بھارت کے سابق مسلم حکمران شاہ جہاں کے تعمیر کردہ محبت کی عظیم نشانی سمجھی جانے والی خوب صورت عمارت تاج محل جو آگرہ میں جمنا ندی کے کنارے واقع ہے کچھ شدت پسند تنظیمیں اسے تاجومحلیہ کہہ کر دعویٰ کرتی پھرتی ہیں کہ تاج محل ایک مندر ہے لہذا یہ زمین انھیں دے دینی چاہیے۔ اسی معاملہ کو لے ان شدت پسند تنظیموں نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ جس پر سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے ان فرقہ پرستوں کی جم کر کلاس لگائی اور کہا کہ تاج محل کس نے بنوائی ہے پہلے جاکر ریسرچ کرو پھر عرضی داخل کرنا۔ یہی نہیں ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا عدالتی نظام کا مذاق نہ بنایا جائے۔
ہائی کورٹ نے کیا کہا
پی۔آئی۔ایل۔ سسٹم کا مذاق نہ بناؤ!
کل آپ ہمارا کمرہ کھول کر دیکھنا چاہوگے!
تاج کس نے بنوایا پہلے جاکر ریسرچ کرو!
یونیورسٹی جاؤ، پی۔ایچ۔ڈی۔ کرو تب کورٹ آنا!
ریسرچ سے کوئی روکے تب ہمارے پاس آنا!
اب تاریخ کو آپ کےمطابق نہیں پڑھایا جائے گا۔