شبیر احمد نظامی
مہراج گنج، ہماری آواز
جلالت العلم حضور حافظ ملت علیہ الرحمۃ کا قائم کردہ عظیم الشان دینی علمی دانش گاہ ازہر ہند الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور بلاشبہ ہندوستانی مسلمانوں کے دلوں کا چین اور آنکھوں کا نور ہے۔ موجودہ ریاستی حکومت کے ذریعے اس ادارے کے برسوں قدیم ٹیچرس کالونی کی بلڈنگ کے انہدام کی ناپاک کوشش انتہائی مذموم اور ناقابل برداشت حرکت ہے۔ یوگی کی ریاستی حکومت ہمیشہ سے ہی مساجد و مدارس مخالف رہی ہے اور ان مذہبی اور تعلیمی اداروں کو نقصان پہنچانے کے لئے روز بروز نت نئے منصوبے تیار کر نئے نئے فرمان جاری کر کے مدارس و اہل مدارس کو حراساں کرنے میں منہمک ہے۔ اب تک ریاست کے درجنوں مدارس کو کسی نہ کسی بہانے نشانہ بنایا جا چکا ہے۔لیکن یوگی حکومت کو معلوم ہونا چاہئے کی الجامعۃ الاشرفیہ صرف ایک ادارہ ہی نہیں بلکہ حضور حافظ ملت کی یاد گار ہے۔ جس نے آج تک ہزاروں کی تعداد میں ملک کو علمی ادبی سیاسی سماجی شخصیتیں دے کر ہندوستان کا نام پوری دنیا میں روشن کیا اور کر رہا ہے۔ ایسے ادارے پر بلڈوزر چلوانا وہ بھی بغیر کسی نوٹس و پیشگی اطلاع کے۔ یقیناً یہ فرقہ پرستوں کے سازشی ذہنیت کا نتیجہ ہے۔ الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور میں بلڈوزر ایسے وقت میں پہونچا ہے جب کہ اس زمین کا معاملہ عدالت میں زیر غور ہے اور بغیر عدالتی حکم کے کسی ایسے معاملے میں خلل پیدا کرنا جو عدالت میں زیر غور ہو ہندوستان کی عدلیہ قانون کا کھلے عام مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔ ہم لوگ الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور میں ہوئی انہدامی کارروائی کی سخت لفظوں میں مذت کرتے ہیں اور ریاست کی یوگی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ الجامعۃ الاشرفیہ میں ہوۓ نقصانات کا معاوضہ ادا کرتے ہوئے اپنی غلطی کا اعتراف کرے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار ہیڈ کوارٹر پر واقع مرکزی ادارہ جامعہ رضویہ نورالعلوم سول لائن مہراج گنج کے استاد حدیث مفتی امجد علی نظامی و مائنارٹی ویلفیئر ٹرسٹ کے چیئرمین قاری محمد غیاث الدین خان نوری اور دارالعلوم فیض العلوم اہل سنت کہر گڈی ضلع کشی نگر کے سینئر استاذ مولانا اشتیاق احمد قادری ، مولانا محمد جیش امجدی رکن تنظیم ابناۓ امجدیہ مہراج گنج نے ایک پریس ریلیز میں کیا۔