علی گڑھ

البرکات علی گڑھ میں یوم عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ منایا گیا

(علی گڑھ، 28 جولائی، ضیاءالرحمن) البرکات اسلامک ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ علی گڑھ میں سید محمد امان قادری (ڈائریکٹر ABIRTI) کے زیر سرپرستی، خلیفہ دوم امیرالمومنین سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک محفل کا انعقاد کیا گیا،
محفل کا آغاز قاری امجد علی مصباحی کی تلاوت قرآن مجید سے ہوا، پھر مولانا آفتاب رضا اور مولانا انس نرالے نے نعت و منقبت کے گلدستے پیش کیے،
اس کے بعد مولانا کاشف جامعی نے مختصر طور پر صحابی کی تعریف اور صحابہ کرام کی فضیلت بیان کی، آپ نے کہا کہ صحابی وہ خوش قسمت ہیں ، جنھیں ایمان کی حالت میں حضور ﷺ سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا اور ایمان ہی کی حالت میں دنیا سے فوت ہوۓ، صحابہ کرام کا مقام و مرتبہ حضور ﷺ کے بعد پوری امت میں سب سے زیادہ ہے،

مولانا نعمان ازہری (استاذ : اے بی آئی آر ٹی آئی) نے اپنے خصوصی خطاب میں خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی حیات مبارکہ کے چند تابندہ نقوش کو اجاگر کرتے ہوئے بتایا کہ آپ کو مراد رسول کہا جاتا ہے،، آپ کی موافقت میں اللہ تعالی نے متعدد آیات کا نزول فرمایا،آپ کی اعلی ذہانت اور فکر کی بلندی کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ حضور ﷺ نے آپ کے متعلق فرمایا کہ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتے،آپ کے دور خلافت میں اسلام کو وہ سربلندی اور سرخروئی حاصل ہوئی کہ اسلام نے اس وقت کی دو عظیم طاقت فارس اور روم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ،اور آپ نے انتظامی اور سماجی فلاح و بہبود کے حوالے سے ایسی بے شمار چیزوں کا آغاز کیا،جنھیں آپ سے پہلے کسی نے نہیں کیا تھا،انھیں اولیات عمر کے نام سے جانا جاتا ہے،جن میں سنہ ہجری کا آغاز، بیت المال کا باضابطہ قیام، خلیفہ اسلام کے لیے امیر المومنین کا لقب، باجماعت نماز تراویح کا آغاز، اسلامی حکومتوں میں عدالت اور قاضی کا انتخاب وغیرہ شامل ہیں،

اخیر میں حضور امان ملت سید محمد امان قادری دام ظلہ نے بھی خلیفہ دوم کی زندگی پر مختصر روشنی ڈالی اور کہا کہ آپ کے مسلمان ہونے سے اسلام کو اس قدر تقویت ملی کہ مسلمان گھاٹیوں سے نکل کھلم کھلا عبادت کرنے لگے، آپ نبی کریم ﷺ کے سچے جاں نثاروں میں سے تھے، آپ کے زمانے میں اسلام کے دائرہ نہایت وسیع ہو چکا تھا،لیکن اس کے باوجود آپ کی تواضع و انکساری کا یہ عالم تھا کہ ایک دن بیت المال کا ایک اونٹ غائب ہوگیا تو آپ بذات خود اسے ڈھونڈنے کے لیے نکل گئے، اس طرح آپ کی زندگی سے ہمیں دین و مذہب کی خاطر بے لوث خدمات انجام دینے کا درس ملتا ہے، اس لیے ہمیں اپنے اس عظیم محسن کو یاد کرنا چاہیے اور آپ کی سیرت پاک کا بغور مطالعہ کرکے اس سے سبق حاصل کرنا چاہیے، جگہ جگہ آپ کی یاد میں محفلیں منعقد کرنی چاہیے، اپنے نوجوانوں کو حضرت عمر فاروق اعظم اور خلفائے راشدین کی حیات مبارکہ کے بارے میں بتانا چاہیے، تاکہ مسلمان دین اسلام کے عظیم محسنوں کو جان سکیں اور ان کی سیرت پر عمل کر سکیں،
پھر صلات وسلام اور ڈاکٹر سید نور عالم مصباحی کی دعا پر محفل اختتام پذیر ہوئی۔

مولانا محمد افضل فیضی نے نظامت کا فریضہ انجام دیا۔ ان کے علاوہ اس محفل میں ڈاکٹر سلمان علیمی، مفتی عبدالمصطفی مصباحی ،مفتی جنید مصباحی، مولانا عارف رضا نعمانی مصباحی، مولانا ساجد نصیری،مولانا عاصم القادری،مولانا احمد حسن سعدی،جناب حارث احسن، ہاشم برکاتی، سید چاہت علی، مستقیم اور ادارے کے تمام طلبہ اور ذمہ داران موجود تھے.

ضیاءالرحمن امجدی

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے