(علی گڑھ،21جولائی،ضیاءالرحمن) البرکات اسلامک ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ علی گڑھ میں سید محمد امان قادری (ڈائریکٹر ABIRTI) کے زیر سرپرستی، خلیفہ سوم امیرالمومنین سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک محفل کا انعقاد کیا گیا،
محفل کا آغاز قاری شفیق مصباحی کی تلاوت قرآن مجید سے ہوا، پھر مولانا خالد رضا احسنی اور مولانا افتخار عالم مرکزی نے نعت و منقبت کے گلدستے پیش کیے،
جناب عرفان برکاتی اسکالر آف حدیث اسٹڈیز نے احادیث کی روشنی میں حضرت عثمان ذو النورین رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب کو بیان کیا، آپ نے بتایا کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اولین اسلام قبول کرنے والوں میں سے ایک تھے، آپ کا شمار ان دس صحابہ کرام میں ہوتا ہے، جنھیں ایک ساتھ اور ایک مجلس میں جنتی ہونے کی بشارت دی گئی، اور ان سب سے بڑھ یہ کہ اللہ کے نبی ﷺ نے اپنی دو بیٹیاں (حضرت رقیہ اور حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہما) یکے بعد دیگرے آپ کے نکاح میں عطا فرمائیں، دین اسلام کی سربلندی کے لیے آپ نے اپنی جان و مال کی بے مثال قربانیاں پیش کیں،
مولانا بلال فانی مرکزی نے اپنے خصوصی خطاب میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی حیات مبارکہ کے چند تابندہ نقوش کو اجاگر کرتے ہوئے بتایا کہ آپ کی زندگی کا ایک نمایاں پہلو یہ ہے کہ آپ بہت سخی تھے، آپ کی سخاوت سے اسلام کو مسلسل فائدہ پہنچتا رہا ہے، آپ کی پوری حیات طیبہ سے عشق مصطفی ﷺ کی پوہ پھوٹتی ہوئی نظر آتی ہے،
مزید کہا کہ جس وقت آپ ایمان لائے تو آپ کے چچا نے آپ کو باندھ کر خوب زدو کوب کیا لیکن اس کے باوجود آپ کے پاے ثبات میں ذرہ برابر بھی لغزش نہیں آئی اور آپ پوری مضبوطی کے ساتھ اپنے ایمان پر ڈٹے رہے، آپ نے اپنے اہل و عیال کے ساتھ دو بار ہجرت فرمائی، ایک بار حبشہ اور دوسری بار مدینہ طیبہ کی طرف،
شیخ نعمان احمد ازہری (استاذ : اے بی آئی آر ٹی آئی) نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی ذات با برکات کے حوالے سے چند باتیں بیان کیں، آپ نے کہا کہ عام طور پر ایسا ہوتا ہے کہ جو مالدار ہوتا ہے، وہ سخی نہیں ہوتا، جو جاہ و منصب والا ہوتا ہے، اس کے اندر تواضع و انکساری نہیں ہوتی، لیکن خلیفہ سوم کی ذات کے اندر یہ ساری چیزیں ایک ساتھ بدرجہ اتم موجود تھیں، آپ مالدار بھی تھے اور سخاوت کے دریا بھی بہاتے، آپ جاہ و حشمت اور اعلیٰ منصب پر فائز تھے اور ساتھ ہی تواضع و انکساری میں عدیم المثال بھی،
اخیر میں حضور امان ملت سید محمد امان قادری دام ظلہ نے بھی خلیفہ سوم کی زندگی پر مختصر روشنی ڈالی اور کہا کہ آپ نبی کریم ﷺ کے سچے جاں نثاروں میں سے تھے، دین اسلام کے لیے آپ نے بڑی بڑی قربانیاں پیش کیں، اس لیے ہمیں اپنے اس عظیم محسن کو یاد کرنا چاہیے اور آپ کی سیرت پاک کا بغور مطالعہ کرکے اس سے سبق حاصل کرنا چاہیے، جگہ جگہ آپ کی یاد میں محفلیں منعقد کرنی چاہیے، اپنے نوجوانوں کو حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور خلفائے راشدین کی حیات مبارکہ کے بارے میں بتانا چاہیے، تاکہ مسلمان دین اسلام کے عظیم محسنوں کو جان سکیں اور ان کی سیرت پر عمل کر سکیں،
پھر صلات وسلام اور ڈاکٹر سید نور عالم مصباحی کی دعا پر محفل اختتام پذیر ہوئی۔
مولانا غریب نواز مصباحی نے نظامت کا فریضہ انجام دیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر سلمان علیمی، مفتی عبدالمصطفی مصباحی، مفتی جنید مصباحی، مولانا ضیاء الدین برکاتی، مولانا عارف رضا نعمانی مصباحی، مولانا ساجد نصیری،مولانا احمد حسن سعدی،جناب حارث احسن، ہاشم برکاتی، سید چاہت علی اور ادارے کے تمام طلبہ اور ذمہ داران موجود تھے.