مہراج گنج

عرس مخدومی ومحفل ایصال ثواب برائےمفتی نظام الدین احمد نوری انتہائی کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر

سیرت ایجوکیشنل چیریٹیبل ٹرسٹ نوتنواں بازار،مہراج گنج (یوپی) کے زیر اہتمام مورخہ 28/اگست بروز اتوار بعد نماز مغرب "غریب نواز مسجد” جی،این مارکیٹ نوتنواں،مہراج گنج میں عرس غوث العالم حضور مخدوم سمناں رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اور محفل ایصال ثواب برائے شہیدِ راہِ علم دین حضرت مفتی محمد نظام الدین نوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا انعقاد کیا گیا۔
محفل کا آغاز حضرت قاری نورالہدیٰ مصباحی استاذ مدرسہ عربیہ سعیدالعلوم یکما ڈپو وصحافی روزنامہ سہارا اردو نے تلاوت قرآن مجید سے کیا۔
اس موقع پر خطاب فرماتے ہوئے حضرت مفتی محمد صادق مصباحی استاذ ومفتی مدرسہ عربیہ سعیدالعلوم یکما ڈپو،لچھمی پور،مہراج گنج نے تعلیمات مخدوم سمناں کے عنوان پر پُر مغز خطاب کرتے ہوئے کہا آج ہمارا حال یہ ہے کہ ہم بزرگوں کو تو مانتے ہیں مگر بزرگوں کی نہیں مانتے،اگر واقعی میں ہم اپنے اسلاف اور اولیاء اللہ سے محبت کرتے ہیں تو ہمیں ان کے کردار وعمل اور تعلیمات و فرمودات پر عمل کرنے کی کوشش کرنا چاہئے ۔
مفتی موصوف نے کہا کہ حضور مخدوم سمناں نے سات سال میں قرآن کریم کو ساتوں قرآتوں کے ساتھ حفظ کرلیا،چودہ سال کی مختصر سی عمر میں علوم رائجہ حاصل کرلیے مگر اس کے بعد بھی جب آپ مخدوم پنڈوہ کی بارگاہ میں آئے تو مزید آپ نے بارہ سال تک علم طریقت اور اسرار الہی کی معرفت کی تحصیل میں صرف کیا ۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنے بھانجے کو کچھ علوم سکھانے کے لئے ایک عالم دین کو ایک سال کی اجرت کے طور پر دولاکھ چالیس ہزار دینار دئیے ۔جس سے پتہ چلتا ہے کہ حضور مخدوم سمناں رضی اللہ تعالیٰ عنہ تعلیم سے کس قدر محبت فرماتے تھے ۔۔سو اگر ہم صحیح معنوں میں حضور اشرف سمناں رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چاہنے والے ہیں تو ہمیں بھی چاہیے کہ احکام شرع پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ خود بھی علم حاصل کریں اور اپنی اولاد کو بھی علم کی طرف راغب کریں ۔

مولانا الحاج سید غلام حسین مرکزی صدر راسٹریہ علماء کونسل نیپال نے کہا کہ اسلامی تاریخ کے اوراق ایسے ان گنت واقعات وشخصیات کے ذکر سے جگمگارہے ہیں جن سے اشاعت دین کےکارواں کو تقویت ملی ۔ایسی لازوال شخصیات کے کارنامے آج بھی تاریخ اسلامی کے ماتھے کا جھومر ہیں جن کی مساعی جمیلہ سےدلوں کی تاریک دنیا میں تاریخی انقلاب آ یا۔ دل و دماغ روشن ہوۓ اور فکر کی کھیتی ہری بھری ہو گئی ۔ایسی ہی نادر زمن ہستیوں میں سمناں کے تاج دار وارث مملکت خداداد حضرت سید مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی رحمۃ اللہ علیہ ہیں۔ آپ سمناں کےتاج ور تھے ہی ساتھ ہی صحیح النسب سادات یعنی خاندان رسالت
مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے چشم و چراغ تھے۔
سید صاحب موصوف نے کہا کہ جو شخص دنیا میں امت مسلمہ کی فلاح وبہبود کیلئے کام کرتا ہے دنیا والے اسی کو یاد کرتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ آج ہم حضور مخدوم سمناں اور ان کے سچے عاشق حضرت مفتی نظام الدین نوری کو یاد کر رہے ہیں ۔

حضرت مولانا غیاث الدین احمد عارف مصباحی نے حضرت مفتی نظام الدین نوری رحمۃ اللہ علیہ کی حیات پر خطاب فرماتے ہوئے کہا کہ حضرت مفتی صاحب علیہ الرحمہ کا وجود مسعود ملت اسلامیہ کے لیے قدرت کا عطیہ تھا۔ آپ کو قدرت نے بے شمار خوبیوں سے سرفراز فرمایا تھا،آپ ایک اچھے مدرس اور شاندار خطیب ہونے کے ساتھ ساتھ تصنیف و تالیف اور شاعری کا بھی شاندار ذوق رکھتے تھے۔چنانچہ آپ نے درس وخطابت کی مصروفیات کے باوجود اپنے قلمی جواہر پارے بھی ہمارے لیے چھوڑے ہیں جو اگرچہ کم ہیں لیکن بہت قیمتی ہیں ،وقت نے وفا کیا ہوتا تو شاید ہم ان کے مزیدقلمی کارنامے ضرور ملاحظہ کرتے۔ آپ نے جو کتابیں تصنیف فرمائی ہیں ان کے اسما یہ ہیں۔ "شریعت اور صوفی”
"مذ کورات شرح منشورات "
"نہج التشریحات شرح مرقات” اصول فقہ” "متاع بخشش”-
ان مستقل تصانیف کے علاوہ آپ کے سیال قلم سے بہت سے مضامین ،مقالات ،مقدمات ، تقریظات ، ادارئیے اورافتتاحی کلمات اورتاثرات اور فتاویٰ بھی معرض وجود میں آئے ہیں جو اپنی جگہ ایک مستقل تصنیف کی حیثیت رکھتے ہیں۔
حضرت مفتی صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی سیرت کا ایک قابل ذکرگوشہ یہ ہے کہ آپ کریمانہ اخلاق اورشریفانہ کردار کے مالک تھے ۔ اتنے بڑے عالم اور مفتی ہونے کے باوجود انتہائی منکسرالمزاج تھے، بڑے خوش اخلاق، خندہ جبیں اور لطیف الروح تھے، ہمیشہ خندہ پیشانی سے ملتے اور بشاشت کے ساتھ بات چیت کرتے تھے اورعموماً اکثر اوقات اپنی جگہ سے اٹھ کر لوگوں سے مصافحہ کیاکرتے تھے اور معانقہ کی عادت بھی تھی ۔
حضرت مفتی صاحب رحمہ اللہ ساری زندگی خدمت اسلام ومسلمین میں مصروف رہے اور آخری دم تک درس و تدریس، فقہ و افتاء اور تبلیغ و ارشاد سے منسلک رہے۔اللہ رب العزت ان کی خدمات کو قبول فرمائے ۔
حضرت مولانا اظہار احمد فیضی استاد فیض الرسول نوڈہوا،سکھوانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ :حضرت مخدوم سمناں نے اپنی زندگی سیاحت وتبلیغ دین متین میں گزاری اوراس دوران کئی سوبزرگان دین سے فیض حاصل کیا۔تاریخ اسلام میں چند نابغہ روزگارہستیاں ہیں جنہوں نے دنیاومافیہاسے قطع تعلق کرکے تبلیغ اسلام کی خاطرسب کچھ نچھاورکردیاہے، انھیں میں ایک ذات سیدناحضرت مخدوم اشرف رحمة اللہ علیہ کی ہے آپ کا فیضان ہندوپاک کے علاوہ تقریباً دنیا کے بیشتر حصوں میں پہنچ رہا ہے ۔

