•دارالعلوم حشمت العلوم گائیڈیہہ میں علماء ائمہ کرام سے ملاقات کیا
اترولہ ۔پریس ریلیز ( شان سدھارتھ)
مورخہ 18 مئی بروز بدھ 2022/ کو دارالعلوم اہلسنت حشمت العلوم گائیڈیہہ پوسٹ چمرو پور ضلع بلرامپور میں ایم ایس او اترپردیش کے نگراں حضرت علامہ مولانا ابو اشرف ذیشان صاحب لکھنؤ کی آمد آمد ہوئی، حضرت علامہ مفتی محمد اسرار احمد فیضی واحدی صدر رضا اکیڈمی ضلع گونڈہ ناظم اعلی جامعہ امام اعظم ابوحنیفہ نسواں عربی کالج علی پور نے گرم جوشی کے ساتھ استقبال کیا۔ دارالعوام کے آفس میں علماء کرام ائمہ کرام کی ایک نششت منعقد کی گئی اور ایم ایس او کے بارے میں معلومات دی گئی۔ حضرت مولانا ابواشرف ذیشان صاحب قبلہ لکھنؤ نے ایم ایس او کیا ہے اور کیا چاہتی ہے؟ کے عنوان سے بیان کیا ۔آپ نے کہا کہ مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آف انڈیا ایک خود مختار نظریاتی وفکری طلبہ تنظیم ہے، جس کے لئے نوجوانوں نے اپنا کل آنے والی نسلوں کے آج کے لئے قربان کر دیا۔ ایم ایس او انڈیا اپنا ایک مستقل نصب العین اور واضح پروگرام رکھتی ہے۔ یہ وہ واحد طلبہ کی تنظیم ہے جو دینی و عصری اداروں میں یکساں طور پر کام کر رہی ہے، اور دینی و عصری طلبہ میں علمی اور عملی اعتبار سے احساس ذمہ داری بیدار کر رہی ہے۔ ایم ایس او انڈیا طلبہ تنظیموں کے روایتی انداز سے ہٹ کر طلبہ کی فکری ذہن سازی اور علمی کردار سازی پر محنت کر رہی ہے۔ مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اسلحہ کلچر کے فروغ کی بجائے اساتذہ و درسگاہ کے تقد س کو اجاگر کرنے کا فریضہ سر انجام دے رہی ہے۔ طلبہ کو اسلامی شعور سے روشناس کرواتے ہوئے اساتذہ کے حقیقی مرتبے کی پہچان کرا رہی ہے۔ ایم ایس او انڈیا ایک شعور بیداری کی تحریک، فلاح وتقوی کی صدا اور کردار سازی کی علامت ہے۔ جب کہ اس موقع پر حضرت علامہ مفتی محمد اسرار احمد فیضی واحدی صدر رضا اکیڈمی ضلع گونڈہ نے "ایم ایس او کا نصب العین کیاہے”کے عنوان سے بیان کیا اور کہا کہ مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن انڈیا ایک عالمگیر نصب العین رکھتی ہے اور وہ نصب العین ” اسلام کی ترویج واشاعت“ ہے۔ ایم ایس او انڈیا” چاہتی ہے کہ ہم مسلمان ہیں، اور ہمارے آقا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا مقصد ”دین اسلام کی فروغ و ارتقاء“ تھا جس کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں جگہ جگہ بیان فرمایا ہے۔ اب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں، آپ پر نبوت ورسالت ختم ہوگئی، لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے مقصد کے لئے کوشش کرنا، اسلام کے ترقی کے لئے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہر مسلمان کا سب سے اہم قومی اور ملی فریضہ ہے۔ نیز یہ تنظیم وطن عزیز ہندوستان کو ایک مستحکم ملک بنانے چاہتی ہے، ایم ایس او انڈیا اس مقصد کے حصول کے لئے خالی نعروں پر یقین نہیں رکھتی بلکہ عملی طور پر نوجوانوں کی ایک کھیپ تیار کر کے معاشرے میں بھیجنا چاہتی ہے کہ جو معاشرے میں پھیلے ہوئے ناسور کو ختم کرنے کے لیے سنگ میل ثابت ہوں گے۔ جب کہ حضرت مولانا محمد قمرانجم قادری فیضی صدر ایم ایس او یونٹ ضلع بلرامپور نے اغراض ومقاصد پر بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس تنظیم کا مقصد تحفظ ناموسِ رسالت وصحابہ کرام ہے مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آف انڈیا آنے والی نسلوں کے ہاں ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم و ناموس صحابہ و اہلبیت رضی اللہ عنھم کی حیثیت قائم کرنا اور ان کے تحفظ کا جزبہ سرایت کرنا چاہتی ہے۔ ایک مسلمان ہونے کے ناطے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی عزت و اکرام حد درجہ کمال ہمارے دلوں میں ہونا ضروری ہے۔ اپنے نوجوانوں کو سیرت طیبہ اور حضرات صحابہ کرام کی پاکیزہ زندگیوں سے روشناس کرا کر عملی زندگی میں ان مقدس شخصیات کو اپنا آئیڈیل بنانا چاہتی ہے۔ ایم ایس او یہ چاہتی ہے کہ ناموس رسالت و ناموس صحابہ کے تحفظ کے سلسلے ميں اولاً یہ اقدام کرنا ہوگا کہ ہم عملاً ان حضرات کی سیرت و کردار کو اپنائیں تاکہ خود اپنی زندگی میں ان کی ناموس کا تحفظ یقینی بنائیں۔ مذکورہ اغراض ومقاصد کے ساتھ ساتھ مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن قومی، لسانی اور مسلکی تعصبات سے بالا تر ہو کر اعتدال پسند اسلامی معاشرے کا قیام چاہتی ہے کیونکہ قومیت، لسانیت اور مسلکی بے راہ روی مختلف قوموں میں تبدیل کر دیتی ہیں جبکہ ایم ایس او پوری امت مسلمہ کو ایک ہی قوم بنانے کے لئے سرگرم ہے۔ مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن مغربی یلغار کی روک تھام چاہتی ہے اور اپنے نوجوان طبقے کو یہ باور کرانا چاہتی ہے کہ ایک مسلمان کی کامیابی مغربی کلچر میں نہیں بلکہ چودہ سو سال قبل آنے والے نظام میں ہے جس نے ہمیں حقیقی معنوں میں ایک دستور حیات دیا۔
مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن طلبہ کی اسلامی، نظریاتی، اخلاقی، فکری تربیت چاہتی ہے اور اساتذہ و درسگاہ کے تقدس کو اجاگر کر کے طلبہ برادری میں اساتذہ اور درسگاہ کے مقام کو اجاگر کرنا چاہتی ہے۔ اس نششت میں حضرت قاری طیب علی مشاہدی استاذ دارالعلوم حشمت العلوم گائیڈیہہ، ماسٹر عبدالرزاق کے علاوہ دیگر اساتذہ۔۔طلباء موجود تھے۔