباء موجود تھے.