اس تاریخی موقع پر حضرت مولانا سید غلام حسین صدر راشٹریہ علماء کونسل نیپال اور شہید راہ علم دین حضرت مفتی نظام الدین نوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ(سابق استاذ براؤں شریف )کے دو صاحبزدگان عزیزم سہیل احمد سلمہ اور عزیزم محمد افضل سلمہ کی شال اوڑھا کر اور سہرا پہنا کر حوصلہ افزائی کی گئی،اور مفتی صاحب علیہ الرحمہ کے دنوں صاحبزادگان کو علمائے کرام اور سیرت کے ارکان کی طرف سے صبر کی تلقین کرتے ہوئے سیرت ایجوکیشنل چیریٹیبل ٹرسٹ کے ایڈیٹر مولانا غیاث الدین احمد عارف مصباحی نے کہا کہ آپ دونوں علاقہ مہراج گنج کے ایک عظیم مفتی،عالم دین اور قوم وملت کے خیرخواہ کی امانت ہیں،اللہ رب العزت کی رضا پر راضی رہیں اور جی لگاکر تعلیم حاصل کریں،ہم سب ان شاء اللہ ہر موڑ پر آپ کے ساتھ ہیں ۔
محفل کی نظامت کا فریضہ حضرت مولانا عبدالجبار علیمی نظامی استاد دارالعلوم اہل سنت پوکھر بھنڈا نیپال اور مولانا قمر عالم قادری سابق امام وخطیب مسجد غریب نواز نے انجام دیا۔ سرپرستی حضرت الحاج سید افتخار احمد صاحب و مولانا محبوب عالم نوری نائب پرنسپل مدرسہ عربیہ سعیدالعلوم یکما ڈپو لچھمی پور اور قیادت حضرت مولانا سید ابرار احمد صاحب قبلہ نے کیا ۔ حضرت مولانا محبوب عالم پرنسپل دارالعلوم بیروا بنکٹوا کی دعاؤں پر محفل کا اختتام ہوا ۔محفل کا انتظام وانصرام،سیرت ایجوکیشنل چیریٹیبل ٹرسٹ کے صدر ماسٹر محمد شمیم اشرفی صاحب،اور نائب صدر جناب سید وہاج اشرفی صاحب ،سید بلال احمد صاحب،ماسٹر وسیم اشرفی صاحب اور جناب عتیق احمد عباسی صاحب ،جناب محمد عمران ودیگر ممبران نے بڑی خوش اسلوبی سے نبھایا ۔
اس محفل عرس وایصال ثواب میں کثیر تعداد میں علمائے کرام اور عوام اہل سنت کی شرکت رہی ۔خصوصی طور پر قاری آفتاب عالم خطیب وامام اشرفی جامع مسجد نوتنواں،حضرت مولانا شاہد رضا مصباحی بنکٹوا،قاری خیرالدین علیمی نظامی،مولانا جمال احمد خان نظامی،حافظ امتیاز احمد برگدہی،حافظ قطب الدین خیرٹوا،قاری بشیر احمد نوڈہوا،قاری رضوان احمد فیضی نوڈہوا، مولانا کلام الدین پپرا کلہوئی، مولانا ابراہیم نظامی، مولانا ذوالفقار احمد، مولانا رفیق احمد فیضی،مولانا عبداللہ نظامی نوتنواں،مولانا بلال احمد فیضی نوڈہوا ،حافظ اصغر علی کرمہواں،قاری شمشیر احمد گنیش پور،قاری علی احمد مغلہاں،حافظ رفیق ہتھیا گڑھ،مولانا غلام محی الدین مڑلا وغیرہ نے شریک ہوکر محفل میں چار چاند لگایا ۔
اخیر میں تمام شرکاء نے مخدومی لنگر کا لطف لیا اور محفل کا اختتام ہوا

رپورٹ : ابوشاداب مصباحی،سیرت ایجوکیشنل چیریٹیبل ٹرسٹ نوتنواں،مہراج گنج (یوپی)

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے