حیدرآباد و تلنگانہ

صبر آزما لمحات میں حضرت عثمان غنی کی زندگی امت کے لئے اسوہ

مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی کا خطاب

حیدرآباد۔21!جولائی(راست)مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی شیخ الفقہ وصدر مفتی جامعہ نظامیہ نے ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کے زیر اہتمام منعقدہ روحانی وتربیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صبر آزما لمحات میں بطور خاص حضرت عثمان غنی ذو النورین ؓکی زندگی امت مسلمہ کے لئے اسوہ ہے۔آپ کے بارہ سالہ دور خلافت میں اسلام کوکافی فروغ نصیب ہوا۔حضرت عثمان غنیؓ کی خداترسی،رحم دلی، بے مثال سخاوت وفیاضی اور حیاوپاکدامنی اپنی امتیازیت کے ساتھ صفحہ دہر پر نقش ہے۔آپ کا تذکرہ جمیل ‘ کتاب اللہ اور حدیث رسول ﷺکے ذریعہ تادور شمس وقمر باقی رہے گا۔مفتی صاحب نے کہا کہ آج کے ان کٹھن حالات اور مشکل لمحات میں امت پریشان نہ ہو بلکہ صبر واستقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے حضرت عثمان غنی ذو النورینؓ کی حیات طیبہ سے درس حاصل کرے۔آزمائشوں اور امتحانات کا ایک طویل سلسلہ آپ کے ساتھ رہا، مختلف سازشیں رچائی گئیں ، آپ کے کاشانۂ اقدس کو محصور کردیا گیا،یہاں تک کہ آپ مسجد نبوی شریف میں نماز اداکرنے سے بھی قاصر رہے، غلہ اور پانی پر پابندی عائد کی گئی ؛ حالانکہ آپ ہی وہ ہیں جنہوں شیریں پانی کا کنواں خرید پر وقف کردیا تھا،آپ نے اس وقت اناج کے انبار لگادئے جب کہ لوگ نان شبینہ کے محتاج تھے۔آپ سے مطالبہ کیا جارہا تھا کہ آپ خلافت سے دستبردار ہوجائیں،آپ نے ایک ہی جملہ فرمایاکہ میرے آقاﷺنے مجھ سے عہد لیا تھا کہ اے عثمان!اللہ تعالی تمہیں ایک قمیص پہنائے گا ،یعنی خلافت کی خلعت پہنائے گا، لوگ تم سے اس قمیص کو اتارنا چاہیں گے لیکن تم اسے نہ اتارنا ؛یہاں تک ہم سے ملاقات کرلینا۔آپ حکم نبوی پر صابر وثابت قدم رہے ۔آپ کے غلام ہتھیار سے مسلح ہوکر عرض کئے کہ آپ ہمیں اجازت عطا فرمائیں کہ ہم ان ظالموں کو مار بھگائیں گے!آپ نے فرمایا:اگر تم میری خوشی چاہتے ہو تو ہتھیار رکھ دو،میں ہر غلام کو آزاد کردوں گا۔مدینہ منورہ کے تقدس اور اس کی حرمت کی خاطرکسی کو مقابلہ کی اجازت نہیںدی۔بلوائیوں نے جب آپ کا محاصرہ کرلیا تو حضرت مولائے کائنات حیدرکرارؓنے اپنے دونوں شہزادوں امام حسنؒ وامام حسینؒ کو آپ کی حفاظت پر مامور کیا۔دشمنوں نے چھت سے داخل ہوکر پیچھے سے حملہ کیا اور آپ کو شہید کردیا۔ شہادت سے قبل حضرت عثمان غنیؓ نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺارشاد فرمارہے ہیں:اے عثمان!اگر تم چاہو کہ تمہاری مددکی جائے تو دشمن زیر ہوجائیں گے اور اگر تم ہم سے ملاقات کرنا چاہتے ہو تو روزہ رکھ لو،افطار ہمارے ساتھ کرنا۔آپ نے اسی کو اختیار فرمایا۔سیدنا عبد اللہ بن عباسؓسے روایت ہے کہ حضرت نبی اکرمﷺنے ارشاد فرمایا:اے عثمان!تمہیں اس حال میں شہید کیا جائے گا کہ تم سورۂ بقرہ کی تلاوت کررہے ہوں گے اور تمہارا خون آیت کریمہ ’’ فسیکفیکہم اللہ وہو السمیع العلیم ‘‘پر گرے گا،قیامت کے دن تمہیں اس شان سے اٹھایا جائے گا کہ تم ہر آزمائش میں مبتلا شخص کے سردار ہوں گے،تمہارے مقام کو دیکھ کر مشرق ومغرب کے تمام لوگ رشک کریں گے اور تم قبیلۂ ربیعہ اور مضر کے افراد کی تعداد میں لوگوں کی شفاعت کروگے۔مفتی صاحب نے کہا کہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے، ہم یہاں امن وسلامتی کے ساتھ رہیں، محبت کے پیغام کو عام کریں ، اپنے وجود سے دوسروں کو فائدہ پہنچائیں ۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے