ابھی بعدنماز فجر شوشل میڈیا کے معتمد ذرائع سے یہ افسوس کن خبر ملی کہ شیخ دکن حضرت شیخ سراج الدین جنیدی قدس سرہ کے خانوادہ کے عظیم چشم وچراغ حضور تاج المشائخ، زبدۃ الاتقیاء، قدوۃ الاولیاء، صاحب زہد وورع، یادگار اسلاف حضرت شاہ محمد تاج الدین جنیدی قادری علیہ الرحمہ (سجادہ نشین آستانہ عالیہ مقدسہ حضور شیخ دکن شیخ روضہ گلبرگہ شریف، کرناٹک انڈیا) اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔انا اللہ و انا الیہ رٰجعون۔
اللہ جل وعلا موصوف کی بے حساب مغفرت فرمائے اور آپ کے جملہ مریدین ومعتقدین اور محبین کو صبر جمیل اور اس پر اجر جزیل عطا فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم
موصوف کا تعلق حضور شیخ دکن حضرت شیخ سراج الدین جنیدی قادری قدس سرہ العزیز کی آل سےہے۔ اور حضور شیخ دکن، تاجدار ولایت امام الطائفہ حضرت سیدنا سرکار جنید بغدادی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی آل سے ہیں اس طرح آپ کا سلسلہ نسب امام الطائفہ حضرت جنید بغدادی قدس سرہ تک پہنچتا ہے۔ آپ علیہ الرحمۃ والرضوان ایک تقویٰ شعار، عابد شب زندہ دار اور صاحب کشف وکرامت بزرگ تھے۔ شریعت وسنت پر انتہائی سختی سے عمل پیرا تھے۔ نماز باجماعت کے پابند تھے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ضعیف العمر ہونے کے باعث آپ کی پیٹھ رکوع کی حد تک خم ہو چکی تھی مگر اس کے باوجود آپ علیہ الرحمہ ہر نماز باجماعت مسجد میں ادا کرنے کے لئے خادم کے ساتھ ویل چیئر پر تشریف لاتے۔
اللہ اکبر اللہ اکبر!
ایں سعادت بزور بازو نیست
تا نبخشد خداے بخشندہ
آج کل کے اُن پیروں کو حضرت علیہ الرحمہ کے اس عمل سے عبرت حاصل کرنی چاہیے کہ جو انتہائی توانا و طاقتور ہونے کے باجود نماز باجماعت ادا کرنے کے لئے گھر سے باہر نہیں نکلتے۔ اللہ توفیق بخشے۔
اسی طرح آپ کی نماز سے محبت کے بابت آپ کے خاندان کے ایک شہزادے حضرت سید صادق شاہ عطاری جنیدی(جدہ شریف) نے راقم کو بتایا کہ جب ہم چھوٹے تھے تو حضرت تاج بابا ہم سب بچوں کو بھی اپنے ساتھ نماز پڑھواتے اور ساتھ میں کھانے کی کچھ چیزیں بھی رکھتے اور فرماتے کہ "اگر تم لوگ نماز پڑھو گے تو یہ چیزیں دوں گا” اس طرح خاندان کے سب بچوں کے دلوں میں ابتدا ہی سے نماز کی محبت اور عادت ڈال دی تھی۔ کبھی کبھار اگر ہم لوگ بہانہ بناتے کہ حضرت ہمارے پاس ٹوپی نہیں ہے تو بابا صاحب اپنے سر سے ٹوپی اتار کر ہم لوگوں کو دے دیتے مگر نماز نہیں چھوڑنے دیتے۔
