الجامعۃ الاشرفیہ پر حملہ پوری جماعت اہل سنت پر حملہ ہے۔ تحریک آوازِ حق
شبیر احمد نظامی
مہراج گنج/امرڈوبھا/امبیڈکر نگر
ہماری آواز
ازہر ہند جامعہ اشرفیہ برصغیر ہند و پاک اہل سنّت کا مرکزی ادارہ ہے۔ جو صوبہ اترپردیش کے ضلع اعظم گڑھ قصبہ مبارک پور میں واقع ہے۔ پچھلے کئی دہائیوں سے دین و سنیت کا بے لوث خدمت انجام دے رہا ہے۔ جس کا علمی خدمات کا ڈنکا صرف ہندوستان ہی میں نہیں بلکہ عالمی سطح پر بج رہا ہے۔ یہاں سے فارغ التحصیل علماء افریقہ، امریکہ، برطانیہ آسٹریلیا وغیرہ دنیا بھر میں دین اسلام کے فروغ میں مصروف عمل ہیں۔ لیکن افسوس موجودہ حکومت بنا نوٹس کے اچانک جامعہ اشرفیہ کے کیمپس میں انتہا پسند انتظامیہ داخل ہو کر قدیم زمانے سے اساتذہ فیملی کالونی کو بلڈوزر سے منہدم کرتی ہمیں سخت ناراضگی ہے۔ تنظیم تحریک آوازِ حق کے تمام ممبران اور جماعت اہل سنت سے وابستہ ہونے والے حضرات اس گھٹیا فعل کی مذمّت کرتے ہیں۔ کیوں کہ جامعہ اشرفیہ جماعت اہل سنت، مسلک اعلیٰ حضرت کا نمائندہ اور ایک عظیم ادارہ ہے۔ حکومت کا یہ ناپاک رویہ اس بار اسمبلی انتخاب جیتتے ہی شروع ہوگیا ہے۔ ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے۔ اس ملک کی خوبصورتی یہ ہے کہ مختلف مذاہب کے ماننے والے رہتے ہیں۔ لوگ آپس میں اتحاد و اتفاق چاہتے ہیں۔ لیکن موجودہ حکومت اسی اتحاد و اتفاق کو نفرت میں بدلنے کی بارہا کوشش کرتی ہے۔ جس سے جمہوریت میں خون خرابا کا ماحول گرم ہوتا ہے۔ ایسے پُر فتن دور میں حکومت کو چاہیے کہ مدارس اسلامیہ کو مدد کرے۔ تعلیمی نظام کو اور بہتر بنائے۔ لیکن الٹا ادارے کو نقصان پہنچانا سرا سر خلاف قانون ہے۔ شاید حکومت کو نہیں معلوم ہوگا کہ جنگِ آزادی میں انہی مدارس اسلامیہ نے کتنا اہم کردار ادا کیا تھا۔ لاکھوں کی تعداد میں علمائے اہل سنت نے پھانسی کے پھندے کو چوما تھا۔ کیا اسی دن کے لیے؟ پچھلے کئی دنوں سے انتہا پسندوں نے ایک مخصوص طبقہ کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ حکومت کی طرف سے غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کا جو سلسلہ شروع کیا گیا ہے اس کا رُخ صرف مسلمانوں ہی کی طرف کیوں کیا جارہا ہے؟ یہ سب فعل ہونے کے باوجود سیکولر پارٹیاں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔ تحریک آوازِ حق امبیڈکر نگر یوپی تمام مسلمانوں سے گزارش کرتی ہے کہ جامعہ اشرفیہ مبارک پور کی مالی اعتبار سے بھی حمایت کریں اور اس کے ساتھ کھڑے رہیں۔ مولانا محمد مکرم رضوی مصباحی پرنسپل دارالعلوم اہل سنت تنویرالاسلام امرڈوبھا نے کہا کہ مرکزی حکومت ہو یا ریاستی حکومت یا ان کے افسران یہ لوگ مسلمانوں کے جذبات سے کھلواڑ کر رہے ہیں۔ کہیں مساجد پر بھگوا جھنڈے لگانے کی کوشش کر رہے ہیں تو کہیں مسلمانوں کی ماب لنچگ ہو رہی ہے۔ مگر حکومتیں خاموش ہیں۔ انہیں معلوم نہیں کہ اللہ کی لاٹھی میں آواز نہیں ہوتی۔ الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور میں اساتذہ کالونی پر بغیر نوٹس دیئے بلڈوزر چلا کر کیا بتانا چاہتے ہیں۔ اب تو انہیں معلوم ہو جانا چاہیے کہ باغ فردوس الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور کی حفاظت کے لئے ہندوستان کا ہر مسلمان کھڑا ہے۔ ہم صدر جمہوریہ سے گزارش کرتے ہیں کہ شرپسندوں کی ناپاک سازشوں پر لگام کسیں۔ تاکہ ہندوستان کا مستقبل تابناک رہے۔