جامعہ اشرفیہ مبارک پور کی فیملی کالونی کو بلڈوزر کے ذریعہ مسمار کرنے کی کوشش ہندوستان کی جمہوریت سے کھیلواڑ ہے۔ علامہ ضیاء المصطفیٰ قادری
شبیر احمد نظامی
مہراج گنج/بریلی شریف/ گھوسی شریف
ہماری آواز
ہندوستان دنیا کا ایک ایسا ملک ہے جہاں جمہوریت کا بول بالا ہے۔ ہر مذہب کے لوگوں کو اپنے مذہبی قانون کے مطابق زندگی گذارنے کا حق ہے۔ ہندوستان کا آئین ہر ایک کو آزادی سے جینے کا حق دیتا ہے۔ مگر چند برسوں سے ایسا دیکھا جارہا ہے کہ کچھ متعصب ذہنیت رکھنے والے افراد ہندوستان کے امن کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ خوف و دہشت کا ماحول پیدا کرکے پر امن تہذیب کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ جامعہ اشرفیہ مبارک پور پر حملہ اسی ذہنیت کا شاخسانہ ہے۔ مذکورہ بالا خیالات کا اظہار خانقاہ رضویہ بریلی شریف کے سجادہ نشین و قاضی القضاۃ فی الہند علامہ عسجد رضا خان قادری نے کیا۔ اور یوگی حکومت کے اس نازیبا رویہ پر اپنے غم و غصہ کا بھی اظہار فرمایا۔ خانقاہ امجدیہ گھوسی شریف سے شہزادۂ صدرالشریعہ محدث کبیر علامہ ضیاء المصطفیٰ قادری امجدی نے جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے متعلق کہا کہ یہ کتنے حیرت کی بات ہے کہ ایک صاف و شفاف ادارے کو کسی بھی قانونی نوٹس کے بغیر نشانہ بناکر جہاں آئین ہند کا مذاق بنایا گیا وہیں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا گیا۔ پھر بھی جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے ارباب حل و عقد سے گذارش ہے کہ آپ اپنے حوصلوں کو بلند رکھیں اور قانونی چارہ جوئی سے کام لیں۔ اللہ تبارک و تعالی ہمارا حامی و ناصر ہے۔ نیز علامہ صاحب نے اپنے اظہار خیالات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مرکز اہل سنت بریلی شریف اور خانقاہ امجدیہ رضویہ گھوسی شریف آپکے دوش بدوش ہے۔اور ایس صورت حال میں مسلمانان ہند خاص کر علماء اہل سنت کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ہوشمندی سے کام لیں اور قانون اپنے ہاتھ میں نہ لیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اپنے ایمان کے تحفظ کے ساتھ فرائض و واجبات کی پابندی کریں اور اپنی اپنی مساجد میں آیت کریمہ کا ورد جاری رکھیں۔ اور دعائے حزب البحر کا ورد بھی کرتے رہیں۔