یونہی آپ علیہ الرحمہ ایک عظیم عاشق رسول بھی تھے۔ عشق رسول کا ایک اہم تقاضا یہ بھی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ سلم کی سنتوں پر عمل کیا جائے اور سنتوں کو عام کیا جائے۔ اس تناظر میں جب ہم آپ علیہ الرحمہ کے لیل ونہار کو دیکھتے ہیں تو آپ علیہ الرحمہ کامل واکمل نظر آتے ہیں جس کا اندازہ اس عمل سے لگایا جا سکتا کہ آپ علیہ الرحمہ خود بھی پائنچے ٹخنوں سے اوپر رکھتے اور کسی کا جبہ یا پاجامہ ٹخنوں سے نیچا دیکھتے تو جلال میں آجاتے اور فوراً اشارہ کرکے اوپر کرنے کو کہتے۔ یونہی آپ کے عشق رسول کا اندازہ اس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ جب بھی حضور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نامی اسم گرامی آپ کے سامنے آتا تو آپ علیہ الرحمہ انتہائی ادب سے چھک جاتے اور سینے پر سیدھا ہاتھ رکھ لیتے۔ یونہی آپ کے عشق رسول کی واضح مثال یہ بھی ہے کہ گلبرگہ شریف میں آپ نے درگاہ شریف میں حجرہ درود وسلام قائم فرمایا ہے،جو ہندوستان کا پہلا حجرہ درود ہے۔ اس میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے موئے مبارک جلوہ افروز ہیں اور چوبیس گھنٹے اس میں درود وسلام کا سلسلہ جاری وساری رہتا ہے اور باضابطہ وہاں رہ کر پڑھنے والوں کے لئے آستانہ کی جانب سے قیام وطعام کے سہولیات بھی فراہم کی جاتی ہیں یہ آپ کے عشق رسول کی جیتی جاگتی مثالیں ہیں۔
اسی طرح آپ علیہ الرحمہ کا ایک عالی وصف یہ تھا کہ آپ علیہ الرحمہ برس ہا برس سے قبلہ رو بیٹھتے چاہے درس و بیان کا سلسلہ ہو یا پھر حلقہ ذکر و درود،اسیطرح عام ملاقات کا جدول ہو یا پھر خرد و نوش کا دسترخوان ہمہ وقت قبلہ رو بیٹھنے کا خود بھی التزام فرماتے اور حاضرین سے بھی فرماتے حتیٰ کہ اگر کوئی آپ سےملنے کے لئے آتا اور جھک کر دست بوسی کرنا چاہتا اور اسی اثنا اس کے پاؤں کے تلوے قبلہ کی طرف ہوجاتے تو آپ علیہ الرحمہ اس سے ملاقات کرنے کے بجائے اس کو دانٹ کر فرماتے "ادھر قبلہ ہے! پاؤں ہٹاؤ اپنے۔”
سبحان اللہ!۔۔
آپ علیہ الرحمہ ولایت کے اعلیٰ مقام پر فائز تھے۔ مستجاب الدعوات بزرگ تھے۔ بعد عصر آپ سے ملاقات کرنے والوں ،دعائیں کروانے والوں کا تانتا لگ جاتا تھا۔ بندہ ناچیز کو بھی آپ علیہ الرحمہ کے خاندان کے عظیم چشم وچراغ عزیز گرامی مرتبت حضرت مولانا سید بلال عطاری مدنی صاحب زید مجدہ کے ہمراہ ایک دو مرتبہ ملاقات کا شرف حاصل ہوا ہے۔ عزیزی سید بلال شاہ صاحب نے بندہ ناچیز کو بتایا کہ حضور تاج المشائخ حضرت شاہ محمد تاج الدین جنیدی قادری علیہ الرحمہ نے آج سے 25 سال قبل فرمایا تھا ”الیاس قادری کو ولایت مل چکی ہے۔” یہ آپ کا کشف باطن تھا کہ عرصہ دراز قبل ہی آپ نے اس مرد حق آگاہ کے بابت فرما دیا تھا کہ انہیں ولایت مل چکی ہے۔ یقینا سچ ہے کہ ولی را ولی می شناسد۔
دعا ہے مالک کائینات جل جلالہ اپنے کرم فضل سے حضرت علیہ الرحمہ کی بے حساب مغفرت فرمائے اور حضرت کے فیضان کو مزید عام فرمائے۔ آمین! بجاہ سید المرسلین۔ ___________
شریک غم:
نازش مدنی مرادآبادی
خادم التدریس جامعۃ المدینہ، بنگلور کرناٹک
١٢ /محرم الحرام ١۴۴۴ھ مطابق ١١ /اگست ٢۰٢٢ء
٭٭٭٭٭