محسن انسانیتﷺ اخلاقی قدروں کے سب سے بلند زینہ پر فائز
حیدرآباد: 26 اگست(راست) حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس بہت ہی بلند و بالا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بے شمار فضائل و خصائل کے جامع ہیں حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مقدسہ ایسی بے مثال ہے کہ ہمیں اگر سب سے خوبصورت شخص کی تلاش ہے توحضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے جمال مبارک کو دیکھ لیں اگر سیرت کی بات آئے تو حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم سامنے آتے ہیں حسن اخلاق کی مثال پیش کرنا ہو توحضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق مبارکہ ہے حتیٰ کہ تمام اوصاف کے جامع ہیں،حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر دنیا میں کسی کامل انسان کا نمونہ موجود نہیں اور نہ آئندہ قیامت تک ہو سکتا ہے،کیونکہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت ایسی شخصیت ہے جس کے قصیدے اللہ تعالیٰ قرآن حکیم میں فرماتا ہے،اور اے محبوب ہم نے آپ کے لئے آپ کے ذکر کو بلند فرما دیا۔نبیرۂ حضرت سید زرد علی شاہ صاحب مہاجر مکی مولانا سید محمد علی قادری الہاشمی ممشاد پاشاہ بانی و صدر مرکزی مجلس قادریہ نے جامع مسجد خواجہ گلشن، مہدی پٹنم اور مسجد محمودیہ ناغڑ، یاقوت پورہ میں اپنے خطاب کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔ مولانا ممشاد پاشاہ نے کہا کہ جس کے ذکر کو اللہ تعالیٰ بلند فرمادے،ملعون راجہ سنگھ جیسے حرامی النسل،اگر حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس واعلیٰ میں گستاخی کریں تو حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت و حسن و جمال میں کچھ فرق نہ ہوگا اس گندی نالی کے کیڑے کی مثال ایسی ہے جیسے کسی نے چاند کی طرف منہ کرکے تھوکا تو چاند میں کوئی خرابی نہیں ہوتی لیکن تھوکنے والے کا منہ گندا ہو جائے گا۔حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی شان و عظمت کو سمجھنے کے لئے یہ حدیث کافی ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں،حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میں پہلا وہ شخص ہوں گا جس سے زمین شق ہوگی پھر مجھے جنت کے جوڑوں میں سے ایک جوڑا پہنایا جائے گا، پھر میں عرش کے داہنی جانب کھڑا ہوں گا، میرے علاوہ وہاں مخلوق میں سے کوئی اور کھڑا نہیں ہوسکے گا۔یاد رہے حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا گستاخ کہیں بھی پناہ نہیں پائے گا اور حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے والا اللہ کی بارگاہ میں بھی سرخرو رہے گا اور دنیا میں بھی۔عجیب بات ہے کہ ہمارے ملک کی آزادی کے پچھتر سال مکمل ہونے پر امرت مہااتسو منایا جارہا ہے او ررواداری، انسانیت دوستی، باہمی احترام و آشتی، مذہبی مفاہمت، وسیع النظری اور توازن و اعتدال کے بلند و بانگ دعوے کئے جارہے ہیں اور دوسری طرف ہمارے ملک کی متشدد تنظیم آرایس ایس کے سیاسی دھڑلے بی جے پی نے سنبھالی ہوئی ہے،ملک میں ایک منصوبہ بند سازش کے تحت خاص طور پرمسلمانوں کے مذہبی جذبات کومشتعل کرنے کی مہم چلائی جارہی ہے اس کے لئے زندگی سے بیزار یاذہنی مریضوں کا استعمال کرتے ہوئے کیاجارہا ہے۔ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس و اعلیٰ میں ہذیان بکتے ہوئے اسی ملک کی دوسری اکثریت کے قلوب کو چھلنی کرتے ہوئے،اس ملک کے تہذیب و فلسفہ کا تار و پود بھی بکھیرا جارہا ہے اور اس کے شہریوں کی تہذیب و شائستگی کا کچا چٹھا پوری دنیا کے سامنے کھولا جارہا ہے،یہ دراصل اس ملک میں قائم حکومت اہم مسائل سے توجہ ہٹانے کی خاطر ایسے شرپسندوں کی سرپرستی کرتی ہے اور بظاہر پارٹی کی رکنیت برخواست کرتے ہوئے بچوں کو تسلی دینے کا کام کرتی ہے۔ یہ تمام مسلمانوں کے لئے لمحہ فکر ہے آئندہ کے لئے لائحہ عمل تشکیل دینا ناگزیرہے۔حکومت سے مطالبہ ہے کہ آئین کے مطابق اس قسم کی حرکات پر پابندی کے لئے سخت قانون وضع کرے اور اس پر عمل آوری کے لئے فاسٹ ٹریک پر کام کرے۔حیدرآباد کے مسلم نوجوانوں نے اپنی رات کی نیند کو قربان کرتے ہوئے پولیس کی لاٹھیاں کھائیں،اپنے گھروں کے دروازے تڑوائے لیکن اپنے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ہذیان بکنے والے ذہنی مریض کو جیل بھیجنے تک سکون سے سے نہیں بیٹھے ایسا کرتے ہوئے مسلم نوجوانوں نے دنیا کو ایک مضبوط پیغام دیا ہے کہ مسلمان عملاً کمزور سہی لیکن بے غیرت نہیں اور وہ ہرگزہرگز شان رسالت مآب میں ہلکی سے ہلکی گستاخی بھی برداشت نہیں کرسکتا۔ مولانا ممشاد پاشاہ نے مزید کہا کہ مذہب اسلام کی تضحیک کی اور حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس واعلیٰ میں گستاخی کرتے ہوئے انتہائی نازیبا الفاظ استعمال کرنا ناقابل معافی جرم ہے، سابق میں بھی اس حرامی النسل نے اس طرح کی بکواس کی ہے،دراصل دشمنان اسلام جو ذہنی مریض ہیں انہوں نے یہ پالیسی بنارکھی ہے کہ آزادی اظہار اور آزادی رائے کے نام پر حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس واعلیٰ کو نشانہ بنائے جائے اور تمام مسلمانوں کو اس جارحانہ عمل کے ذریعہ مشتعل کیا جائے اور ملک میں دنگا فساد بھڑکے اور شر پسند عناصراپنے مقاصد کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں،اوراس کا اظہار وقفہ وقفہ سے کیا جاتا ہے۔ ایسے افراد پر خاص طورپر نظر رکھے،ایسے افراد اگر کسی بھی لیول کا الیکشن لڑنا چاہتے ہوں تو ان کو اجازت نہ دی جائے بلکہ ان کے حق رائے دہی کو بھی ختم کیا جائے۔ اور حکومت اور پولیس سے مطالبہ کیا کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس واعلیٰ میں گستاخی پر دلبرداشتہ ہوکر احتجاج میں شامل جن افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ان کو جلد از جلد رہا کیا جائے اور مسلمانوں سے خواہش کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو غلامی رسول کا جذبہ رکھنے والے اور ملت اسلامیہ کے جذبہ سے سرشار وکیل بنائیں اور اپنے گھرکے افراد کو اسلام اور حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور سیرت کے مطالعہ کا عادی بنائیں، اپنی مصروفیت کو ترک کریں اورپنج وقتہ نمازیں مسجدوں میں ادا کریں تاکہ عبادت کے ساتھ ساتھ قوم مسلم کا رعب و دبدبہ بھی قائم رہے۔